´ابوالبختری سعید بن فیروز سے روایت ہے کہ` مسلمانوں کے ایک لشکر نے جس کے امیر سلمان فارسی تھے، فارس کے ایک قلعہ کا محاصرہ کیا، لوگوں نے کہا: ابوعبداللہ! کیا ہم ان پر حملہ نہ کر دیں؟، انہوں نے کہا: مجھے چھوڑ دو میں ان کافروں کو اسلام کی دعوت اسی طرح دوں جیسا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہیں دعوت دیتے ہوئے سنا ہے ۱؎، چنانچہ سلمان فارسی رضی الله عنہ ان کے پاس گئے، اور کافروں سے کہا: میں تمہاری ہی قوم فارس کا رہنے والا ایک آدمی ہوں، تم دیکھ رہے ہو عرب میری اطاعت کرتے ہیں، اگر تم اسلام قبول کرو گے تو تمہارے لیے وہی حقوق ہوں گے جو ہمارے لیے ہیں، اور تمہارے اوپر وہی ذمہ داریاں عائد ہوں گی جو ہمارے اوپر ہیں، اور اگر تم اپنے دین ہی پر قائم رہنا چاہتے ہو تو ہم اسی پر تم کو چھوڑ دیں گے، اور تم ذلیل و خوار ہو کر اپنے ہاتھ سے جزیہ ادا کرو ۲؎، سلمان فارسی رضی الله عنہ نے اس بات کو فارسی زبان میں بھی بیان کیا، اور یہ بھی کہا: تم قابل تعریف لوگ نہیں ہو، اور اگر تم نے انکار کیا تو ہم تم سے (حق پر) جنگ کریں گے، ان لوگوں نے جواب دیا: ہم وہ نہیں ہیں کہ جزیہ دیں، بلکہ تم سے جنگ کریں گے، مسلمانوں نے کہا: ابوعبداللہ! کیا ہم ان پر حملہ نہ کر دیں؟ انہوں نے کہا: نہیں، پھر انہوں نے تین دن تک اسی طرح ان کو اسلام کی دعوت دی، پھر مسلمانوں سے کہا: ان پر حملہ کرو، ہم لوگوں نے ان پر حملہ کیا اور اس قلعہ کو فتح کر لیا۔
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ " أَنَّ جَيْشًا مِنْ جُيُوشِ الْمُسْلِمِينَ كَانَ أَمِيرَهُمْ سَلْمَانُ الْفَارِسِيُّ حَاصَرُوا قَصْرًا مِنْ قُصُورِ فَارِسَ ، فَقَالُوا : يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ، أَلَا نَنْهَدُ إِلَيْهِمْ ؟ قَالَ : دَعُونِي أَدْعُهُمْ كَمَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوهُمْ ، فَأَتَاهُمْ سَلْمَانُ ، فَقَالَ لَهُمْ : إِنَّمَا أَنَا رَجُلٌ مِنْكُمْ فَارِسِيٌّ ، تَرَوْنَ الْعَرَبَ يُطِيعُونَنِي ، فَإِنْ أَسْلَمْتُمْ ، فَلَكُمْ مِثْلُ الَّذِي لَنَا وَعَلَيْكُمْ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْنَا ، وَإِنْ أَبَيْتُمْ إِلَّا دِينَكُمْ ، تَرَكْنَاكُمْ عَلَيْهِ ، وَأَعْطُونَا الْجِزْيَةَ عَنْ يَدٍ وَأَنْتُمْ صَاغِرُونَ ، قَالَ : وَرَطَنَ إِلَيْهِمْ بِالْفَارِسِيَّةِ : وَأَنْتُمْ غَيْرُ مَحْمُودِينَ ، وَإِنْ أَبَيْتُمْ ، نَابَذْنَاكُمْ عَلَى سَوَاءٍ ، قَالُوا : مَا نَحْنُ بِالَّذِي نُعْطِي الْجِزْيَةَ ، وَلَكِنَّا نُقَاتِلُكُمْ ، فَقَالُوا : يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ، أَلَا نَنْهَدُ إِلَيْهِمْ ؟ قَالَ : لَا ، فَدَعَاهُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَى مِثْلِ هَذَا ، ثُمَّ قَالَ : انْهَدُوا إِلَيْهِمْ ، قَالَ : فَنَهَدْنَا إِلَيْهِمْ ، فَفَتَحْنَا ذَلِكَ الْقَصْرَ ، قَالَ : وَفِي الْبَاب ، عَنْ بُرَيْدَةَ ، وَالنُّعْمَانِ بْنِ مُقَرِّنٍ ، وَابْنِ عُمَرَ ، وَابْنِ عَبَّاسٍ ، وَحَدِيثُ سَلْمَانَ ، حَدِيثٌ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، وسَمِعْت مُحَمَّدًا ، يَقُولُ : أَبُو الْبَخْتَرِيِّ لَمْ يُدْرِكْ سَلْمَانَ ، لِأَنَّهُ لَمْ يُدْرِكْ عَلِيًّا ، وَسَلْمَانُ مَاتَ قَبْلَ عَلِيٍّ ، وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ إِلَى هَذَا ، وَرَأَوْا أَنْ يُدْعَوْا قَبْلَ الْقِتَالِ ، وَهُوَ قَوْلُ إِسْحَاق بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ : إِنْ تُقُدِّمَ إِلَيْهِمْ فِي الدَّعْوَةِ فَحَسَنٌ ، يَكُونُ ذَلِكَ أَهْيَبَ ، وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ : لَا دَعْوَةَ الْيَوْمَ ، وقَالَ أَحْمَدُ : لَا أَعْرِفُ الْيَوْمَ أَحَدًا يُدْعَى ، وقَالَ الشَّافِعِيُّ : لَا يُقَاتَلُ الْعَدُوُّ حَتَّى يُدْعَوْا ، إِلَّا أَنْ يَعْجَلُوا عَنْ ذَلِكَ ، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ ، فَقَدْ بَلَغَتْهُمُ الدَّعْوَةُ .