´اور مجھ سے ابن بشار نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ` ایک لڑکے اصیل نامی کو دھوکے سے قتل کر دیا گیا تھا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ سارے اہل صنعاء (یمن کے لوگ) اس کے قتل میں شریک ہوتے تو میں سب کو قتل کرا دیتا۔ اور مغیرہ بن حکیم نے اپنے والد سے بیان کیا کہ چار آدمیوں نے ایک بچے کو قتل کر دیا تھا تو عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بات فرمائی تھی۔ ابوبکر، ابن زبیر، علی اور سوید بن مقرن رضی اللہ عنہما نے چانٹے کا بدلہ دلوایا تھا اور عمر رضی اللہ عنہ نے درے کی جو مار ایک شخص کو ہوئی تھی اس کا بدلہ لینے کے لیے فرمایا اور علی رضی اللہ عنہ نے تین کوڑوں کا قصاص لینے کا حکم دیا اور شریح نے کوڑے اور خراش لگانے کی سزا دی تھی۔
وَقَالَ لِي ابْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا : أَنَّ غُلَامًا قُتِلَ غِيلَةً ، فَقَالَ عُمَرُ : لَوِ اشْتَرَكَ فِيهَا أَهْلُ صَنْعَاءَ لَقَتَلْتُهُمْ ، وَقَالَ مُغِيرَةُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، إِنَّ أَرْبَعَةً قَتَلُوا صَبِيًّا ، فَقَالَ عُمَرُ مِثْلَهُ ، وَأَقَادَ أَبُو بَكْرٍ ، وَابْنُ الزُّبَيْرِ ، وَعَلِيٌّ ، وَسُوَيْدُ بْنُ مُقَرِّنٍ مِنْ لَطْمَةٍ ، وَأَقَادَ عُمَرُ مِنْ ضَرْبَةٍ بِالدِّرَّةِ ، وَأَقَادَ عَلِيٌّ مِنْ ثَلَاثَةِ أَسْوَاطٍ ، وَاقْتَصَّ شُرَيْحٌ مِنْ سَوْطٍ وَخُمُوشٍ .