´ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہیں قاسم بن محمد نے اور انہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ` انہوں نے ایک گدا خریدا جس پر مورتیں تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر جوں ہی اس پر پڑی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دروازے پر ہی کھڑے ہو گئے اور اندر داخل نہیں ہوئے۔ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ) میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے تو عرض کیا، یا رسول اللہ! میں اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرتی ہوں اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معافی مانگتی ہوں، فرمائیے مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، یہ گدا کیسا ہے؟ میں نے کہا کہ میں نے یہ آپ ہی کے لیے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور اس سے ٹیک لگائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، لیکن اس طرح کی مورتیں بنانے والے لوگ قیامت کے دن عذاب کئے جائیں گے۔ اور ان سے کہا جائے گا کہ تم لوگوں نے جس چیز کو بنایا اسے زندہ کر دکھاؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ جن گھروں میں تصویریں ہوتی ہیں (رحمت کے) فرشتے ان میں داخل نہیں ہوتے۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ : أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ ، فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَامَ عَلَى الْبَابِ فَلَمْ يَدْخُلْهُ ، فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، مَاذَا أَذْنَبْتُ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا بَالُ هَذِهِ النُّمْرُقَةِ ؟ قُلْتُ : اشْتَرَيْتُهَا لَكَ لِتَقْعُدَ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدَهَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُعَذَّبُونَ ، فَيُقَالُ لَهُمْ : أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ ، وَقَالَ : " إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لَا تَدْخُلُهُ الْمَلَائِكَةُ " .