´ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا، کہا ہم کو محمد بن جعفر نے خبر دی، انہیں شریک بن عبداللہ نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے باغات میں کسی باغ کی طرف اپنی کسی ضرورت کے لیے گئے، میں بھی آپ کے پیچھے پیچھے گیا۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باغ میں داخل ہوئے تو میں اس کے دروازے پر بیٹھ گیا اور اپنے دل میں کہا کہ آج میں آپ کا دربان بنوں گا حالانکہ آپ نے مجھے اس کا حکم نہیں دیا تھا۔ آپ اندر چلے گئے اور اپنی حاجت پوری کی۔ پھر آپ کنوئیں کی منڈیر پر بیٹھ گئے اور اپنی دونوں پنڈلیوں کو کھول کر انہیں کنوئیں میں لٹکا لیا۔ پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور اندر جانے کی اجازت چاہی۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ یہیں رہیں، میں آپ کے لیے اجازت لے کر آتا ہوں۔ چنانچہ وہ کھڑے رہے اور میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا نبی اللہ! ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے پاس آنے کی اجازت چاہتے ہیں۔ فرمایا کہ انہیں اجازت دے دو اور انہیں جنت کی بشارت سنا دو۔ چنانچہ وہ اندر آ گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب آ کر انہوں نے بھی اپنی پنڈلیوں کو کھول کر کنوئیں میں لٹکا لیا۔ اتنے میں عمر رضی اللہ عنہ آئے۔ میں نے کہا ٹھہرو میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لوں (اور میں نے اندر جا کر آپ سے عرض کیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کو بھی اجازت دے اور بہشت کی خوشخبری بھی۔ خیر وہ بھی آئے اور اسی کنوئیں کی منڈیر پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں جانب بیٹھے اور اپنی پنڈلیاں کھول کر کنوئیں میں لٹکا دیں۔ اور کنوئیں کی منڈیر بھر گئی اور وہاں جگہ نہ رہی۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ آئے اور میں نے ان سے بھی کہا کہ یہیں رہئیے یہاں تک کہ آپ کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگ لوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں اجازت دو اور جنت کی بشارت دے دو اور اس کے ساتھ ایک آزمائش ہے جو انہیں پہنچے گی۔ پھر وہ بھی داخل ہوئے، ان کے ساتھ بیٹھنے کے لیے کوئی جگہ نہ تھی۔ چنانچہ وہ گھوم کر ان کے سامنے کنوئیں کے کنارے پر آ گئے پھر انہوں نے اپنی پنڈلیاں کھول کر کنوئیں میں پاؤں لٹکا لیے، پھر میرے دل میں بھائی (غالباً ابوبردہ یا ابورہم) کی تمنا پیدا ہوئی اور میں دعا کرنے لگا کہ وہ بھی آ جاتے، ابن المسیب نے بیان کیا کہ میں نے اس سے ان کی قبروں کی تعبیر لی کہ سب کی قبریں ایک جگہ ہوں گی لیکن عثمان رضی اللہ عنہ کی الگ بقیع غرقد میں ہے۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ ، قَالَ : " خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا إِلَى حَائِطٍ مِنْ حَوَائِطِ الْمَدِينَةِ لِحَاجَتِهِ ، وَخَرَجْتُ فِي إِثْرِهِ ، فَلَمَّا دَخَلَ الْحَائِطَ جَلَسْتُ عَلَى بَابِهِ ، وَقُلْتُ : لَأَكُونَنَّ الْيَوْمَ بَوَّابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَلَمْ يَأْمُرْنِي ، فَذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَضَى حَاجَتَهُ ، وَجَلَسَ عَلَى قُفِّ الْبِئْرِ ، فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهِ لِيَدْخُلَ ، فَقُلْتُ : كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ لَكَ ، فَوَقَفَ ، فَجِئْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ ، أَبُو بَكْرٍ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْكَ ، قَالَ : ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ، فَدَخَلَ ، فَجَاءَ عَنْ يَمِينِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ وَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ ، فَجَاءَ عُمَرُ ، فَقُلْتُ : كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ لَكَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ ، فَجَاءَ عَنْ يَسَارِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ فَدَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ ، فَامْتَلَأَ الْقُفُّ ، فَلَمْ يَكُنْ فِيهِ مَجْلِسٌ ، ثُمَّ جَاءَ عُثْمَانُ ، فَقُلْتُ : كَمَا أَنْتَ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ لَكَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ائْذَنْ لَهُ وَبَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ مَعَهَا بَلَاءٌ يُصِيبُهُ ، فَدَخَلَ فَلَمْ يَجِدْ مَعَهُمْ مَجْلِسًا فَتَحَوَّلَ حَتَّى جَاءَ مُقَابِلَهُمْ عَلَى شَفَةِ الْبِئْرِ ، فَكَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ ثُمَّ دَلَّاهُمَا فِي الْبِئْرِ ، فَجَعَلْتُ أَتَمَنَّى أَخًا لِي وَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يَأْتِيَ ، قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ : فَتَأَوَّلْتُ ذَلِكَ قُبُورَهُمُ اجْتَمَعَتْ هَا هُنَا ، وَانْفَرَدَ عُثْمَانُ .