´مجھ سے عمرو بن محمد بغدادی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ‘ انہیں حصین نے خبر دی ‘ انہیں ابوظبیان حصین بن جندب نے ‘ کہا کہ میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ` ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ حرقہ کی طرف بھیجا۔ ہم نے صبح کے وقت ان پر حملہ کیا اور انہیں شکست دے دی ‘ پھر میں اور ایک اور انصاری صحابی اس قبیلہ کے ایک شخص (مرداس بن عمر نامی) سے بھڑ گئے۔ جب ہم نے اس پر غلبہ پا لیا تو وہ لا الہٰ الا اللہ کہنے لگا۔ انصاری تو فوراً ہی رک گیا لیکن میں نے اسے اپنے برچھے سے قتل کر دیا۔ جب ہم لوٹے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اس کی خبر ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ اسامہ کیا اس کے لا الہٰ الا اللہ کہنے کے باوجود تم نے اسے قتل کر دیا؟ میں نے عرض کیا کہ وہ قتل سے بچنا چاہتا تھا (اس نے یہ کلمہ دل سے نہیں پڑھا تھا)۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم باربار یہی فرماتے رہے (کیا تم نے اس کے لا الہٰ الا اللہ کہنے پر بھی اسے قتل کر دیا) کہ میرے دل میں یہ آرزو پیدا ہوئی کہ کاش میں آج سے پہلے اسلام نہ لاتا۔
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ ، أَخْبَرَنَا أَبُو ظَبْيَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، يَقُولُ : بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْحُرَقَةِ ، فَصَبَّحْنَا الْقَوْمَ فَهَزَمْنَاهُمْ ، وَلَحِقْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ رَجُلًا مِنْهُمْ ، فَلَمَّا غَشِينَاهُ قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَكَفَّ الْأَنْصَارِيُّ فَطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي حَتَّى قَتَلْتُهُ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : " يَا أُسَامَةُ ، أَقَتَلْتَهُ بَعْدَ مَا قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ؟ " ، قُلْتُ : كَانَ مُتَعَوِّذًا فَمَا زَالَ يُكَرِّرُهَا حَتَّى تَمَنَّيْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَسْلَمْتُ قَبْلَ ذَلِكَ الْيَوْمِ .