´نافع کا بیان ہے کہ` ابن عمر رضی الله عنہما کے پاس ایک شخص آیا اور اس نے کہا: فلاں شخص نے آپ کو سلام عرض کیا ہے، اس سے ابن عمر رضی الله عنہما نے کہا: مجھے خبر ملی ہے کہ اس نے دین میں نیا عقیدہ ایجاد کیا ہے، اگر اس نے دین میں نیا عقیدہ ایجاد کیا ہے تو اسے میرا سلام نہ پہنچانا، اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”اس امت میں یا میری امت میں، (یہ شک راوی کی طرف سے ہوا ہے) تقدیر کا انکار کرنے والوں پر «خسف»، «مسخ» یا «قذف» کا عذاب ہو گا“ ۱؎۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ، قَالَ : حَدَّثَنِي نَافِعٌ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ جَاءَهُ رَجُلٌ ، فَقَالَ : إِنَّ فُلَانًا يَقْرَأُ عَلَيْكَ السَّلَامَ ، فَقَالَ لَهُ : إِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّهُ قَدْ أَحْدَثَ ، فَإِنْ كَانَ قَدْ أَحْدَثَ ، فَلَا تُقْرِئْهُ مِنِّي السَّلَامَ ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " يَكُونُ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوْ فِي أُمَّتِي الشَّكُّ مِنْهُ خَسْفٌ أَوْ مَسْخٌ أَوْ قَذْفٌ فِي أَهْلِ الْقَدَرِ " ، قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ ، وَأَبُو صَخْرٍ اسْمُهُ حُمَيْدُ بْنُ زِيَادٍ .