´شخیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس وقت پہنچے جب آپ آیت «ألهاكم التكاثر» ”زیادتی کی چاہت نے تمہیں غافل کر دیا“ (التکاثر: ۱)، تلاوت فرما رہے تھے، آپ نے فرمایا: ”ابن آدم میرا مال، میرا مال کہے جاتا ہے (اسی ہوس و فکر میں مرا جاتا ہے) مگر بتاؤ تو تمہیں اس سے زیادہ کیا ملا جو تم نے صدقہ دے دیا اور آگے بھیج دیا یا کھا کر ختم کر دیا یا پہن کر بوسیدہ کر دیا ۱؎۔
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ انْتَهَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقْرَأُ : " أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ " ، قَالَ : " يَقُولُ ابْنُ آدَمَ : مَالِي مَالِي ، وَهَلْ لَكَ مِنْ مَالِكَ إِلَّا مَا تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ ، أَوْ أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ ، أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ " . قَالَ أَبُو عِيسَى : هَذَا حَدِيثٌ حَسَن صَحِيحٌ .