´ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، انہیں ابوالجویریہ نے کہا کہ` میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے «باذق» (انگور کا شیرہ ہلکی آنچ دیا ہوا) کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم «باذق» کے وجود سے پہلے ہی دنیا سے رخصت ہو گئے تھے جو چیز بھی نشہ لائے وہ حرام ہے۔ ابوالجویریہ نے کہا کہ «باذق» تو حلال و طیب ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ انگور حلال و طیب تھا جب اس کی شراب بن گئی تو وہ حرام خبیث ہے (نہ کہ حلال و طیب)۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْبَاذَقِ ، فَقَالَ : سَبَقَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، الْبَاذَقَ ، " فَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ " ، قَالَ : الشَّرَابُ الْحَلَالُ الطَّيِّبُ ، قَالَ : لَيْسَ بَعْدَ الْحَلَالِ الطَّيِّبِ ، إِلَّا الْحَرَامُ الْخَبِيثُ .