´مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے، انہیں محمد بن عباد بن جعفر نے خبر دی کہ` ابن عباس رضی اللہ عنہما اس طرح قرآت کرتے تھے «ألا إنهم تثنوني صدورهم» محمد بن عباد نے پوچھا: اے ابو العباس! «تثنوني صدورهم» کا کیا مطلب ہے؟ بتلایا کہ کچھ لوگ اپنی بیوی سے ہمبستری کرنے میں حیاء کرتے اور خلاء کے لیے بیٹھتے ہوئے بھی حیاء کرتے تھے۔ انہیں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی کہ «ألا إنهم تثنوني صدورهم» آخر آیت تک۔“
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، وَأَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، قَرَأَ : 0 أَلَا إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ 0 ، قُلْتُ : " يَا أَبَا الْعَبَّاسِ ، مَا تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ ؟ قَالَ : كَانَ الرَّجُلُ يُجَامِعُ امْرَأَتَهُ فَيَسْتَحِي ، أَوْ يَتَخَلَّى ، فَيَسْتَحِي ، فَنَزَلَتْ 0 أَلَا إِنَّهُمْ تَثْنَوْنِي صُدُورُهُمْ 0 " .