´ہم سے ابومعمر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوارث نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے بیان کیا ‘ اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ` (غزوہ بنو لحیان میں جو 6 ھ میں ہوا) عسفان سے واپس ہوتے ہوئے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ آپ اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور آپ نے سواری پر پیچھے (ام المؤمنین) صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کو بٹھایا تھا۔ اتفاق سے آپ کی اونٹنی پھسل گئی اور آپ دونوں گر گئے۔ یہ حال دیکھ کر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بھی فوراً اپنی سواری سے کود پڑے اور کہا ‘ یا رسول اللہ! اللہ مجھے آپ پر قربان کرے ‘ کچھ چوٹ تو نہیں لگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلے عورت کی خبر لو۔“ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے ایک کپڑا اپنے چہرے پر ڈال لیا ‘ پھر صفیہ رضی اللہ عنہا کے قریب آئے اور وہی کپڑا ان کے اوپر ڈال دیا۔ اس کے بعد دونوں کی سواری درست کی ‘ جب آپ سوار ہو گئے تو ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چاروں طرف جمع ہو گئے۔ پھر جب مدینہ دکھائی دینے لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی «آيبون تائبون عابدون لربنا حامدون.» ”ہم اللہ کی طرف واپس ہونے والے ہیں۔ توبہ کرنے والے ‘ اپنے رب کی عبادت کرنے والے اور اس کی حمد پڑھنے والے ہیں۔ “ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا برابر پڑھتے رہے یہاں تک کہ مدینہ میں داخل ہو گئے۔
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، قَالَ : حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : " كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقْفَلَهُ مِنْ عُسْفَانَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَاحِلَتِهِ وَقَدْ أَرْدَفَ صَفِيَّةَ بِنْتَ حُيَيٍّ ، فَعَثَرَتْ نَاقَتُهُ فَصُرِعَا جَمِيعًا فَاقْتَحَمَ أَبُو طَلْحَةَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ ، قَالَ : عَلَيْكَ الْمَرْأَةَ فَقَلَبَ ثَوْبًا عَلَى وَجْهِهِ وَأَتَاهَا فَأَلْقَاهُ عَلَيْهَا وَأَصْلَحَ لَهُمَا مَرْكَبَهُمَا فَرَكِبَا ، وَاكْتَنَفْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ ، قَالَ : آيِبُونَ تَائِبُونَ عَابِدُونَ لِرَبِّنَا حَامِدُونَ ، فَلَمْ يَزَلْ يَقُولُ ذَلِكَ حَتَّى دَخَلَ الْمَدِينَةَ " .