Chapter 106, Jild 106 of Muslim in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 267 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: فرض ہوئی نماز دو دو رکعت حضر میں بھی اور سفر میں بھی، پھر سفر کی نماز ویسی ہی رہی اور حضر کی بڑھا دی گئی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا: اللہ نے فرض کی نماز دو رکعت پھر بڑھادی حضر میں اور اتنی ہی رکھی سفر میں جتنی کہ پہلے فرض ہوئی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
اس کا ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ زہری نے کہا کہ میں نے عروہ سے پوچھا کہ پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سفر میں پوری نماز کیوں پڑھتی تھیں؟ (یعنی ان کے نزدیک تو دو ہی رکعت فرض تھی) تب انہوں نے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے وہی تاویل کی جو تاویل کی سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے (یعنی وہ بھی پوری پڑھتے تھے جیسا کہ ہم اوپر کہہ آئے ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
یعلیٰ بن امیہ نے کہا کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اللہ تو فرماتا ہے: «فلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوا مِنَ الصَّلاَةِ إِنْ خِفْتُمْ أَنْ يَفْتِنَكُمُ الَّذِينَ كَفَرُوا» ”کہ کچھ مضائقہ نہیں اگر قصر کرو تم نماز میں اگر خوف ہو تم کو کہ کافر لوگ ستائیں گے“ اور اب تو لوگ امن میں ہو گئے (یعنی اب قصر کیا ضروری ہے؟) تو انہوں نے کہا کہ مجھے بھی یہی تعجب ہوا جیسے تم کو تعجب ہوا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کو پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ اللہ نے تم کو صدقہ دیا تو اس کا صدقہ قبول کرو“ (یعنی بغیر خوف کے بھی سفر میں قصر کرو)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
یعلیٰ بن امیہ نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا حدیث روایت کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: اللہ تعالیٰ نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر حضر میں چار رکعت مقرر کر دی اور سفر میں دو اور خوف میں ایک۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں: اللہ نے فرض کیا تمہارے نبی کی زبان پر نماز کو، مسافر پر دو رکعتیں، مقیم پر چار اور حالت خوف میں ایک رکعت۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
سیدنا موسیٰ بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ جب میں مکہ میں ہوں (یعنی سفر میں) اور امام کے ساتھ نماز نہ ہو تو کیسے نماز پڑھوں؟ انہوں نے فرمایا: دو رکعت ادا کرنی سنت ہے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی۔ (ابوالقاسم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
اس سند سے قتادہ نے بھی ایسی ہی روایت بیان کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
حفص بن عاصم نے کہا کہ میں مکہ کی راہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا تو انہوں نے ہم کو ظہر کی دو رکعت پڑھائیں پھر آئے اور ہم بھی ان کے ساتھ یہاں تک کہ اپنے اترنے کی جگہ پہنچے اور بیٹھ گئے اور ہم بھی ان کے ساتھ بیٹھ گئے تو ان کی نگاہ اس طرف پڑی جہاں نماز پڑھی تھی تو کچھ لوگوں کو کھڑے دیکھا، پوچھا: یہ کیا کرتے ہیں؟ میں نے کہا: سنتیں پڑھتے ہیں۔ انہوں نے کہا: مجھے سنت پڑھنی ہوتی تو میں نماز ہی پوری پڑھتا (یعنی فرض پورا کرتا)، اے میرے بھتیجے! میں سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت سے زیادہ نہیں پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وفات دی اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا تو انہوں نے دو رکعت سے زیادہ نہ پڑھیں یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو بھی وفات دی۔ اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نہ پڑھیں یہاں تک کہ اللہ نے ان کو بھی وفات دی اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی دو سے زیادہ نہ پڑھیں یہاں تک کہ اللہ نے ان کو بھی وفات دی۔ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”کہ تمہارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال اچھی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
حفص نے کہا کہ میں ایک بار بیمار ہوا اور ابن عمر رضی اللہ عنہما میری بیمار پرسی کو آئے تو میں نے ان سے سفر میں سنتوں کے پڑھنے کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں رہا اور کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنت پڑھتے نہیں دیکھا۔ اگر مجھے سنت پڑھنی ہوتی تو میں فرض ہی پورے کرتا اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِى رَسُولِ اللَّهِ إِسْوَةٌ حَسَنَةٌ» ”تمھارے لئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی چال اچھی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر کی چار رکعتیں پڑھیں اور ذوالحلیفہ میں عصر کی دو رکعت۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے مدینہ منورہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی چار رکعت اور میں نے نماز پڑھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عصر کی ذی الحلیفہ میں دو رکعتیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
یحییٰ بن یزید نے کہا میں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نماز قصر کا حال پوچھا تو انہوں نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین میل یا تین فرسخ نکلتے۔ شعبہ کو اس میں شک ہے، تو دو رکعت پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
جبیر نے کہا میں شرحبیل بن سمط کے ساتھ ایک گاؤں میں گیا کہ وہ سترہ یا اٹھارہ میل تھا تو انہوں نے دو رکعت پڑھیں۔ میں نے انہیں ٹوکا تو انہوں نے کہا کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے ذوالحلیفہ میں دو رکعت پڑھیں اور میں نے ان کو ٹوکا تو انہوں نے کہا میں ویسا ہی کرتا ہوں جیسا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
شعبہ نے اسی اسناد سے روایت کی اور کہا کہ روایت ہے ابن سمط سے اور شرحبیل کا نام نہیں لیا اور کہا کہ وہ ایک زمین میں گئے جسے دومین کہتے ہیں اور وہ حمص سے اٹھارہ میل ہے (مراد یہ ہے کہ وہاں قصر کیا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ کو نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو دو رکعت پڑھتے رہے یہاں تک کہ لوٹے میں نے کہا: مکہ میں کب تک رہے؟ کہا: دس روز۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی روایت بیان کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم مدینہ سے حج کے لیے روانہ ہوئے پھر مذکورہ حدیث کی مثل بیان کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 20
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی ہی روایت بیان کرتے ہیں مگر اس میں حج کا تذکرہ نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 21
سیدنا سالم بن عبداللہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ وغیرہ میں مسافر کی نماز دو رکعتیں پڑھیں اور سیدنا ابوبکر، سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم سب نے دو رکعتیں ادا کیں اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی ابتدائی خلافت میں دو ہی رکعتیں پڑھیں پھر پوری چار رکعت پڑھنے لگے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 22
زہری رحمہ اللہ سے یہی حدیث روایت ہے۔ انہوں نے «بِمِنًى» کا لفظ بولا ہے مگر «وغيره» نہیں بولا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 23
نافع نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد، اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی ابتدائی خلافت میں۔ پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ چار رکعت پڑھنے لگے تو سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب امام کے ساتھ پڑھتے تو چار پڑھتے اور جب اکیلے پڑھتے تو دو رکعت پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 24
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 25
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ میں نماز مسافر کی پڑھی اور سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر اور سیدنا عثمان رضی اللہ عنہم نے بھی آٹھ برس تک یا کہا کہ چھ برس تک۔ حفص نے کہا کے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما منیٰ میں دو رکعتیں پڑھتے اور اپنے بچھونے پر آ جاتے تو میں نے کہا کہ اے میرے چچا! کاش کہ آپ بعد فرض کے دو رکعت اور پڑھتے (یعنی سنت کی) انہوں نے فرمایا: اگر مجھے ایسا کرنا ہوتا تو میں اپنے فرض پورے کرتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 26
اس سند کے ساتھ بھی مذکورہ بالا روایت منقول ہے مگر اس میں منیٰ کا تذکرہ نہیں ہے لیکن انہوں نے کہا کہ سفر سے نماز پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 27
عبدالرحمٰن نے کہا: ہمارے ساتھ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں نماز چار رکعت پڑھی اور اس کا ذکر کسی نے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کیا تو انہوں نے کہا: «إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ» ۔ پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت پڑھی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ دو رکعت منیٰ میں اور پڑھی میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت۔ تو میں آرزو کرتا ہوں کہ چار سے دو رکعتیں مقبول پڑھی ہوتیں تو بہتر تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 28
اعمش سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 29
حارثہ بن وہب نے کہا پڑھیں میں نے رسول اللہ کے ساتھ منیٰ میں دو رکعتیں حالانکہ لوگ اطمینان سے تھے اور زیادہ (یعنی کچھ خوف نہ تھا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 30
سیدنا حارثہ بن وہب خزاعی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگ بہت تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع میں دو رکعتیں پڑھیں۔ مسلم نے کہا حارثہ بن وہب خزاعی، عبیداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بن خطاب کے بھائی ہیں اور عبیداللہ اور حارثہ دونوں کی ماں ایک ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 31
نافع نے کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نماز کی اذان دی ایک رات میں کہ سردی اور آندھی کی رات تھی تو کہا کہ اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔ پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن کو حکم دیا کرتے تھے کہ جب رات سردی کی اور بارش کی ہو تو اذان کے بعد کہہ دیا کرو پکار کر گھروں میں نماز پڑھو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 32
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اذان دی نماز کی ایسی رات میں کہ اس میں سردی اور ٹھنڈی ہوا تھی اور بارش تھی۔ پھر اذان کے آخر میں کہہ دیا کہ اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔ اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو۔ پھر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ مؤذن کو حکم دیتے تھے کہ جب سردی کی اور مینہ کی رات ہو سفر میں تو لوگوں کو پکار دے کہ اپنے خیموں میں نماز پڑھ لو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 33
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ضجنان جگہ پر اذان دی پھر مذکورہ حدیث کی طرح بیان کیا اور اس میں کہا کہ تم لوگ اپنے اپنے گھروں میں نماز پڑھو اور یہ جملہ دوبارہ نہیں کہا «أَلاَ صَلُّوا فِى الرِّحَالِ» یہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا جملہ ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 34
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے اور مینہ برسا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کا جی چاہے وہ اپنے بستر پر نماز پڑھ لے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 35
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے مؤذن سے کہا جس دن مینہ تھا کہ جب تم شہادتیں کہہ چکو «حَىَّ عَلَى الصَّلاَةِ» نہ کہو بلکہ کہو «صَلُّوا فِى بُيُوتِكُمْ» اپنے گھروں میں نماز پڑھ لو تو لوگوں کو یہ بات نئی معلوم ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ تم کو اس سے تعجب ہوا۔ یہ تو اس نے کیا ہے جو مجھ سے بہتر تھے (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) جمعہ اگرچہ واجب ہے مگر مجھے برا معلوم ہوا کہ میں تمہیں تکلیف دوں اور تم کیچڑ اور پھسلن میں چلو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 36
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ہمیں خطبہ دیا بارش والے دن اور باقی ابن علیہ کے ہم معنی حدیث بیان کی اور اس میں جمعہ کا ذکر نہیں کیا اور کہا کہ یہ کام مجھ سے بہتر شخصیت نے کیا ہے یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 37
اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث منقول ہے مگر اس میں «يَعْنِى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم» کے الفاظ نہیں ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 38
عبداللہ بن حارث نے کہا جمعہ کے دن جس دن کہ مینہ تھا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مؤذن نے اذان دی، پھر ابن علیہ کے مانند حدیث ذکر کی اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ مجھے پسند نہ آیا کہ تم کیچڑ اور پھسلن میں چلو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 39
عبداللہ بن حارث نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اپنے موَذن کو حکم دیا جیسا حدیث معمر میں آیا ہے جمعہ کے دن مینہ کے روز مانند حدیث اور راویوں کے اور معمر کی روایت میں ذکر کیا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ کیا ہے یہ انہوں نے جو مجھ سے بہتر تھے یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 40
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ وہیب کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث نہیں سنی کہ حکم دیا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے موَذن کو جمعہ کے دن بارش کے موسم میں باقی مذکورہ احادیث کی مانند بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 41
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹنی پر نماز پڑھتے تھے وہ جدھر منہ کرے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 42
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے جدھر وہ منہ کرے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 43
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نماز پڑھتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ کو آتے تھے جدھر اس کا منہ ہوتا۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اسی مقدمہ میں اتری یہ آیت کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: «فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ» ”کہ تم جدھر منہ کرو ادھر ہی منہ ہے اللہ کا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 44
اس سند سے بھی مذکورہ روایت مروی ہے اس میں یہ ہے کہ پھر ابن عمر رضی اللہ عنہما نے یہ آیت تلاوت کی «فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّه» ”جہاں بھی تم پھرو وہاں اللہ کا چہرہ ہے“ اور کہا: اس مسئلہ کے بارے میں یہ نازل ہوئی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 45
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گدھے پر نماز پڑھتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا منہ خیبر کی طرف تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 46
سعید بن یسار نے کہا کہ میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ مکہ کی راہ میں جاتا تھا پھر جب صبح ہو جانے کا خیال ہوا تو میں نے اتر کر وتر پڑھے اور ان سے جا ملا تب سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ تم کہاں گئے تھے؟ میں نے کہا کہ صبح کے خیال سے اتر کر وتر پڑھے۔ مجھ سے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تمھارے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال کیا اچھی نہیں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں قسم اللہ کی۔ تب انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اونٹ پر وتر پڑھا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 47
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نماز پڑھتے تھے جدھر اس کا منہ ہو۔ عبداللہ بن دینار نے کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 48
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر وتر پڑھا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 49
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نفل پڑھا کرتے تھے جدھر وہ منہ کرے اور اسی پر وتر پڑھتے مگر فرض اس پر نہ پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 50
عبداللہ بن عامر بن ربیعہ کو ان کے باپ نے خبر دی کہ انہوں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کو اپنی سواری پر نفل پڑھتے تھے جدھر اس کا منہ ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 51
سیرین کے بیٹے انس نے کہا کہ ہم سیدنا انس رضی اللہ عنہ، مالک کے بیٹے سے ملے جب وہ شام سے آئے تو ہم نے عین التمر میں ملاقات کی (عین التمر ایک مقام کا نام ہے) اور ان کو دیکھا کہ اپنے گدھے پر نماز پڑھتے تھے اور منہ اس کا اس طرف تھا اور ہمام نے قبلہ کی بائیں طرف اشارہ کیا تب میں نے ان سے کہا کہ تم قبلہ کے سوا اور طرف نماز پڑھتے ہو۔ انہوں نے کہا: میں اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے نہ دیکھتا تو کبھی ایسا نہ کرتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 52
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب جلدی چلنا ہوتا تو مغرب اور عشاء کو ملا کر پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 53
نافع نے کہا کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو جب جلدی چلنا ہوتا تو مغرب اور عشاء ملا کر پڑھتے بعد غروب شفق کے اور کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب جلدی چلنا ہوتا تو مغرب اور عشاء ملا کر پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 54
سالم نے اپنے باپ رضی اللہ عنہ سے روایت کی انہوں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب جلدی چلنا ہوتا تو مغرب اور عشاء ملا کر پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 55
سالم نے اپنے باپ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جلدی چلنا ہوتا سفر میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مغرب میں دیر کر کے عشاء کے ساتھ پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 56
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب آفتاب ڈھلنے سے پہلے کوچ کرتے تو ظہر میں دیر کرتے عصر کے وقت تک پھر اتر کر دونوں ملا کر پڑھتے اور اگر کوچ سے پہلے آفتاب ڈھل جاتا تو ظہر پڑھ کر سوار ہوتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 57
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب سفر میں دو نمازوں کے اکھٹا کرنے کا ارادہ کرتے تو ظہر میں اتنی دیر کرتے کہ عصر کا وقت آ جاتا پھر دونوں ملا لیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 58
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب سفر میں جلدی ہوتی تو ظہر میں اتنی دیر کرتے کہ عصر کا اول وقت آ جاتا پھر دونوں کو جمع کرتے اور مغرب میں دیر کرتے جب شفق ڈوب جاتی تو اس کو عشاء کے ساتھ جمع کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 59
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر ملا کر پڑھی اور مغرب اور عشاء ملا کر پڑھی بغیر خوف اور بغیر سفر کے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 60
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کی نماز مدینہ میں بغیر خوف اور سفر کے ملا کر پڑھی۔ ابو الزبیر نے کہا کہ میں نے سعید سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں ایسا کیا؟ انہوں نے کہا: میں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے یہی پوچھا تھا جیسا تم نے مجھ سے پوچھا۔ انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ آپ کی امت میں کسی کو تکلیف نہ ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 61
جبیر کے فرزند سعید نے کہا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازوں کو ایک سفر میں جمع کیا، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوۂ تبوک کو گئے تھے غرض ملا کر پڑھی ظہر اور عصر اور مغرب اور عشاء۔ سعید نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں کیا؟ انہوں نے کہا: تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو تکلیف نہ ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 62
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوۂ تبوک کو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر ملاتے اور مغرب اور عشاء ملاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 63
سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوۂ تبوک میں ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو جمع کیا۔ میں نے کہا (یہ قول ہے عامر بن واثلہ کا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں کیا؟ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارادہ کیا کہ آپ کی امت کو تکلیف نہ ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 64
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو مدینہ میں بغیر خوف اور بارش کے جمع کیا۔ وکیع کی روایت میں ہے کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیوں کیا؟ انہوں نے کہا: تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو حرج نہ ہو اور ابی معاویہ کی روایت میں ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کسی نے کہا: کس ارادہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیا؟ انہوں نے کہا: چاہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پر تکلیف نہ ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 65
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی آٹھ رکعتیں اکٹھا کر کے (یعنی ظہر اور عصر ملا کر) اور سات رکعتیں اکٹھا کر کے (یعنی مغرب اور عشاء ملا کر) میں نے کہا: اے ابوالشعثاء! میں گمان کرتا ہوں کہ آپ نے ظہر میں تاخیر کی اور عصر اول وقت پڑھی اور مغرب میں تاخیر کی اور عشاء اول وقت پڑھی، انہوں نے کہا کہ میں بھی یہی گمان کرتا ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 66
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی مدینہ میں سات رکعت ملا کر اور آٹھ رکعت ملا کر ظہر اور عصر ملا کر اور مغرب اور عشاء ملا کر۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 67
شقیق کے بیٹے عبداللہ نے کہا کہ ہم میں ایک دن سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے وعظ کہا عصر کے بعد جب آفتاب ڈوب گیا اور تارے نکل آۓ اور لوگ کہنے لگے نماز، نماز، پھر ایک شخص آیا قبیلہ بنی تمیم کا کہ وہ دم نہ لیتا تھا، نہ باز رہتا تھا، برابر کہے جاتا تھا نماز، نماز، تب سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: تو مجھے سنت سکھاتا ہے؟ تیری ماں مرے پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمع کیا ظہر اور عصر کو اور مغرب اور عشاء کو عبداللہ بن شقیق نے کہا کہ میرے دل میں خلش رہی تو میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس گیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول سچا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 68
عبداللہ بن شقیق عقیلی نے کہا: ایک شخص نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: نماز پڑھو۔ آپ رضی اللہ عنہ چپ رہے اس نے پھر کہا: نماز۔ آپ رضی اللہ عنہ چپ ہو رہے، پھر اس نے کہا: نماز۔ تو آپ رضی اللہ عنہ چپ ہو گئے۔ پھر اس سے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ تیری ماں مرے تو ہم کو نماز سکھاتا ہے؟ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں دو نمازوں کو جمع کیا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 69
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کوئی اپنی ذات میں سے شیطان کو حصہ نہ دے۔ یہ نہ سمجھے کہ نماز کے بعد داہنی ہی طرف پھرنا مجھ پر واجب ہے۔ میں نے اکثر دیکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بائیں طرف بھی پھرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 70
اعمش سے بھی اسی طرح روایت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 71
سدی نے کہا: میں نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ میں نماز پڑھ کر کدھر کو پھرا کروں داہنی طرف یا بائیں طرف؟ انہوں نے کہا: میں نے تو اکثر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو داہنی طرف پھرتے دیکھا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 72
سدی نے سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم داہنی طرف پھرا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 73
سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے دوست رکھتے تھے کہ داہنی طرف کھڑے ہوں (یعنی نماز میں) کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف چہرہ مبارک کر کے بیٹھیں اور میں نے سنا کہ وہ کہتے تھے «رَبِّ قِنِى عَذَابَكَ يَوْمَ تَبْعَثُ - أَوْ تَجْمَعُ - عِبَادَكَ» یعنی ”اے رب! بچا مجھے اپنے عذاب سے جس دن اٹھائے تو، یا فرماتے: جمع کرے تو اپنے بندوں کو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 74
مسعر سے بھی اسی طرح روایت آئی ہے مگر اس میں یہ لفظ نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ مبارک ہماری طرف پھیرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 75
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تکبیر ہو فرض نماز کی تو کوئی نماز نہ پڑھنی چاہئیے سوائۓ فرض کے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 76
ورقاء سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 77
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اقامت کہی جائے نماز کی تو سوائے فرض نماز کے کوئی نماز نہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 78
زکریا بن اسحاق نے اسی سند سے ایسی ہی روایت کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 79
عطاء بن یسار نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کیا۔ حماد نے کہا کہ پھر میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملا تو انہوں نے یہی روایت کی مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک نہیں پہنچائی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 80
مالک کے بیٹے عبداللہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک شخص کے پاس سے نکلے جب صبح کی نماز کی تکبیر ہو چکی تھی اور کچھ کہا کہ ہم کو معلوم نہ ہوا۔ پھر جب ہم نماز سے فارغ ہوئے اس کو گھیر لیا اور کہنے لگے کہ کیا کہا تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے؟ اس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اب تم میں کوئی چار رکعت پڑھنے لگا صبح کی۔“ قَعْنَبِىُّ نے کہا کہ سیدنا عبداللہ بن مالک ابن بحینہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں اپنے باپ سے۔ مسلم نے کہا: ان کا یہ کہنا کہ وہ روایت کرتے ہیں اپنے باپ سے یہ بھول ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 81
سیدنا ابن بحینہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ صبح کی نماز کی تکبیر ہوئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ نماز پڑھتا ہے، اور مؤذن تکبیر کہہ رہا ہے تو فرمایا: ”تم صبح کی چار رکعت پڑھتے ہو؟“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 82
سرجس کے بیٹے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: ایک شخص مسجد میں آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے فرض پڑھتے تھے تو اس نے دو رکعت سنت پڑھی مسجد کے کنارے پر، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک ہو گیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیرا تو فرمایا: ”اے فلاں! تم نے فرض نماز کس کو گنا، آیا وہ جو اکیلی پڑھی یا وہ جو ہمارے ساتھ پڑھی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 83
ابوحمید یا ابواسید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی مسجد میں آۓ تو کہے: «اللَّهُمَّ افْتَحْ لِى أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ» یا اللہ! کھول دے میرے لیے دروازے اپنی رحمت کے اور جب نکلے تو کہے: «اللَّهُمَّ إِنِّى أَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ» یااللہ! میں مانگتا ہوں تیرا فضل یعنی رزق اور دنیا کی نعمتیں۔“ مسلم نے کہا میں نے یحییٰ بن یحییٰ سے سنا کہ کہتے تھے لکھی میں نے یہ حدیث سلیمان بن بلال کی کتاب سے اور کہا انہوں نے کہ مجھے خبر پہنچی ہے کہ یحییٰ حمانی کہتے تھے اور روایت ہے ابواسید سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 84
اس سند کے ساتھ ابوحمید یا اسید رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی مذکورہ حدیث کی طرح نقل فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 85
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی مسجد میں آئے تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز ادا کرے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 86
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا جو صحابی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کہ میں مسجد میں گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں بیٹھے ہوئے تھے تو میں بھی بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کس نے روکا تم کو دو رکعت پڑھنے سے قبل بیٹھنے کے؟“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے آپ کو اور لوگوں کو بیٹھے دیکھا (تو میں بیٹھ گیا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی مسجد میں آۓ تو جب تک دو رکعت نہ پڑھ لے نہ بیٹھے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 87
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر میرا کچھ قرض تھا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مسجد میں گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا کر دیا اور مجھے زیادہ دیا اور مجھ سے فرمایا: ”دو رکعت پڑھ لو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 88
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایک اونٹ خریدا اور جب مدینہ میں آئے تو فرمایا: ”تم مسجد میں آؤ اور دو رکعتیں پڑھو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 89
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک لڑائی میں گیا اور میرے اونٹ نے دیر لگائی اور تھک گیا پھر آئے مجھ سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور میں دوسرے دن مسجد پر پہنچا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسجد کے دروازہ پر پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ابھی آئے۔“ میں نے کہا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اونٹ کو چھوڑ کر مسجد میں جاؤ اور دو رکعت ادا کرو۔“ پھر میں گیا اور دو رکعت پڑھ کر پھرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 90
مالک کے بیٹے سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی جب سفر سے آتے پھر دن چڑھے داخل ہوتے (شہر میں) اور پہلے مسجد میں جاتے اور دو رکعت پڑھتے پھر مسجد میں بیٹھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 91
عبداللہ بن شقیق نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: نہیں مگر جب سفر سے آتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 92
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز پڑھا کرتے تھے وہ کہنے لگیں: نہیں مگر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر سے واپس آتے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 93
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی چاشت پڑھتے نہیں دیکھا اور میں پڑھا کرتی ہوں۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض کام کو دوست رکھتے تھے مگر اس خوف سے نہ کرتے تھے کہ اگر لوگ کرنے لگیں گے تو کہیں فرض نہ ہو جائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 94
معاذہ نے مسلمانوں کی ماں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز کتنی رکعت پڑھا کرتے تھے۔ انہوں نے فرمایا: چار رکعت اور جو چاہتے زیادہ کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 95
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث کی طرح بیان ہوئی کچھ اضافہ کے ساتھ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 96
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز چار رکعتیں پڑھا کرتے اور کبھی زیادہ بھی کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 97
قتادہ سے ایسی ہی روایت منقول ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 98
عبدالرحمٰن نے کہا کہ مجھے کسی نے خبر نہیں دی کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا ہو مگر ام ہانی رضی اللہ عنہا نے کہ انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر آئے جس دن کہ مکہ فتح ہوا اور آٹھ رکعت پڑھیں کہ میں نے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنی جلدی نماز پڑھتے نہیں دیکھا فقط اتنی بات تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع اور سجدہ خوب پورا کرتے تھے (اور قرأت بہت کم پڑھتے تھے) اور ابن بشار نے اپنی روایت میں «قَطُّ» کا لفظ نہیں کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 99
عبداللہ بن حارث بن نوفل نے کہا کہ میں آرزو رکھتا اور پوچھتا پھرتا کہ کوئی مجھے بتائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی ہے تو میں نے کسی کو نہ پایا جو بیان کرے سوائے سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کے، جو بیٹی ہیں ابوطالب کی کہ انہوں نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس دن مکہ فتح ہوا، دن چڑھے آئے اور ایک کپڑا پردہ کے لئے ڈال دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہائے۔ پھر کھڑے ہو کر آٹھ رکعت نماز پڑھی۔ میں نہ جانتی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام لمبا تھا یا رکوع یا سجدہ یہ رکن سب برابر برابر تھے۔ اور میں نے اس سے پہلے اور پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت پڑھتے نہیں دیکھا۔ مرادی نے کہا روایت ہے یونس سے اور یہ نہیں کہا کہ مجھے خبر دی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 100
ابوطالب کی بیٹی ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہاتے پایا اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی ایک کپڑے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑ کئے ہوئے تھیں۔ پھر میں نے سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون؟“ میں نے عرض کیا کہ ابوطالب کی بیٹی ام ھانی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوش آمدید ام ہانی۔“ پھر نہا چکے تو کھڑے ہو کر آٹھ رکعت پڑھیں ایک کپڑے میں لپٹے ہوئے۔ پھر جب پڑھ چکے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میری ماں کے بیٹے علی بن ابی طالب ایک آدمی کو مارے ڈالتے ہیں جس کو میں نے امان دی ہے ہبیرہ کا بیٹا فلاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو تو نے امان دی اس کو ہم نے امان دی اے ام ہانی، سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے کہا: یہ نماز چاشت تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 101
سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں جس سال مکہ فتح ہوا آٹھ رکعت پڑھی ایک کپڑا اوڑھ کر اس کے داہنے کنارے کو بائیں طرف اور بائیں کو داہنی طرف ڈال رکھا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 102
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی پر صبح ہوتی ہے تو اس کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ واجب ہوتا ہے۔“ پھر ہر بار «سبحان الله» کہنا ایک صدقہ ہے، اور ہر بار «الحمدالله» کہنا ایک صدقہ ہے اور ہر بار «لَا إِلَـٰہَ إِلَّا اللَّـہُ» کہنا ایک صدقہ ہے ہر بار «اللهُ اكبر» کہنا صدقہ ہے اور اچھی بات کا حکم کرنا ایک صدقہ ہے، اور بری بات سے روکنا ایک صدقہ ہے اور ان سب سے کافی ہو جاتی ہیں چاشت کی دو رکعتیں جس کو وہ پڑھ لیتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 103
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے دوست (محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے تین چیزوں کی وصیت فرمائی: ہر مہینہ میں تین روزوں کی اور چاشت کی دو رکعت کی اور سونے سے پہلے وتر پڑھ لینے کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 104
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 105
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں وصیت کی مجھے میرے خلیل ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی پھر مذکورہ حدیث کی مانند بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 106
ابومرہ نے سیدنا ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: مجھ کو میرے پیارے (نبی) صلی اللہ علیہ وسلم نے تین چیزوں کی وصیت کی، میں جب تک جیوں گا ان کو نہ چھوڑوں گا: ہر مہینہ میں تین روزے اور چاشت کی نماز اور نہ سونا بغیر وتر پڑھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 107
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ خبر دی ان کو مسلمانوں کی ماں سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عادت تھی کہ جب مؤذن صبح کی اذان دے کر چپ ہو جاتا اور صبح ظاہر ہو جاتی تو وہ دو رکعتیں ہلکی پڑھتے تکبیر فرض سے قبل۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 108
نافع سے بھی مالک کی حدیث کی طرح ویسی ہی روایت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 109
ام المؤمنین حضصہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر نکل آتی تو نہ پڑھتے مگر ہلکی ہلکی دو رکعتیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 110
شعبہ سے مذکورہ بالا حدیث اسی طرح منقول ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 111
سیدنا سالم رضی اللہ عنہ نے اپنے باپ سے انہوں سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح روشن ہو جاتی تو دو رکعتیں ادا کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 112
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعتیں سنت پڑھا کرتے تھے جب اذان سن چکتے اور ان کو ہلکی پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 113
ہشام سے بھی مذکورہ روایت آئی ہے اور ابواسامہ کی حدیث میں یہ لفظ ہیں کہ جب فجر طلوع ہو جائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 114
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتیں پڑھتے تھے اذان اور صبح کی تکبیر کے درمیان۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 115
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی دو رکعتیں اس قدر ہلکی پڑھتے تھے کہ میں کہتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سورۃ فاتحہ پڑھی ہے کہ نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 116
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر ہوتی دو رکعتیں پڑھتے، میں کہتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سورۂ فاتحہ پڑھی کہ نہیں (یعنی ایسی ہلکی پڑھتے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 117
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی نفل کا اتنا خیال نہیں رکھتے تھے جتنا صبح سے پہلے دو رکعتوں کا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 118
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: نہیں دیکھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی نفل کے لئے جلدی کرتے ہوئے جیسا دیکھا دو رکعتوں کے لئے فجر سے پہلے کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 119
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”فجر کی دو رکعتیں دنیا سے اور جو کچھ دنیا میں ہے ان سب سے بہتر ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 120
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی دو رکعتوں کے بارے میں فرمایا: ”مجھے ساری دنیا سے زیادہ پیاری ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 121
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی دو سنتوں میں «قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ» اور «قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ» پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 122
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کی دو سنتوں سے پہلی رکعت میں «قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا» (۲-البقرۃ:۱۳۶) سے آخر تک پڑھتے جو آیتیں سورۂ بقرہ میں وارد ہوئی ہیں اور دوسری میں «آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ» (۳-آل عمران:۵۲) آخر تک (اور سرا اس آیت کا یہ ہے کہ «تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ» (۳-آل عمران:۶۴) الآيَةَ۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 123
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی دو رکعتوں میں یہ حصہ پڑھا کرتے «قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْنَا» (۲-البقرۃ:۱۳۶) اور جو آل عمران میں ہے «تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ» (۳-آل عمران:۶۴)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 124
مذکورہ بالا حدیث عثمان بن حکیم سے بھی مروی ہے مروان فزاری کی حدیث کی مانند۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 125
سیدنا عمرو بن اوس رضی اللہ عنہ نے کہا: روایت کی مجھ سے عنبسہ سے اس بیماری میں جس میں وہ مرے ایسی ایک حدیث جس سے خوشی ہوتی ہے۔ عنبسہ نے کہا: میں نے سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جس نے رات دن میں بارہ رکعت پڑھیں اس کے لئے ایک گھر جنت میں بنایا جائے گا۔“ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جب سے میں نے یہ سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان رکعتوں کو نہیں چھوڑا۔ عنبسہ نے کہا: جب سے میں نے ان کو سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے سنا نہیں چھوڑا میں نے۔ اور عمرو بن اوس نے کہا: جب سے میں نے یہ سنا عنبسہ سے میں نے ان کو نہیں چھوڑا۔ نعمان بن سالم نے کہا: جب سے میں نے یہ سنا عمرو بن اوس سے میں نے ان رکعتوں کو نہیں چھوڑا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 126
نعمان بن سالم سے اسی سند سے مروی ہے کہ جس نے ہر دن میں بارہ رکعت پڑھیں سنت کی اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنایا جاتا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 127
ام المؤمنین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ ”کوئی بندہ مسلمان ایسا نہیں کہ اللہ کے واسطے ہر دن میں بارہ رکعت خوشی سے پڑھے سوائے فرض کے مگر اللہ تعالی اس کے واسطے ایک گھر جنت میں بناتا ہے یا فرمایا اس کے لیے ایک گھر جنت میں بنایا جاتا ہے۔“ سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں اس دن سے ہمیشہ پڑھتی ہوں اور عمرو نے کہا، میں بھی اس دن سے ہمیشہ پڑھتا ہوں اور نعمان نے بھی ایسا ہی کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 128
سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بندہ مسلمان ایسا نہیں کہ اس نے وضو پورا کیا اور پھر اللہ کے لئے ہر دن میں نماز پڑھی اور پھر مثل اوپر کی روایت کے بیان کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 129
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے پڑھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر سے پہلے دو رکعتیں اور ظہر کے بعد دو رکعتیں اور مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد دو رکعتیں اور جمعہ کے بعد دو رکعتیں مگر مغرب اور عشاء اور جمعہ کی دو رکعتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گھر میں پڑھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 130
سیدنا عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نماز کا حال پوچھا تو انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے گھر میں ظہر سے پہلے چار رکعت نماز پڑھتے تھے پھر نکلتے اور لوگوں کے ساتھ فرض نماز پڑھتے پھر گھر میں آ کر دو رکعت پڑھتے اور لوگوں کے ساتھ مغرب پڑھتے پھر گھر میں آکر دو رکعت پڑھتے اور عشاء لوگوں کے ساتھ پڑھ کر گھر آتے اور دو رکعت پڑھتے اور رات کو نو رکعت پڑھتے کہ اسی میں وتر ہوتا اور بڑی رات تک کھڑے پڑھتے اور بڑی رات تک بیٹھے اور کھڑے ہو کر قرأت کرتے تو رکوع اور سجدہ بھی کھڑے ہو کر کرتے اور جب قرأت بیٹھ کر کرتے تو سجدہ اور رکوع بھی بیٹھ کر کرتے اور جب فجر نکلتی تو دو رکعت پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 131
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑی بڑی رات تک نماز پڑھتے۔ پھر جب کھڑے ہو کر پڑھتے تو رکوع بھی کھڑے کھڑے کرتے اور جب بیٹھ کر پڑھتے تو رکوع بھی بیٹھ کر کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 132
سیدنا عبداللہ بن شقیق رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں فارس میں بیمار ہوا تھا اور بیٹھ کر نماز پڑھتا تھا (پھر جب مدینہ میں آیا) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا۔ آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بڑی رات تک نماز بیٹھ کر پڑھتے اور آخر تک حدیث ذکر کی۔ (یعنی جو اوپر مذکور ہوئی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 133
سیدنا عبداللہ بن شقیق عقیلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے پوچھا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کے متعلق؟ تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم لمبی رات تک نماز پڑھتے کھڑے ہو کر اور کبھی لمبی رات تک نماز پڑھتے بیٹھ کر اور جب پڑھتے کھڑے ہو کر تو رکوع کرتے کھڑے ہو کر اور جب بیٹھ کر پڑھتے تو رکوع بھی بیٹھ کر ہی کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 134
سیدنا عبداللہ بن شقیق عقیلی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر کھڑے بھی نماز پڑھتے تھے اور اکثر بیٹھے بھی۔ پھر جب شروع کرتے کھڑے کھڑے تو رکوع بھی کھڑے ہوئے کرتے اور جب شروع کرتے بیٹھے ہوئے تو رکوع بھی کرتے بیٹھے ہوئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 135
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: نہیں دیکھا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہ قرأت کرتے ہوں نماز میں بیٹھ کر۔ پھر جب بوڑھے ہو گئے بیٹھے بیٹھے قرأت کرتے، یہاں تک کہ جب رہ جاتیں سورت میں تیس یا چالیس آیتیں تو کھڑے ہو کر پڑھتے پھر رکوع کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 136
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے بیٹھے ہوئے اور قرأت کرتے بیٹھے بیٹھے۔ پھر جب رہ جاتیں تیس یا چالیس آیتیں کھڑے ہو کر قرأت کرتے پھر رکوع کرتے اور سجدہ پھر دوسری رکعت میں بھی ایسا ہی کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 137
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے قرأت کرتے پھر جب ارادہ کرتے رکوع کا تو کھڑے ہوتے اتنی دیر کہ آدمی اس میں چالیس آیتیں پڑھے (یعنی پھر رکوع کرتے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 138
علقمہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دو رکعت (شب سے متعلق) سوال کیا تو انہوں نے فرمایا: کہ بیٹھ کر پڑھتے۔ پھر جب ارادہ ہوتا کہ رکوع کریں کھڑے ہو جاتے پھر رکوع کرتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 139
عبداللہ بن شقیق نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بیٹھ کر نماز پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: کہ ہاں جب لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بوڑھا کر دیا (یعنی ان کے فکروں سے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 140
عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تو انہوں نے اسی طرح کی حدیث روایت کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 141
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا جب تک کہ اکثر آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز نہ پڑھنے لگے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 142
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فربہ ہو گئے اور بھاری ہو گئے تو اکثر بیٹھ کر نماز پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 143
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے نہیں دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نفل پڑھا ہو یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے ایک سال باقی رہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نفل پڑھنے لگے اور سورت کو پڑھتے اور یہاں تک ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے کہ لمبی سے لمبی ہو جاتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 144
ان سب سے زہری نے اسی سند سے مثل اس کے بیان کیا مگر ان دونوں نے کہا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات میں ایک یا دو سال رہ گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 145
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انتقال نہیں ہوا جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر نماز نہ پڑھ لی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 146
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھ سے کسی نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیٹھے ہوئے نماز پڑھنا آدھی نماز کے برابر ہے“، تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے پڑھ رہے ہیں اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر ہاتھ رکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا ہے اے عبداللہ!“ میں نے کہا کہ مجھے پہنچا ہے کہ آپ فرماتے ہیں اے اللہ کے رسول! کہ بیٹھ کر نماز پڑھنا آدھی نماز کے برابر ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں سچ ہے مگر میں تم لوگوں کے برابر نہیں ہوں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 147
اس سند سے بھی گذشتہ حدیث کی طرح مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 148
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ رات کو گیارہ رکعت پڑھتے اور اس میں سے ایک رکعت وتر کی ہوتی تھی پھر جب پڑھ چکتے تو داہنی کروٹ لیٹ جاتے یہاں تک کہ مؤذن آتا تب دو رکعت ہلکی پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 149
ام المؤمنین زوجۂ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کی نماز سے فجر تک گیارہ رکعت پڑھتے۔ سلام پھیرتے ہر دو رکعت کے بعد اور ایک رکعت وتر پڑھتے۔ پھر جب مؤذن فجر کی اذان دے چکتا اور ظاہر ہو جاتی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر صبح اور مؤذن آتا تو کھڑے ہو کر دو رکعت ہلکی ادا کرتے پھر داہنی کروٹ لیٹ جاتے یہاں تک کہ مؤذن تکبیر کہنے کو آتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 150
ابن شہاب مذکورہ حدیث کی مانند بیان کرتے ہیں مگر انہوں نے یہ بات ذکر نہیں کی کہ فجر واضح ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مؤذن آیا اور نہ ہی اقامت کا ذکر کیا باقی حدیث اس کے مانند ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 151
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعت پڑھتے پانچ ان میں سے وتر ہوتیں کہ بیٹھتے مگر ان کے آخر میں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 152
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث کی طرح مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 153
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تیرہ رکعت پڑھتے تھے مع فجر کی دو سنتوں کے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 154
ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے رمضان ہو یا غیر رمضان چار رکعت ایسی پڑھتے تھے کہ ان کا حسن اور طول کچھ نہ پوچھ۔ پھر تین رکعت پڑھتے تھے (یعنی وتر کی) پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ وتر سے پہلے سو جاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں اور دل نہیں سوتا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 155
ابوسلمہ نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (رات کی) نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ تیرہ رکعت پڑھتے آٹھ رکعت کے بعد وتر پڑھتے پھر دو رکعت پڑھتے بیٹھ کر اور جب ارادہ کرتے رکوع کا کھڑے ہوتے اور رکوع کرتے دو رکعت پڑھتے صبح کی اذان اور تکبیر کے بیچ میں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 156
ابوسلمہ نے سوال کیا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں باقی روایت پہلے کی طرح ہے مگر اس میں نو (۹) رکعتوں کا بیان ہے کہ کھڑے ہو کر پڑھیں اور انہیں کے ساتھ وتر پڑھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 157
عبداللہ بن لبید نے ابوسلمہ سے سنا کہ وہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں گئے اور عرض کیا کہ اے میری ماں! مجھے خبر دیجئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے۔ پس انہوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز رمضان وغیرہ میں رات کے وقت تیرہ رکعت تھی، ان ہی میں دو رکعتیں صبح کی سنتیں بھی تھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 158
قاسم بن محمد نے کہا کہ میں نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز دس رکعت تھی اور ایک رکعت وتر اور دو رکعتیں فجر کی سنتیں۔ یہ سب تیرہ رکعتیں ہوئیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 159
ابواسحاق نے کہا کہ پوچھا میں نے اسود بن یزید سے ان حدیثوں کے بارے میں جو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے انہوں نے سنی ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے مقدمہ میں تو انہوں نے کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو رہتے اول رات میں اور جاگتے آخر رات میں۔ پھر اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاجت ہوتی اپنی بیبیوں سے تو حاجت روا کرتے پھر سو رہتے۔ پھر جب پہلی اذان ہوتی (یعنی صبح کے وقت کی اذان) تو جھٹ اچھل پڑتے اور قسم ہے اللہ کی انہوں نے یہ نہیں کہا کہ اٹھتے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اوپر پانی بہاتے اور اللہ کی قسم انہوں نے یہ نہیں کہا کہ نہاتے (یعنی جو لفظ انہوں نے فرمایا وہی مجھے یاد ہے) اور میں خوب جانتا ہوں جو آپ کی مراد ہے (یہ اس لئے کہ کہا کہ شرم کی بات ہے) اور اگر جنبی نہ ہوتے تو وضو کرتے جیسے لوگ نماز کے لئے وضو کرتے ہیں پھر دو رکعت پڑھتے۔ (یعنی صبح کی سنت) مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 160
ابو اسحٰق، اسود سے راوی ہیں۔ وہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز پڑھتے یہاں تک کہ آخر میں وتر ہوتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 161
مسروق نے کہا: میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کے بارے میں پوچھا آپ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ وہ ہمیشہ کے عمل کو دوست رکھتے تھے۔ میں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کس وقت نماز پڑھتے تھے؟ کہا: جب مرغ کی آواز سنتے کھڑے ہو کر نماز پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 162
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ اپنے گھر میں یا فرمایا اپنے پاس سوتے پایا (یعنی تہجد کے بعد سو جاتے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 163
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب فجر کی سنت پڑھ چکتے تو میں اگر جاگتی ہوتی تو مجھ سے باتیں کرتے، نہیں تو سو جاتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 164
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسی روایت بیان کرتی ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 165
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز تہجد پڑھ لیتے اور وتر بھی پڑھ چکتے تو مجھ سے فرماتے: ”اٹھو وتر پڑھ لو اے عائشہ!“۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 166
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے اور وہ سامنے آڑی لیٹی رہتیں پھر جب وتر رہ جاتے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کو جگا دیتے وہ وتر پڑھ لیتیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 167
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ وتر ساری رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھا کرتے، یہاں تک کہ آخر میں پہنچ گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وتر سحر کے وقت پر۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 168
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر اول شب میں اور بیچ میں اور آخر میں سب وقت ادا کئے یہاں تک کہ (چھٹے حصہ) آخر کے رات میں بھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 169
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات وتر پڑھا کرتے تھے اور رات کے آخری حصہ میں پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 170
قتادہ نے زرارہ سے روایت کی ہے کہ سعد بن ہشام بن عامر نے چاہا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرے اور مدینہ کو آئے اور چاہا کہ اپنے باغ و زمین بیچ ڈالیں اور اس سے ہتھیار اور گھوڑے خریدیں اور نصاریٰ سے مرنے کے وقت تک لڑیں۔ پھر جب مدینہ میں آئے اور مدینہ والوں سے ملے، انہوں نے ان کو منع کیا (یعنی بالکل کاروبار دنیا اور ضروریات بشریٰ چھوڑ کر ایسا نہ کرنا چاہیئے) اور خبر دی کہ چھ آدمیوں نے اس کا ارادہ کیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منع کیا اور فرمایا: ”کیا تمہارے لئے میری راہ اچھی نہیں۔“ پھر جب لوگوں نے ان سے یہ کہا تو انہوں نے اپنی بیوی سے رجعت کی (یعنی جس کو طلاق دے دی تھی) اور ان کو طلاق دے دی تھی اور ان کی رجعت پر لوگوں کو گواہ کر لیا۔ پھر وہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس آۓ اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کا حال پوچھا۔ انہوں نے کہا: میں تم کو ایسا شخص بتا دوں کہ جو ساری زمین کے لوگوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کا حال بہتر جانتا ہے۔ انہوں نے کہا: وہ کون ہے؟ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا۔ تو تم ان کے پاس جاؤ ان سے پوچھو پھر میرے پاس آؤ اور ان کے جواب سے خبر دو۔ پھر میں ان کے پاس چلا حکیم بن افلح کے پاس آیا اور ان سے چاہا کہ وہ مجھے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس لے چلیں۔ انہوں نے کہا کہ میں ان کے پاس نہیں جاتا اس لئے کہ میں نے ان کو روکا تھا کہ وہ ان دونوں گروہوں کے بیچ میں کچھ نہ بولیں۔ (یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم کی آپس کی لڑائیوں میں) مگر انہوں نے نہ مانا اور چلی گئیں۔ زرارہ نے کہا کہ میں نے حکیم کو قسم دی۔ غرض وہ آئے اور ہم سے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف چلے اور انہیں اطلاع دی۔ انہوں نے اجازت دی اور ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے تب انہوں نے فرمایا: کیا یہ حکیم ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں غرض سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کو پہچان لیا، (یعنی آواز وغیرہ سے پردہ کی آڑ سے) پھر انہوں نے فرمایا: کہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ حکیم نے کیا: میرے ساتھ سعد بن ہشام ہیں۔ انہوں نے فرمایا: ہشام کون سے؟ حکیم نے کہا: عامر کے بیٹے تب ان پر بہت مہربانی کی اور قتادہ نے کہا کہ جنگ احد میں شہید ہوئے تھے۔ پھر میں نے عرض کیا کہ ام المؤمنین! مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق سے خبر دیجئے۔ انہوں نے فرمایا: کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا؟ میں نے کہا: کیوں نہیں۔ انہوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خلق وہی تھا جس کا قرآن میں حکم ہے۔ انہوں نے کہا: پھر میں نے چلنے کا ارادہ کیا اور چاہا کہ موت کے وقت تک اب کسی سے کوئی چیز نہ پوچھوں۔ پھر مجھے خیال آیا تو میں نے عرض کیا کہ خبر دیجئے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رات کے اٹھنے سے۔ پھر انہوں نے فرمایا: کیا تم نے «يَا أَيُّهَا الْمُزَّمِّلُ» نہیں پڑھی میں نے کہا کیوں نہیں۔ فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرض کیا رات کو کھڑے ہو کر پڑھنے کو اس سورت کے اول میں پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب صحابہ رات کو نماز پڑھتے رہے اور اللہ تعالیٰ نے اس سورۃ کا خاتمہ بارہ مہینے تک آسمان پر روک رکھا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورۃ کا آخر اتارا اور اس میں تخفیف فرمائی (یعنی تہجد کی فرضیت معاف کر دی۔ مسنون ہونا باقی رہا) پھر ہو گیا رات کا نماز پڑھنا خوشی کا سودا بعد اس کے کہ فرض تھا۔ پھر میں نے عرض کیا: اے ام المؤمنین! خبر دیجئے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کی۔ تب انہوں نے فرمایا کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مسواک اور وضو کا پانی تیار رکھتے تھے اور اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چاہتا اٹھا دیتا تھا رات کو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسواک کرتے تھے اور وضو، پھر نو رکعت پڑھتے تھے نہ بیٹھتے اس میں مگر آٹھویں رکعت کے بعد اور یاد کرتے اللہ تعالیٰ کو اور اس کی حمد کرتے اور دعا کرتے (یعنی تشہد پڑھتے) پھر کھڑے ہو جاتے اور سلام نہ پھیرتے اور نویں رکعت پڑھتے پھر بیٹھتے اور اللہ کو یاد کرتے اور اس کی تعریف کرتے اور اس سے دعا کرتے اور اس طرح سلام پھیرتے کہ ہم کو سنا دیتے (تاکہ سوتے جاگ اٹھیں) پھر دو رکعت پڑھتے اس کے بعد، بیٹھے بیٹھے بعد سلام کے۔ غرض یہ گیارہ رکعات ہوئیں اے میرے بیٹے! پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر زیادہ ہو گئی اور بعد میں گوشت آ گیا، سات رکعات وتر پڑھنے لگے اور دو رکعتیں ویسی ہی پڑھتے جیسے اوپر ہم نے بیان کیں۔ غرض یہ سب نو رکعتیں ہوئیں۔ اے میرے بیٹے! (یعنی سات وتر و تہجد کی اور دو بعد وتر کے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ جب کوئی نماز پڑھتے اس پر ہمیشگی کرتے۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نیند یا کسی درد کا غلبہ ہوتا کہ رات کو نہ اٹھ سکتے تو دن کو بارہ رکعات ادا کرتے (یعنی وتر نہ پڑھتے۔ اس سے ثابت ہوا کہ وتر کی قضا نہیں) اور میں نہیں جانتی کہ کبھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سارا قرآن ایک رات میں پڑھ لیا ہو (اس سے ایک شب قرآن ختم کرنے کا بدعت ہونا ثابت ہوا) نہ یہ جانتی ہوں کہ ساری رات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پڑھی صبح تک (یعنی ذرا بھی نہ سوئے نہ آرام لیا ہو) اور نہ یہ کہ سارا مہینہ روزہ رکھا ہو، سوا رمضان کے۔ پھر میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس گیا اور ان سے یہ ساری حدیث بیان کی۔ انہوں نے کہا کہ بیشک سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے سچ فرمایا اور کہا: کہ اگر میں ان کے پاس ہوتا یا جاتا تو یہ سب منہ در منہ سنتا۔ زرارہ نے کہا: کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ آپ ان کے پاس نہیں جاتے ہیں تو میں کبھی ان کی بات آپ سے نہ کہتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 171
سعد بن ہشام نے طلاق دی اپنی بیوی کو پھر وہ گیا مدینہ کہ جائیداد بھی بیچ ڈالے باقی گزشتہ حدیث کی طرح بیان کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 172
سعد بن ہشام نے کہا کہ میں چلا گیا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس، میں نے ان سے وتر کے متعلق سوال کیا اور باقی سارا وہی واقعہ بیان کیا اور اس میں کہا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہشام کون ہے؟ میں نے کہا: عامر کا بیٹا تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اچھا شخص تھا عامر جنگ احد میں شہید ہوئے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 173
زراہ بن اوفی سے روایت ہے کہ سعد بن ہشام ان کے ہمسایہ تھے، پس انہوں نے خبر دی کہ طلاق دی انہوں نے اپنی بیوی کو اور حدیث بیان کی جیسے سعید کی روایت ہے اور اس میں یہ بھی ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا کہ کون سے ہشام؟ انہوں نے کہا کہ عامر کے بیٹے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا: کہ ہاں وہ کیا خوب آدمی تھے، وہ شہید ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ احد کے دن۔ اور اس میں یہ بھی ہے کہ حکیم بن افلح نے کہا کہ اگر میں جانتا کہ تم ان کے پاس نہیں جاتے تو میں ان کی حدیث سے تم کو خبر نہ دیتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 174
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شب کی تہجد جب قضا ہو جاتی کسی درد وغیرہ کے عذر سے تو دن کو بارہ رکعت پڑھ لیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 175
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدّیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی کام کرتے تو اسے ہمیشہ کیا کرتے تھے اور جب رات کو سو جاتے یا بیمار ہو جاتے تو دن کو بارہ رکعت پڑھ لیتے اور میں نے نہیں دیکھا کہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ساری رات صبح تک جاگے ہوں اور کبھی ایک ماہ برابر روزے نہ رکھے مگر رمضان میں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 176
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو سو گیا اپنے وظیفہ سے کسی چیز کو چھوڑ کر اور پڑھ لیا اس کو فجر اور ظہر کے بیچ میں تو لکھتا ہے اس کو اللہ ایسا کہ گویا پڑھ لیا اس نے رات کو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 177
قاسم شیبانی نے روایت کیا ہے کہ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو چاشت کی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا (یعنی ابھی دن خوب نہیں چڑھا تھا) تو انہوں نے کہا کہ لوگ خوب جان چکے ہیں کہ نماز اس کے سوا اور گھڑی میں افضل ہے اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز رجوع کرنے والے بندوں کی جب ہے کہ اونٹ کے بچوں کے پیر گرم ہو جائیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 178
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نکلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبا والوں کی طرف اور دیکھا کہ لوگ نماز پڑھتے ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صلواۃ الاوابین کا وقت جب ہے کہ اونٹ کے بچوں کے پیر جلنے لگیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 179
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا رات کی نماز (کے بارے میں)، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو، دو رکعت ہے۔ پھر جب خیال ہو کہ صبح ہو چکی تو ایک رکعت پڑھ لے کہ طاق کر دے گی ساری نماز جو اس نے پڑھی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 180
سالم اپنے باپ سے راوی ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا رات کی نماز کے بارے میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو، دو رکعت پڑھ پھر جب صبح سے ڈرے تو ایک رکعت وتر ادا کر۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 181
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا: اے اللہ کے رسول! رات کی نماز کیسے پڑھنی چاہئیے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے جب تو ڈرے تو صبح ہونے سے تو صبح ایک وتر پرھ لے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 182
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا اور میں اس کے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بیچ میں تھا۔ اسے نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! رات کی نماز کیونکر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو، دو رکعت پھر جب تجھے ڈر ہو صبح کا تو ایک رکعت پڑھ لے اور آخر نماز کے وتر ادا کر۔“ پھر پوچھا ایک سال بعد اور میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسی طرح تھا (یعنی دونوں کے بیچ میں) اسی شخص نے یا کسی نے، پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی کی مثل فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 183
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا باقی گزشتہ کی طرح بیان کیا مگر اس میں یہ ذکر نہیں کہ پھر اس نے سوال کیا ایک سال کے بعد۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 184
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتر صبح سے پہلے پڑھ لیا کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 185
نافع نے کہا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: جو رات کو نماز پڑھے تو وتر کو سب سے آخر میں ادا کر دے اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہی حکم فرماتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 186
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی اپنی آخری نماز وتر رکھا کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 187
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہا کرتے تھے جو رات کو نماز پڑھے اسے چاہیے کہ اپنی نماز وتر رکھے صبح سے پہلے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں حکم کیا کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 188
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتر ایک رکعت ہے آخر رات میں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 189
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتر ایک رکعت ہے رات کے آخری وقت۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 190
ابومجلز نے کہا: میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے وتر کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ وہ ایک رکعت ہے۔ آخر شب میں اور پوچھا میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے تو انہوں نے کہا: سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”وہ ایک رکعت ہے آخر شب میں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 191
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے لوگوں سے بیان کیا کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پکارا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے، اور عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! میں اپنی رات کی نماز کو کیونکر طاق کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو نماز پڑھے دو دو رکعت پڑھتا رہے۔ پھر جب صبح کی علامت پائے تو ایک رکعت پڑھ لے وہ سب کو طاق کر دے گی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 192
انس بن سیرین نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: مجھے خبر دیجئے دو رکعتوں کے بارہ میں جو صبح کی نماز سے پہلے ہیں۔ میں ان میں قرأت طویل کرتا ہوں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو دو رکعت پڑھا کرتے تھے اور وتر ایک رکعت پڑھتے تھے۔ ابن سیرین نے کہا: میں یہ نہیں پوچھتا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم موٹے آدمی ہو (یعنی موٹی عقل والے کہ بیچ میں بول اٹھے) مجھے فرصت نہ دی کہ میں تم سے پوری حدیث بیان کرتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو دو دو رکعت پڑھتے تھے اور وتر ایک رکعت ادا کرتے تھے اور دو رکعت صبح کی فرض نماز سے پہلے ایسے وقت پڑھتے کہ تکبیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کان میں ہوتی (یعنی تکبیر کے وقت پڑھتے۔ اور ظاہر ہے اس وقت جو نماز ہو گی نہایت خفیف ہو گی) خلف نے اپنی روایت میں «أَرَأَيْتَ» کہا اور نماز کا ذکر نہیں کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 193
انس بن سیرین نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا اور اوپر والی روایت کے مثل بیان کیا اور اتنا زیادہ کیا کہ وتر ایک رکعت پڑھتے آخر شب میں اور اس میں یہ بھی ہے کہ ٹھہرو! ٹھہرو! تم موٹے آدمی ہو۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 194
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات کی نماز دو دو رکعت ہے پھر جب تجھے معلوم ہو کہ صبح آ پہنچی تو ایک رکعت وتر پڑھ لے۔“ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا کہ دو دو رکعت کے کیا معنی ہیں؟ انہوں نے کہا: ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرتا جائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 195
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وتر صبح سے پہلے پڑھو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 196
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا: جب لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”صبح سے پہلے پڑھ لیا کرو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 197
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو خوف ہو کہ آخر شب میں نہ اٹھے گا تو اول شب میں (عشاء کے بعد) وتر پڑھ لے اور جس کو آرزو ہو کہ آخر شب میں اٹھے گا تو چاہیئے کہ وتر آخر شب میں پڑھے اس لئے کہ شب کی نماز ایسی ہے کہ اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور وہ افضل ہے اور ابومعاویہ نے «مَحْضُورَةٌ» کہا (معنی دونوں کے ایک ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 198
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو کوئی ڈرے کہ آخر رات میں نہ اٹھ سکے گا پس چاہیئے کہ وتر پڑھ لے پھر سو جائے اور جس کو رات کو اٹھنے کا یقین ہو وہ آخر میں وتر پڑھے اس لئے کہ آخر رات کی قرأت ایسی ہے کہ اس میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں اور یہ افضل ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 199
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نمازوں میں بہتر نماز وہ ہے جس میں دیر تک کھڑے رہنا ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 200
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سی نماز افضل ہے؟ فرمایا: ”جس میں دیر تک کھڑا رہنا ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 201
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”رات میں ایک گھڑی ایسی ہے کہ اس وقت جو مسلمان آدمی اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی بھلائی مانگے اللہ تعالیٰ اس کو عطا کرے اور یہ (گھڑی) ہر رات میں ہوتی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 202
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رات میں ایک گھڑی ہوتی ہے کہ اس وقت مسلمان بندہ اللہ تعالیٰ سے جو مانگے وہ اسے دے دیتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 203
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارا پروردگار جو بڑی برکتوں اور بلند ذات والا ہے آخر تہائی رات میں ہر رات آسمان دنیا پر اترتا ہے اور فرماتا ہے: کون ہے جو مجھ سے دعا کرے، میں اس کی دعا قبول کروں، کون ہے جو مجھ سے مانگے میں اس کو دوں، کوئی ہے جو مجھ سے بخشش چاہے میں اسے بخش دوں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 204
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اترتا ہے اللہ تعالیٰ آسمان دنیا کی طرف ہر رات میں جب تہائی رات اول کی گزر جاتی ہے۔ اور فرماتا ہے: میں بادشاہ ہوں،کون ہے جو مجھ سے دعا کرے کہ میں قبول کروں، کون ہے کہ مجھ سے مانگے کہ میں اسے دوں، کون ہے کہ مجھ سے مغفرت مانگے کہ میں اسے بخش دوں، غرض کہ صبح روشن ہونے تک ایسا ہی فرماتا رہتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 205
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدھی رات یا دو تہائی گزر جاتی ہے اترتا ہے اللہ برکت والا، بلند ذات والا، دنیا کے آسمان کی طرف اور فرماتا ہے: کوئی مانگنے والا ہے کہ وہ اسے دے۔ کوئی دعا کرنے والا ہے کہ اس کی دعا قبول کی جائے۔ کوئی بخشش چاہنے والا ہے کہ بخشا جائے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 206
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اترتا ہے اللہ تعالیٰ برکت والا آسمان دنیا کی طرف آدھی رات کو اور فرماتا ہے: کون مجھ سے دعا کرتا ہے کہ میں قبول کروں اور کون مجھ سے سوال کرتا ہے کہ میں اسے دوں، پھر فرماتا ہے کہ کون قرض دیتا ہے اس کو جو کبھی فقیر نہ ہو گا اور نہ کسی پر ظلم کرے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 207
سعد بن سعید اسی سند سے بیان کرتے ہیں وہی حدیث مگر اس میں یہ اضافہ ہے کہ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے دونوں ہاتھ پھیلاتا ہے اور کہتا ہے: ”کون مجھے قرض دے جو کبھی مفلس نہ ہو گا اور نہ کبھی کس پر ظلم کرے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 208
سیدنا ابوسعید اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ مہلت دیتا ہے یہاں تک کہ جب تہائی رات گزر جاتی ہے تو اترتا ہے آسمان دنیا پر اور فرماتا ہے: کون ہے جو مغفرت مانگے؟ کون ہے جو توبہ کرے؟ کون ہے جو کچھ مانگے؟ کون ہے جو دعا کرے؟ یہی فرماتا رہتا ہے یہاں تک کہ فجر ہو جاتی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 209
ابواسحاق سے یہ حدیث ذکر کی گئی ہے سوائے اس کے کہ منصور کی حدیث پوری اور زیادہ ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 210
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو رمضان کی رات میں ایمان اور ثواب کی راہ سے نماز پڑھے اس کے گناہ بخشے جائیں گے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 211
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں تراویح پڑھنے کی ترغیب دیتے بغیر اس کے صحابہ رضی اللہ عنہم کو تاکید سے حکم کریں اور فرماتے: ”جو رمضان میں ایمان کے درست کرنے اور ثواب حاصل کرنے کے لئے نماز پڑھے تو اس کے اگلے گناہ بخشے جائینگے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انتقال فرمایا۔ پھر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت میں یہ طریقہ رہا پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی شروع خلافت میں بھی یہی طریقہ رہا (یعنی جس کا جی چاہا رات کو نماز پڑھتا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 212
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایمان اور ثواب کی نظر سے رمضان کا روزہ رکھا تو اس کے اگلے گناہ بخشے جائیں گے اور جس نے ایمان اور ثواب کی نظر سے شب قدر میں قیام کیا تو اس کے بھی اگلے گناہ بخشے جائیں گے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 213
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شب قدر میں جاگتا عبادت کرتا رہے اور جان لے کہ یہ شب قدر ہے۔“ میں گمان کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا: ”ایمان اور ثواب کی نظر سے وہ بخشا جائے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 214
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں ایک رات نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چند لوگ تھے۔ دوسرے دن لوگ زیادہ ہو گئے۔ پھر تیسری یا چوتھی رات تو لوگ بہت جمع ہو گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف نہ نکلے پھر جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہارا حال دیکھتا تھا اور میں نہ نکلا مگر اس وجہ سے کہ مجھے خوف ہوا کہ (یہ نماز تراویح) کہیں تم پر فرض نہ ہو جائے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 215
سیدنا عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نکلے اور مسجد میں نماز پڑھی اور چند لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی پھر صبح لوگ اس کا ذکر کرنے لگے۔ اور دوسرے دن اس سے زیادہ لوگ جمع ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی نکلے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز ادا کی۔ اور لوگ اس کا ذکر کرنے لگے پھر صبح کو پھر تیسری رات میں مسجد والے لوگ جمع ہوئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوگوں نے نماز ادا کی۔ پھر جب چوتھی رات ہوئی مسجد لوگوں سے بھر گئی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نہ نکلے۔ پھر لوگ پکارنے لگے نماز، نماز اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ نکلے یہاں تک کہ صبح کی نماز کو آئے۔ پھر جب نماز پڑھ چکے تو لوگوں کی طرف منہ کیا اور تشہد پڑھا اور بعد حمد و صلوۃ کے کہا: ”معلوم ہو کہ تمہارا آج کی رات کا حال مجھ پر کچھ پوشیدہ نہ تھا مگر میں نے خوف کیا کہ تم پر رات کی نماز (تراویح) فرض نہ ہو جائے اور تم اس کی ادائیگی سے عاجز ہو جاؤ۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 216
زر سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے سنا اور ان سے کہا گیا کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جو سال بھر تک جاگے اس کو شب قدر ملے۔ سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم ہے اس اللہ کی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے کہ بے شک شب قدر رمضان میں ہے اور وہ قسم کھاتے تھے اور ان شاء اللہ تعالیٰ نہیں کہتے تھے (مطلب یہ کہ اپنی قسم پر یقین تھا کہ سچی ہے) اور کہتے تھے کہ قسم ہے اللہ کی میں خوب جانتا ہوں کہ وہ کون سی رات ہے؟ وہ وہی رات ہے جس میں ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاگنے کا حکم کیا۔ وہ، وہ رات ہے جس کی صبح کو ستائیس تاریخ ہوتی ہے۔ اور نشانی شب قدر کی یہ ہے کہ اس کی صبح کو سورج نکلتا ہے اور اس میں شعاع نہیں ہوتی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 217
سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے کہا: واللہ! میں «لَيْلَةِ الْقَدْرِ» کو جانتا ہوں کہ وہ اسی رات میں ہے کہ ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جاگنے کا حکم کیا اور وہ ستائیسویں رات ہے اور شعبہ کو اس بات میں شک ہے کہ کہا سیدنا ابی رضی اللہ عنہ نے: حکم کیا جس رات ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اور کہا شعبہ نے کہ یہ بات مجھ سے میرے رفیق نے عبدہ کی طرف سے بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 218
شعبہ نے اس سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی اور شعبہ کا شک اور بعد والے لفظ کا تذکرہ نہیں کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 219
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک رات میں اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس رہا (اس لئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تہجد کی نماز دیکھیں) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے اور اپنی قضائے حاجت کو گئے پھر اپنا منہ اور ہاتھ دھویا۔ پھر سو رہے۔ پھر اٹھے اور مشک کے پاس آئے اور اس کا بندھن کھولا۔ پھر دو وضوؤں کے بیچ کا وضو کیا (یعنی نہ بہت مبالغہ کا نہ بہت ہلکا) اور زیادہ پانی نہیں گرایا اور پورا وضو کیا۔ پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور میں بھی اٹھا اور انگڑائی لی کہ کہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ نہ سمجھیں کہ یہ ہمارا حال دیکھنے کے لئے ہوشیار تھا (اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ علم غیب کا عقیدہ نہ تھا جیسے اب جاہلوں کو انبیا علیہم السلام اور اولیا رحمہ اللہ علیہم کے ساتھ ہے) اور میں نے وضو کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں طرف کھڑا ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر گھما کر اپنی دہنی طرف کھڑا کر لیا (اس سے معلوم ہوا کہ مقتدی ہو تو امام کی داہنی طرف کھڑا ہو) غرض کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز رات کو تیرہ رکعت پوری ہوئی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ رہے اور سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک تھی جب سو جاتے تھے خراٹے لیتے تھے۔ پھر بلال رضی اللہ عنہ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صبح کی نماز کے لئے آگاہ کیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور صبح کی نماز ادا کی اور وضو نہیں کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا میں یہ لفظ تھے: «اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِى قَلْبِى نُورًا وَفِى بَصَرِى نُورًا وَفِى سَمْعِى نُورًا وَعَنْ يَمِينِى نُورًا وَعَنْ يَسَارِى نُورًا وَفَوْقِى نُورًا وَتَحْتِى نُورًا وَأَمَامِى نُورًا وَخَلْفِى نُورًا وَعَظِّمْ لِى نُورًا» تک یعنی: یا اللہ! کر دے میرے دل میں نور اور آنکھ میں نور اور کان میں نور اور میرے دائیں نور اور میرے بائیں نور اور میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور اور میرے آگے نور اور پیچھے نور اور بڑھا دے میرے لئے نور۔“ کریب (جو راوی حدیث ہیں) نے کہا کہ سات لفظ اور فرمائے تھے کہ وہ میرے دل میں (یعنی منہ پر نہیں آتے اس لئے کہ میں بھول گیا) پھر میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی بعض اولاد سے ملاقات کی، انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ وہ لفظ یہ ہیں اور ذکر کیا کہ میرا پٹھا اور میرا گوشت اور میرا لہو اور میرے بال اور میری کھال اور دو چیزیں اور ذکر کی (یعنی ان سب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نور مانگا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 220
کریب جو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام ہیں، ان کو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ وہ ایک رات ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا (جو مسلمانوں کی ماں اور ان کی خالہ ہیں) کے گھر رہے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں تکیہ کے چوڑان میں لیٹا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بی بی صاحبہ اس کی لمبان میں سر رکھ کر لیٹے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سوتے رہے یہاں تک کہ آدھی رات ہو گئی یا کچھ پہلے یا کچھ بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جاگے اور نیند کا اثر اپنے منہ پر سے اپنے ہاتھ سے پونچھنے لگے (اس کا استحباب ثابت ہوا) پھر سورۂ آل عمران کی آخری دس آیتیں پڑھیں (ان آیتوں کا پڑھنا بھی اس وقت مستحب ہوا) پھر ایک لٹکی ہوئی پرانی مشک کے پاس گئے اور اس سے وضو کیا اور خوب وضو کیا پھر نماز پڑھنے کھڑے ہوئے۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ پھر میں نے بھی ویسا ہی کیا جیسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا (یعنی آیتوں کا پڑھنا اور منہ سے نیند کا اثر پونچھنا) پھر گیا میں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازو پر کھڑا ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سیدھا ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا داہنا کان پکڑ اس کو مروڑتے تھے (تاکہ بچہ کو نیند نہ آ جائے) پھر دو رکعت پڑھی، پھر دو رکعت، پھر دو رکعت، پھر دو رکعت، پھر دو، پھر وتر پڑھے۔ پھر لیٹ رہے یہاں تک کہ مؤذن آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور ہلکی دو رکعتیں پڑھیں۔ پھر نکل کر صبح کے فرض ادا کئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 221
مخرمہ بن سلیمان نے بھی اسی اسناد سے یہ روایت کی ہے اس میں اتنا زیادہ ہے کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پرانی مشک کی طرف ارادہ کیا اور مسواک کی اور وضو کیا اور پورا وضو کیا مگر پانی بہت کم گرایا۔ پھر مجھے ہلایا تو میں اٹھا اور باقی روایت مالک رحمہ اللہ کی روایت کے مثل ہے (یعنی جو اوپر مذکور ہوئی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 222
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دن میں ام المؤمنین سیده میمونہ رضی اللہ عنہا جو بی بی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کے گھر سویا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھی اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہوا، سو(آپ نے) مجھے پکڑ کر داہنی طرف کر لیا اور اس رات تیرہ رکعت پڑھی۔ پھر سو رہے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت مبارک تھی جب سوتے خراٹے لیتے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مؤذن آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے اور نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ عمرو نے کہا: میں نے یہ حدیث بکیر سے بیان کی تو انہوں نے کہا: کریب نے بھی مجھ سے بیان کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 223
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں ایک رات اپنی خالہ میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کے گھر رہا اور میں نے ان سے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھیں تو مجھے جگا دینا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنی داہنی طرف کر لیا اور جب میں ذرا اونگھ جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے کان پکڑ لیتے کہا: پھر گیارہ رکعت پڑھیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ رہے یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹے سنتا تھا۔ پھر جب فجر ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت ہلکی پڑھیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 224
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ایک رات اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس رہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھے اور ایک پرانی مشک سے ہلکا وضو کیا پھر ان سے وضو کے بارے میں بیان کیا کہ وضو بہت ہلکا تھا اور تھوڑے پانی سے کیا تھا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: میں کھڑا ہوا اور میں نے وہی کیا جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا پھر میں آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو پیچھے سے کھینچ کر دائیں جانب کر لیا۔ پھر نماز پڑھی اور لیٹ رہے اور سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے۔ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آئے اور نماز کے لیے آگاہ کیا اور نکلے اور صبح کی نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ سفیان نے کہا کہ یہ (یعنی سونے سے وضو نہیں ٹوٹتا) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا خاصا ہے اس لیے کہ ہم کو پہنچا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سو جاتی تھیں اور دل نہ سوتا تھا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 225
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں ایک رات اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر رہا اور خیال کرتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیوں کر نماز پڑھتے ہیں۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور پیشاب کیا اور منہ دھویا اور دونوں ہتھیلیاں دھوئیں۔ پھر سو رہے، پھر اٹھے اور مشک کے پاس گئے اور اس کا بندھن کھولا اور لگن یا بڑے پیالے میں پانی ڈالا اور اس کو اپنے ہاتھ سے جھکایا اور وضو کیا بہت اچھا دو وضوؤں کے بیچ کا (یعنی نہ بہت ہلکا، نہ مبالغہ کا) پھر کھڑے ہوئے نماز پڑھنے لگے پھر میں بھی آیا (یعنی وضو کر کے) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں بازو کی طرف کھڑا ہوا تو مجھ کو پکڑا اور داہنی طرف کھڑا کیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری نماز تیرہ رکعت ہوئی۔ پھر سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سو جانے کو خراٹے ہی سے پہچانتے تھے پھر نماز کو نکلے اور نماز پڑھی اور اپنی نماز یا سجدہ میں کہتے تھے: «اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِى قَلْبِى نُورًا وَفِى سَمْعِى نُورًا وَفِى بَصَرِى نُورًا وَعَنْ يَمِينِى نُورًا وَعَنْ شِمَالِى نُورًا وَأَمَامِى نُورًا وَخَلْفِى نُورًا وَفَوْقِى نُورًا وَتَحْتِى نُورًا وَاجْعَلْ لِى نُورًا أَوْ قَالَ وَاجْعَلْنِى نُورًا» یا اللہ! کر دے میرے دل میں نور اور میرے کان میں نور اور میری آنکھ میں نور اور میرے داہنے نور اور میرے بائیں نور اور میرے آگے نور اور میرے پیچھے نور اور میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور اور کر دے میرے لیے نور یا کہتے تھے: ”مجھے نور کر دے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 226
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے پھر گزشتہ حدیث کی مانند بیان کیا اور کہا: مجھے نور عطا کر دے اور شک کا ذکر نہیں کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 227
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے وہی مضمون جو اوپر گزرا بیان کیا مگر منہ اور ہتھیلیاں دھونے کا ذکر نہیں کیا صرف اتنا کہا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم مشک کے پاس آئے اور اس کا بندھن کھولا، پھر دونوں وضوؤں کے درمیان کا وضو کیا، پھر اپنی خواب گاہ پر آئے اور سوئے، پھر دوسری دفعہ کھڑے ہوئے اور مشک کے پاس آئے اور اس کا بندھن کھولا اور وضو ایسا کیا کہ وضو ہی تھا اور دعا میں یہ کہا: «أَعْظِمْ لِى نُورًا» ”یا اللہ بڑا کر دے میرا نور۔“ اور «وَاجْعَلْنِى نُورًا» کا لفظ نہیں کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 228
کریب نے روایت کی کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہے اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور مشک کے پاس گئے اور اس کو جھکایا اور اس سے وضو کیا اور پانی بہت نہیں بہایا اور وضو میں کچھ کمی بھی نہیں کی۔ اور حدیث بیان کی اور اس میں یہ بھی کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رات انیس کلموں سے دعا کی۔ سلمہ نے کہا کہ مجھ سے (وہ کلمات) کریب نے بیان کیے تھے مگر مجھے اس میں سے بارہ یاد رہے اور باقی بھول گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: «اللَّهُمَّ اجْعَلْ لِى فِى قَلْبِى نُورًا وَفِى لِسَانِى نُورًا وَفِى سَمْعِى نُورًا وَفِى بَصَرِى نُورًا وَمِنْ فَوْقِى نُورًا وَمِنْ تَحْتِى نُورًا وَعَنْ يَمِينِى نُورًا وَعَنْ شِمَالِى نُورًا وَمِنْ بَيْنِ يَدَىَّ نُورًا وَمِنْ خَلْفِى نُورًا وَاجْعَلْ فِى نَفْسِى نُورًا وَأَعْظِمْ لِى نُورًا» ”یا اللہ! کر دے میرے دل میں نور اور میری زبان میں نور اور میرے کان میں نور اور میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور اور داہنے اور بائیں نور اور آگے نور اور پیچھے نور اور کر دے میری ذات میں نور اور زیادہ دے مجھے نور۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 229
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں سویا (مسلمانوں کی ماں اور اپنی خالہ) میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر جس رات میں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہیں تھے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز دیکھوں تو پھر تھوڑی دیر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بی بی رضی اللہ عنہا سے باتیں کیں پھر سو رہے اور حدیث بیان کی اور اس میں یہ بھی ہے کہ پھر اٹھے اور وضو کیا اور مسواک کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 230
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جاگے مسواک کی اور وضو کیا اور وہ یہ آیتیں پڑھتے: «إِنَّ فِى خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لأُولِى الأَلْبَابِ» سے آخر سورت تک پھر کھڑے ہوئے اور دو رکعت پڑھیں اور اس میں بہت لمبا قیام کیا اور رکوع بھی اور سجدہ بھی پھر سو رہے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے غرض اسی طرح تین بار کیا اور چھ رکعت پڑھیں۔ ہر بار مسواک کرتے اور وضو کرتے اور ان آیتوں کو پڑھتے، پھر تین رکعت وتر پڑھی اور مؤذن نے اذان دی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کو نکلے اور یہ دعا پڑھ رہے تھے «اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِى قَلْبِى نُورًا وَفِى لِسَانِى نُورًا وَاجْعَلْ فِى سَمْعِى نُورًا وَاجْعَلْ فِى بَصَرِى نُورًا وَاجْعَلْ مِنْ خَلْفِى نُورًا وَمِنْ أَمَامِى نُورًا وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِى نُورًا وَمِنْ تَحْتِى نُورًا. اللَّهُمَّ أَعْطِنِى نُورًا» ”یا اللہ! کر دے میرے دل میں نور اور میری زبان میں نور اور کر دے میرے کان میں نور اور میری آنکھ میں نور اور میرے پیچھے نور اور میرے آگے نور اور میرے اوپر نور اور میرے نیچے نور یا اللہ! دے مجھے نور۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 231
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے ایک رات اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں گزاری تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نفل پڑھنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مشکیزے کی طرف کھڑے ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا۔ پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھی تو میں بھی کھڑا ہو گیا اور میں نے بھی اسی طرح کیا جس طرح میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا اور مشکیزے (کے پانی) سے میں نے وضو کیا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری پشت کے پیچھے سے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے اپنی پشت مبارک کے پیچھے سے دائیں طرف کھڑا کر دیا۔ میں نے کہا کہ کیا یہ کام نفل میں کیا تھا سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جی ہاں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 232
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ مجھے سیدنا عباس رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں تھے تو میں نے ان کے ساتھ وہ رات گزاری تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اٹھ کر نماز پڑھنے لگے تو میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے سے پکڑ کر اپنی دائیں طرف کر دیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 233
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ حدیث اسی طرح اس سند کے ساتھ نقل کی گئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 234
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعت پڑھتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 235
سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز دیکھوں گا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت ہلکی پڑھیں (تحیتہ الوضو) پھر دو رکعت پڑھیں اور لمبی سے لمبی اور لمبی سے لمبی پھر دو رکعت اور کہ وہ ان سے کم تھیں پھر دو اور کہ وہ ان سے بھی کم تھیں پھر دو اور کہ وہ ان سے بھی کم تھیں پھر دو اور کہ وہ ان سے بھی کم تھیں پھر وتر پڑھا (یعنی ایک رکعت) یہ سب تیرہ رکعات ہوئیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 236
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھا اور ہم ایک گھاٹ پر پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے جابر! تم پار ہوتے ہو؟“ میں نے کہا: ہاں، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پار اترے اور میں بھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پاخانے گئے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے وضو کا پانی رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر وضو کیا اور پھر کھڑے ہو گئے اور ایک کپڑا اوڑھے نماز پڑھتے رہے جس کے داہنے کنارے کو بائیں طرف اور بائیں کو داہنی طرف ڈال دیا تھا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا کان پکڑ کے داہنی طرف کر لیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 237
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز شروع کرتے تو پہلے دو ہلکی سی رکعت پڑھتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 238
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی رات کی نماز پڑھنے کھڑا ہو تو اپنی نماز دو ہلکی رکعتوں سے شروع کرے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 239
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز کے لیے اٹھتے تو «اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيَّامُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ أَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُكَ الْحَقُّ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ وَلِقَاؤُكَ حَقٌّ وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ وَالسَّاعَةُ حَقٌّ اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ وَبِكَ خَاصَمْتُ وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ فَاغْفِرْ لِى مَا قَدَّمْتُ وَأَخَّرْتُ وَأَسْرَرْتُ وَأَعْلَنْتُ أَنْتَ إِلَهِى لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ» کہتے یعنی ”یا اللہ! سب خوبیاں تیرے ہی لیے ہیں تو آسمان اور زمین کی روشنی ہے اور تجھی کو تعریف ہے، تو آسمان اور زمین کا تھامنے والا ہے تجھی کو تعریف ہے، تو آسمان و زمین اور جو ان میں ہیں سب کا پالنے والا ہے۔ تو سچا ہے، تیرا وعدہ سچا ہے، تیری بات سچی ہے، تیری ملاقات سچی ہے، جنت سچ ہے، دوزخ سچ ہے، قیامت سچ ہے۔ یا اللہ! میں تیری بات مانتا ہوں، تجھ پر ایمان لاتا ہوں، تجھ پر بھروسا کرتا ہوں، تیری طرف جھکتا ہوں، تیرے ساتھ ہو کر اوروں سے جھگڑتا ہوں اور تیرے ہی سے فیصلہ چاہتا ہوں سو تو میرے اگلے پچھلے، چھپے، کھلے گناہوں کو بخش دے۔ یااللہ تو ہی میرا معبود ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 240
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح کی روایت بیان کی جو روایت ابن جریج نے بیان کی۔ اس کے الفاظ مالک کی حدیث کے ساتھ متفق ہیں اور کوئی اختلاف نہیں سوائے دو حرفوں کے ابن جریج نے «قَيَّامُ» کی جگہ «قَيِّمُ» کا لفظ استعمال کیا اور «وَمَا أَسْرَرْتُ» کا لفظ کہا ہے اور باقی ابن عیینہ کی حدیث میں کچھ باتیں زائد ہیں اور مالك اور ابن جریج کی روایت سے کچھ باتوں میں مختلف ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 241
مسلم نے کہا اور ہم سے شیبان نے روایت کی ان سے مہدی نے کہ میمون کے فرزند ہیں ان سے عمران قصیر نے، ان سے قیس نے، ان سے طاؤس نے، ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے، ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حدیث۔ اور لفظ ان راویوں کے قریب قریب ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 242
ابی سلمہ نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو اٹھتے تو اپنی نماز کے شروع میں کیا پڑھتے؟ انہوں نے فرمایا کہ «اللَّهُمَّ رَبَّ جِبْرَائِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ اهْدِنِى لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ إِنَّكَ تَهْدِى مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ» یعنی ”یا اللہ! پالنے والےجبرئیل اور میکائیل اور اسرافیل کے (جبرائيل اور میکائیل دونوں رحمت کے فرشتے ہیں اور اسرافیل ان کے اور اللہ کے بیچ میں رسول ہیں) آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ظاہر اور پوشیدہ کے جاننے والے تو اپنے بندوں میں فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں۔ سیدھی راہ بتا جس میں لوگ اختلاف کرتے ہیں اپنے حکم سے بیشک تو ہی جسے چاہے سیدھی راہ بتاتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 243
سیدنا علی مرتضیٰ بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز میں کھڑے ہوتے تو پڑھتے «وَجَّهْتُ وَجْهِىَ لِلَّذِى فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلاَتِى وَنُسُكِى وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِى لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لاَ شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ. أَنْتَ رَبِّى وَأَنَا عَبْدُكَ ظَلَمْتُ نَفْسِى وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِى فَاغْفِرْ لِى ذُنُوبِى جَمِيعًا إِنَّهُ لاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ وَاهْدِنِى لأَحْسَنِ الأَخْلاَقِ لاَ يَهْدِى لأَحْسَنِهَا إِلاَّ أَنْتَ وَاصْرِفْ عَنِّى سَيِّئَهَا لاَ يَصْرِفُ عَنِّى سَيِّئَهَا إِلاَّ أَنْتَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِى يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ» یعنی ”میں نے اپنا منہ اس کی طرف کیا جس نے آسمان و زمین بنایا ایک طرف کا ہو کر اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں اور مسلمانوں میں سے ہوں۔ یااللہ! تو بادشاہ ہے کوئی معبود نہیں مگر تو، تو میرا پالنے والا ہے اور میں تیرا غلام ہوں۔ میں نے اپنی جان پر ظلم کیا اور اپنے گناہوں کا اقرار کیا، سو میرے سب گناہوں کو بخش دے اس لیے کہ گناہوں کو کوئی نہیں بخشتا مگر تو اور سکھا دے مجھ کو اچھی عادتیں کہ نہیں سکھاتا ان کو مگر تو اور دور رکھ مجھ سے بری عادتیں نہیں دور رکھ سکتا ان کو مگر تو، میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں اور تیرا فرمانبردار ہوں اور ساری خوبی تیرے ہاتھوں میں ہے اور شر سے تیری طرف نزدیکی حاصل نہیں ہو سکتی (یا شر اکیلا تیری طرف منسوب نہیں ہوتا مثلاً «خالق القردة و الخنازير» نہیں کہا جاتا، یا «يا رب الشر» نہیں کہا جاتا یا شر تیری طرف نہیں چڑھتا جیسے کلمہ طیب اور عمل صالح چڑھتے ہیں یا کوئی مخلوق تیرے واسطے شر نہیں اگرچہ ہمارے لیے شر ہو کیوں کہ ہم بشر ہیں اس لیے کہ ہر چیز کو تو نے حکمت کے ساتھ بنایا ہے) میری توفیق تیری طرف سے ہے اور میری التجا تیری طرف ہے تو بڑی برکت والا ہے اور بلند ذات والا ہے۔ میں تجھ سے مغفرت مانگتا ہوں اور تیری طرف جھکتا ہوں اور جب رکوع کرتے تو پڑھتے «اللَّهُمَّ لَكَ رَكَعْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ خَشَعَ لَكَ سَمْعِى وَبَصَرِى وَمُخِّى وَعَظْمِى وَعَصَبِى» یعنی ”یا اللہ! میں تیرے لیے جھکتا ہوں اور تجھ پر یقین رکھتا ہوں اور تیرا فرمانبردار ہوں۔ جھک گئے تیرے لیے میرے کان اور میری آنکھیں اور میرا مغز اور میری ہڈیاں اور میرے پٹھے۔“ اور جب سر اٹھاتے تو پڑھتے «اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ مِلْءَ السَّمَوَاتِ وَمِلْءَ الأَرْضِ وَمِلْءَ مَا بَيْنَهُمَا وَمِلْءَ مَا شِئْتَ مِنْ شَىْءٍ بَعْدُ» یعنی ”یااللہ! اے ہمارے پروردگار! حمد تیرے ہی لیے ہے آسمانوں بھر اور زمین بھر اور ان کے درمیان بھر اور اس کے بعد جتنا تو چاہے اس بھر اور جب سجدہ کرتے تو كہتے «اللَّهُمَّ لَكَ سَجَدْتُ وَبِكَ آمَنْتُ وَلَكَ أَسْلَمْتُ سَجَدَ وَجْهِى لِلَّذِى خَلَقَهُ وَصَوَّرَهُ وَشَقَّ سَمْعَهُ وَبَصَرَهُ تَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ» یعنی ”اے اللہ!! میں نے تیرے لیے ہی سجدہ کیا ور تجھ پر یقین لایا اور میں تیرا فرمانبردار ہوں۔ میرے منہ نے اس کے لیے سجدہ کیا جس نے اسے بنایا ہے اور تصویر کھینچی ہے اور اس کے کان اور آنکھوں کو چیرا، بڑی برکت والا ہے سب بنانے والوں سے اچھا۔“ پھر آخر میں تشہد اور سلام کے بیچ میں کہتے «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ وَمَا أَسْرَفْتُ وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّى أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ» یعنی ”یا اللہ! بخش مجھ کو جو میں نے آگے کیا اور جو میں نے پیچھے کیا اور جو چھپایا اور جو ظاہر کیا اور جو حد سے زیادہ کیا جو تو جانتا ہے مجھ سے بڑھ کر، تو سب سے پہلے تھا اور سب کے بعد رہے گا تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 244
اعرج نے اسی سند سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے «الله اكبر» کہتے اور «وَجَّهْتُ وَجْهِى» پڑھتے اور «أَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ» کہتے اور جب اپنا سر رکوع سے اٹھاتے تو «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ» کہتے یعنی ”اللہ نے سن لیا جس نے اس کی تعریف کی اے ہمارے رب! اور سب تعریف تیرے ہی لئے ہیں“ اور کہا «صَوَّرَهُ فَأَحْسَنَ صُوَرَهُ» اور کہا جب سلام کہتے «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى مَا قَدَّمْتُ» آخر حدیث تک اور تشہد اور سلام کے درمیان کا ذکر نہیں کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 245
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ بقرہ شروع کی اور میں نے دل میں کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شاید سو آیتوں پر رکوع کریں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے۔ پھر میں نے خیال کیا کہ شاید آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دوگانہ میں پوری سورت پڑھیں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے۔ پھر میں نے خیال کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری سورت پر رکوع کریں گے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ نساء شروع کر دی اور اس کو بھی تمام پڑھا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ آل عمران شروع کر دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے تھے اور جب گزرتے تھے ایسی آیت پر جس میں تسبیح ہوتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سبحان اللہ! کہتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا ور کہتے «سُبْحَانَ رَبِّىَ الْعَظِيمِ» یعنی ”پاک ہے میرا پروردگار بڑائی والا۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع بھی قیام کے برابر سرابر تھا۔ پھر کہا: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» ”سنا اللہ نے جس نے اس کی تعریف کی۔“ پھر دیر تک کھڑے رہے رکوع کے قریب۔ پھر سجدہ کیا پھر کہا «سُبْحَانَ رَبِّىَ الأَعْلَى» ”میرا رب پاک ہے بلند ذات والا۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سجدہ بھی قیام کے قریب تھا اور جریر کی روایت میں یہ بات زیادہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ» ”سنا اللہ نے جس نے اس کی تعریف کی، اے ہمارے رب! تعریف تیرے لیے ہی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 246
ابووائل نے کہا کہ عبداللہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرأت یہاں تک لمبی کی کہ میں نے ایک بری بات کا ارادہ کیا کسی نے پوچھا کہ تم نے کیا ارادہ کیا؟ انہوں نے کہا کہ میں نے چاہا بیٹھ رہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ دوں۔ اس سند سے بھی گزشتہ روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 247
اس سند سے بھی گزشتہ روایت آئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 248
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص کا ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک سوتا ہے (یعنی تہجد کو نہیں پڑھتا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے کان میں یا دونوں کانوں میں شیطان پیشاب کر جاتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 249
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھنے کے لئے یوں ہی تشریف لے گئے اور فرمایا: ”تم لوگ نماز نہیں پرھتے۔“ (یعنی تہجد) تو میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں وہ جب چاہتا ہے ہمیں چھوڑتا ہے۔ جب میں نے یہ کہا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹ گئے۔ اور میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ران پر ہاتھ مارتے تھے (یہ عرب کا قاعدہ ہے کہ افسوس کے وقت) اور فرماتے تھے: «وَكَانَ الإِنْسَانُ أَكْثَرَ شَىْءٍ جَدَلاً» ”انسان سب چیزوں سے زیادہ جھگڑالو ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 250
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس خبر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچاتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان ہر ایک کی گردن پر تین گرہیں لگاتا ہے جب وہ سو جاتا ہے ہر گرہ پر پھونک دیتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے پھر جب کوئی جاگا اور اس نے اللہ کو یاد کیا ایک گرہ کھل گئی اور جب وضو کیا تو دو گرہیں کھل گئیں اور جب نماز پڑھی تو سب گرہیں کھل گئیں، پھر وہ صبح کو ہشاش بشاش خوش مزاج اٹھتا ہے اور نہیں تو گندہ دل سست۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 251
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی کچھ نمازیں گھر میں ادا کیا کرو اور گھر کو قبرستان مت بناوَ۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 252
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نماز پڑھو اپنے گھروں میں اور ان کو قبرستان نہ بناؤ۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 253
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص اپنی مسجد میں نماز پڑھے تو تھوڑی سی اپنے گھر کے لئے اٹھا رکھے اس لئے کہ اللہ تعالیٰ اس کی نماز سے اس کے گھر میں بہتری کرے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 254
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس گھر میں اللہ کی یاد ہوتی ہے اور جس گھر میں نہیں ہوتی وہ مثل زندہ اور مردہ کے ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 255
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ اس لئے کہ شیطان اس گھر سے بھاگ جاتا ہے جس میں سورۂ بقرہ پڑھی جاتی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 256
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجور کے پتوں وغیرہ کا یا بوریئے کا ایک حجرہ بنایا اور نکلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اس میں نماز پڑھنے لگے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بہت لوگ اقتدا کرنے لگے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگے۔ پھر ایک رات سب لوگ آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیر کی اور ان کی طرف نہ نکلے اور لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف آوازیں بلند کیں اور دروازہ پر کنکریاں ماریں۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف غصہ سے نکلے اور ان سے فرمایا: ”تمہاری یہ حالت ایسی ہی رہتی تو گمان ہو گیا تھا کہ یہ نماز بھی تم پر فرض نہ ہو جائے۔ تم اپنے گھروں میں نماز پڑھو، اس لئے کہ سوائے فرض کے آدمی کی بہتر نماز وہی ہے جو گھر میں ہو“ (کہ ریا سے دور رہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 257
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بورئیے سے مسجد میں ایک حجرہ بنایا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں کئی رات نماز پڑھی یہاں تک کہ لوگ جمع ہوئے اور ذکر کی حدیث سابق کے مانند اور اس میں یہ زیادہ کیا کہ ”اگر فرض ہو جاتی تم پر یہ نماز تو تم اس کو ادا نہ کر سکتے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 258
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بوریا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کو گھیر لیا کرتے تھے، رات کو اور اس میں نماز پڑھا کرتے تھے اور لوگ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگے اور دن میں اس کو بچھا لیتے تھے پھر لوگوں نے ایک رات ہجوم کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے لوگو! اتنا عمل کرو جتنے کی تم کو سہار ہو، اس لیے کہ اللہ ثواب دینے سے نہیں تھکتا، تم عمل سے تھک جاؤ گے۔ اور اللہ کے آگے بہت محبوب عمل وہ ہے جس کو ہمیشہ کیا کریں اگرچہ تھوڑا ہو۔“ اور آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا یہی قاعدہ تھا کہ جب کوئی کام کریں اس کو ہمیشہ کیا کریں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 259
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کو کون سا عمل زیادہ محبوب ہے؟ فرمایا: ”جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 260
سیدنا علقمہ رضی اللہ عنہ نے ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کا کیا حال تھا۔ آیا کسی دن کو کسی عبادت کے لئے خاص فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں، ان کی عبادت ہمیشہ تھی اور تم میں سے کون آپ کی سی عبادت کر سکتا ہے جو وہ کرتے تھے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 261
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے آگے سب سے پیارا عمل وہ ہے جو ہمیشہ ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔“ راوی نے کہا اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی عادت تھی کہ جب کوئی عبادت کرتیں اس کو ہمیشہ لازم کر لیتیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 262
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں آئے اور ایک رسی دو ستنوں کے درمیان میں لٹکی ہوئی دیکھی۔ کہا ”یہ کیا ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا یہ سیدہ زینب رضی اللہ عنہا کی رسی ہے اور وہ نماز پڑھتی رہتی ہیں۔ پھر جب سست ہو جاتی ہیں یا تھک جاتی ہیں اس کو پکڑ لیتی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو کھول ڈالو۔ چاہئیے کہ تم میں سے ہر ایک اپنی خوشی کے موافق نماز پڑھے۔ پھر جب سست ہو جائے یا تھک جائے تو بیٹھ رہے۔ اور زہیر کی روایت میں یہ ہے کہ چاہئیے کہ بیٹھ رہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 263
اس سند سے بھی مذکورہ حدیث بیان ہوئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 264
عروہ کو ام المؤمنین زوجۂ حبیب اللہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ حولاء بنت تویت ان کے پاس سے گزری اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے نزدیک تشریف رکھتے تھے تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ یہ حولاء بنت تویت ہیں اور لوگ کہتے ہیں کہ یہ رات بھر سوتی نہیں۔ پھر فرمایا: ”اختیار کرو عمل جس قدر کہ تمہیں طاقت ہو۔ اور قسم ہے اللہ کی تم تھک جاؤ گے اور اللہ نہیں تھکے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 265
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرے پاس ایک عورت بیٹھی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”یہ کون ہے؟“ میں نے کہا: یہ ایسی عورت ہے جو سوتی نہیں اور نماز پڑھتی رہتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمل اتنا کرو جتنی تم کو طاقت ہو۔ قسم ہے اللہ کی کہ اللہ ثواب دینے سے نہیں تھکے گا اور تم تھک جاؤ گے۔“ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دین کی عبادتوں میں سے وہی پسند تھی جو ہمیشہ ہو اور ابواسامہ کی روایت میں یہ ہے کہ بنی اسد کے قبیلہ کئ ایک عورت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 266
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ایک کو تم میں سے اونگھ آ جائے نماز میں تو چاہیئے کہ سو رہے یہاں تک کہ اس کی نیند جاتی رہے اس لئے کہ جب تم میں کوئی اونگھنے لگتا ہے تو کمان ہے کہ وہ مغفرت مانگنے کا ارادہ کرے اور اپنی جان کو گالیاں دینے لگے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 267
ہمام بن منبہ نے کہا کہ یہ وہ حدیثیں ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی تم میں سے رات کو نماز پڑھتا ہو اور اس کی زبان قرآن میں اٹکنے لگے (نیند کے غلبہ سے) نہ جانتا ہو کہ کیا کہنا ہے تو چاہیئے کہ لیٹ رہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے