اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: ”لوگو! دشمن کے ساتھ جنگ کی خواہش اور تمنا دل میں نہ رکھا کرو، بلکہ اللہ تعالیٰ سے امن و عافیت کی دعا کیا کرو، البتہ جب دشمن سے مڈبھیڑ ہو ہی جائے تو پھر صبر و استقامت کا ثبوت دو، یاد رکھو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے، اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی «اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الأحزاب، اهزمهم وانصرنا عليهم".» ”اے اللہ! کتاب کے نازل کرنے والے، بادل بھیجنے والے، احزاب (دشمن کے دستوں) کو شکست دینے والے، انہیں شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد کر۔“
ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ خَطِيبًا ، قَالَ : أَيُّهَا النَّاسُ لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ ، ثُمَّ قَالَ : " اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ ، وَمُجْرِيَ السَّحَابِ ، وَهَازِمَ الْأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ ، وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ " .