Chapter 154, Jild 154 of Muslim in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 105 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.
حدیث نمبر 1
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت گھیری گئی ہے ان باتوں سے جو نفس کو ناگوار ہیں اور جہنم گھیری گئی ہے نفس کی خواہشوں سے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 2
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح حدیث بیان کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 3
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیزیں تیار کی ہیں جن کو نہ کسی آنکھ نے دیکھا (یعنی دنیا میں جو آدمی ہیں ان کی آنکھوں نے)، نہ کسی کان نے سنا، نہ کسی آدمی کے دل میں ان کا تصور آیا۔ اور یہ مضمون اللہ کی کتاب میں موجود ہے کوئی نہیں جانتا جو چھپایا گیا ہے ان کے لیے آنکھوں کا آرام۔ یہ بدلہ ہے ان کے کاموں کا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 4
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں نے تیار کیا اپنے نیک بندوں کے لیے وہ جو آنکھ نے نہیں دیکھا اور کان نے نہیں سنا اور کسی آدمی کے دل پر نہیں گزرا۔ یہ سب نعمتیں میں نے اٹھا رکھی ہیں ان کو چھوڑو جو اللہ نے تم کو بتلایا .“ (یعنی جو نعمتیں اور لذتیں معلوم ہیں وہ کیسی عمدہ اور بھلی ہیں تو جنت کی نعمت اور لذت جس کا علم اللہ تعالیٰ نے نہیں دیا وہ کیسی ہو گی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 5
ترجمہ وہی جو گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: «فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ» (۳۲-السجدۃ: ١٧) ”کوئی نہیں جانتا جو چھپایا گیا ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک سے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 6
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک مجلس میں موجود تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کا حال بیان کیا، یہاں تک کہ بے انتہاء تعریف کی۔ پھر آخر میں فرمایا: ”جنت میں وہ نعمت ہے جس کو کسی آنکھ نے نہیں دیکھا، نہ کسی کان نے سنا، نہ کسی آدمی کے ذہن میں گزری۔“ پھر اس آیت کو پڑھا: «تَتَجَافَىٰ جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَطَمَعًا وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ، فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا أُخْفِيَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ» (۳۲-السجدہ: ۱۶-١٧) ”جن لوگوں کی کروٹیں بچھونے سے جدا رہتی ہیں (یعنی رات کو جاگتے ہیں) اپنے رب کو پکارتے ہیں اس کے عذاب سے ڈر کر اور اس کے ثواب کی طمع سے اور جو ہم نے ان کو دیا اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ تو کوئی نہیں جانتا جو چھپا کر رکھی گئی ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک یہ بدلہ ہے ان کے اعمال کا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 7
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک درخت ہے جس کے سایہ میں سو برس تک سوار چلتا رہے۔“ (اور وہ سایہ ختم نہ ہو)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 8
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس طرح روایت کرتے ہیں اور اس روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ سو برس تک سوار اس کے سایہ میں چلے اور اس کو طے نہ کرے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 9
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک درخت ہے جس کے سایہ میں سو برس تک سوار چلے اور وہ تمام نہ ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 10
ابوحازم نے کہا: یہ حدیث میں نے نعمان بن ابی عیاش زرقی سے بیان کی، انہوں نے کہا: مجھ سے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک درخت ہے جس کے تلے اچھے تیار کئے ہوئے تیز گھوڑے کا سوار سو برس تک چلے تو اس کو تمام نہ کر سکے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 11
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”البتہ اللہ تعالیٰ فرمائے گا بہشتی لوگوں سے اے بہشتیو! سو وہ کہیں گے اے رب! ہم حاضر ہیں خدمت میں اور سب بھلائی تیرے ہاتھوں میں ہے۔ پروردگار فرمائے گا: تم راضی ہوئے؟ وہ کہیں گے: ہم کیسے راضی نہ ہوں گے، ہم کو تو نے وہ دیا کہ اتنا اپنی مخلوق میں سے کسی کو نہیں دیا۔ پروردگار فرمائے گا: کیا میں تم کو اس سے بھی عمدہ کوئی چیز دوں؟ وہ عرض کریں گے: اے رب! اس سے عمدہ کون سی چیز ہے؟ پروردگار فرمائے گا: میں نے تم پر اپنی رضا مندی اتاری اب میں اس کے بعد تم پر کبھی غصہ نہ ہوں گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 12
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”: جنت کے لوگ ایک دوسرے کو کھڑکیوں میں ایسا جھانکیں گے جیسے تم تارے کو دیکھتے ہو آسمان میں .“ (یعنی ایک دوسرے سے اتنے بلند اور دور ہوں گے بوجہ تفاوت درجات کے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 13
ابوحازم نے کہا: میں نے یہ حدیث نعمان بن ابی عیاش سے بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے: ”جیسے تم بڑے تارے کو جو موتی کی طرح چمکتا ہے پورب یا پچھم کے کنارے پر دیکھتے ہو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 14
ابوحازم دونوں سندوں کے ساتھ حدیث یعقوب کی طرح روایت کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 15
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”: جنت کے لوگ اوپر کی کھڑکی والوں کو جھانکیں گے اپنے اوپر جیسے تارے کو دیکھتے ہیں جو چمکتا ہوا ہو اور دور ہو آسمان کے کنارے پر پورب میں یا پچھم میں۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ ان میں درجوں کا فرق ہو گا۔“ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ درجے تو پیغمبروں کے ہوں گے اوروں کو نہیں ملیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیوں نہیں، اس کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ان درجوں میں وہ لوگ ہوں گے جو ایمان لائے اللہ پر اور سچا جانا انہوں نے پیغمبروں کو۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 16
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں بہت چاہنے والے میرے وہ لوگ ہوں گے جو میرے بعد پیدا ہوں گے۔ ان میں سے کوئی یہ خواہش رکھے گا کاش! اپنے گھر والوں اور مال سب کو صدقہ کرے اور مجھ کو دیکھ لے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 17
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک بازار ہے جس میں بہشتی لوگ ہر جمعہ کے دن جمع ہوا کریں گے۔ پھر شمالی ہوا چلے گی سو وہاں کا گرد و غبار (جو مشک اور زعفران ہے) ان کے چہروں اور کپڑوں پر پڑے گا۔ سو ان کا حسن اور جمال زیادہ ہو جائے گا پھر پلٹ آئیں گے اپنے گھر والوں کی طرف اور گھر والوں کا بھی حسن اور جمال بڑھ گیا ہو گا۔ سو ان سے ان کے گھر والے کہیں گے: اللہ کی قسم! تمہارا حسن و جمال ہمارے بعد تو بہت بڑھ گیا ہے پھر وہ جواب دیں گے کہ اللہ کی قسم! تمہارا بھی حسن و جمال ہمارے بعد زیادہ ہو گیا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 18
محمد سے روایت ہے، لوگوں نے فخر کیا یا ذکر کیا کہ جنت میں مرد زیادہ ہوں گے یا عورتیں زیادہ ہوں گی؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا ابوالقاسم یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا کہ ”البتہ پہلا گروہ جو بہشت میں جائے گا وہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہو گا اور جو گروہ اس کے بعد جائے گا وہ آسمان کے بڑے چمکدار تارے کی طرح ہو گا۔ ان میں سے ہر مرد کے لیے دو دو بیویاں ہوں گی جن کی پنڈلیوں کا گودا گوشت کے پرے نظر آئے گا اور جنت میں کوئی بن بیوی نہ ہو گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 19
محمد بن سیرین سے روایت ہے، عورت اور مرد جھگڑے کہ جنت میں کون زیادہ ہوں گے؟ تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: انہوں نے کہا: ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر بیان کیا حدیث کو اسی طرح جیسے اوپر گزری۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 20
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے پہلے جو گروہ جنت میں جائے گا وہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہوں گے۔ پھر جو گروہ ان کے بعد جائے گا وہ سب سے زیادہ چمکتے ہوئے تارے کی طرح ہو گا اور جنتی نہ پیشاب کریں گے، نہ پاخانہ، نہ تھوکیں گے، نہ ناک سنکیں گے۔ ان کی کنگھیاں سونے کی ہوں گی اور پسینہ سے مشک کی خوشبو آئے گی۔ ان کی انگیٹھیوں میں عود سلگتا ہو گا اور ان کی بیویاں حوریں ہوں گی بڑی آنکھ والی اور ان کی عادتیں ایک شخص کی عادتوں کے موافق ہوں گی (یعنی سب کے اخلاق یکساں ہوں گے) اپنے باپ آدم علیہ السلام کی صورت پر ہوں گے، ساٹھ ہاتھ کا قد ہو گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 21
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں دو گروہوں کے بعد اتنا زیادہ ہے کہ پھر ان کے بعد کئی درجے ہوں گے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 22
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ ان کے برتن بھی سونے کے ہوں گے اور یہ کہ جنت والوں میں کوئی اختلاف نہ ہو گا نہ بغض۔ ان کے دل ایک دل کی طرح ہوں گے اور وہ پاکی بیان کریں گے اپنے پروردگار کی صبح اور شام (یعنی تسبیح کریں گے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 23
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جنت کے لوگ کھائیں گے اور پئیں گے، لیکن نہ تھوکیں گے، نہ پیشاب کریں گے، نہ پاخانہ کریں گے، نہ ناک سنکیں گے۔“ لوگوں نے عرض کیا: پھر کھانا کدھر جائے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک ڈکار ہو گی اور پسینہ آئے گا، اس میں مشک کی خوشبو ہو گی۔ (پس ڈکار اور پسینہ سے کھانا تحلیل ہو جائے گا) اور تسبیح اور تحمید (یعنی سبحان اللہ اور الحمد للہ) کا ان کو الہام ہو گا جیسے سانس کا الہام ہوتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 24
اعمش سے اس سند کے ساتھ «كَرَشْحِ الْمِسْكِ» تک روایت نقل کی گئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 25
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 26
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس روایت میں بجائے تحمید کے تکبیر ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 27
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص جنت میں جائے گا چین سے رہے گا بے غم رہے گا، نہ کبھی اس کے کپڑے گلیں گے، نہ جوانی اس کی ختم ہو گی۔“ (یعنی سدا جوان ہی رہے گا کبھی بوڑھا نہ ہو گا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 28
سیدنا ابوسعید خدری اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پکارے گا پکارنے والا (جنت کے لوگوں کو) مقرر تمہارے واسطے یہ ٹھہر چکا کہ تم تندرست رہو گے کبھی بیمار نہ پڑو گے اور مقرر تم زندہ رہو گے کبھی نہ مرو گے اور مقرر تم جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہ ہو گے اور مقرر تم عیش اور چین میں رہو گے کبھی رنج نہ ہو گا اور یہی مطلب ہے اللہ کے اس قول کا «وَنُودُوا أَن تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ» (۷-الأعراف: ٤٣) کہ بہشت والے آواز دئیے جائیں گے یہ تمہاری بہشت ہے جس کے تم وارث ہوئے اس وجہ سے کہ تم نیک اعمال کرتے تھے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 29
سیدنا عبداللہ بن قیس یعنی سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مؤمن کو جنت میں ایک خیمہ ملے گا جو ایک ہی خولدار موتی کا ہو گا اور اس کی لمبائی ساٹھ میل تک ہو گی۔ اس میں اس مؤمن کی بیویاں ہوں گی اور وہ ان پر گھوما کرے گا۔ پھر ایک دوسرے کو نہ دیکھے گا۔“ (بوجہ کشادگی کے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 30
سیدنا عبداللہ بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ایک خولدار موتی کا خیمہ ہو گا جس کی چوڑائی ساٹھ میل ہو گی۔ اس کے ہر کونے میں لوگ ہوں گے جو دوسرے کونے والوں کو نہ دیکھتے ہوں گے مؤمن ان پر دورہ کرے گا۔“ (کیونکہ وہ لوگ مؤمن کے گھر والے ہوں گے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 31
سیدنا ابوموسٰی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”: خیمہ ایک موتی ہو گا جس کی لمبائی اور انچائی بھی ساٹھ میل کی ہو گی۔ اس کے ہر کونے میں مسلمان کی بیویاں ہوں گی جن کو دوسرے لوگ نہ دیکھ سکیں گے۔“ (یعنی ایک محل کے لوگ دوسرے محل کے لوگوں کو نہ دیکھیں گے بوجہ وسعت اور دوری کے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 32
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سیحان اور جیحان اور نیل اور فرات جنت کی نہروں میں سے ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 33
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں کچھ لوگ جائیں گے جن کے دل چڑیوں کے سے ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 34
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ جل جلالہ نے آدم علیہ السلام کو بنایا اپنی صورت پر، ان کا قد ساٹھ ہاتھ کا تھا، جب ان کو بنا چکا تو فرمایا: جا اور ان فرشتوں کو سلام کر اور وہاں کئی فرشتے بیٹھے ہوئے تھے اور سن وہ تجھے کیا جواب دیتے ہیں۔ کیونکہ تیرا اور تیری اولاد کا یہی سلام ہے۔ آدم علیہ السلام گئے اور کہا: السلام علیکم۔ فرشتوں نے جواب میں کہا: السلام علیک و رحمة الله تو رحمة الله بڑھایا۔ تو جو کوئی بہشت میں جائے گا وہ آدم کی صورت پر ہو گا یعنی ساٹھ ہاتھ کا لمبا۔“ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدم علیہ السلام ساٹھ ہاتھ کے تھے پھر ان کے بعد لوگوں کے قد گھٹتے اب تک۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 35
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس دن جہنم لائی جائے گی اس کی ستر ہزار باگیں ہوں گی اور ہر ایک باگ کو ستر ہزار فرشتے کھینچتے ہوں گے۔“ (تو کل فرشتے جو جہنم کو کھینچ کر لائیں گے چار ارب نوے کروڑ ہوئے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 36
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ آگ تمہاری جس کو آدمی روشن کرتا ہے ایک حصہ ہے اس میں گرمی کا جہنم کی آگ میں ایسے ستر حصے گرمی ہے۔“ لوگوں نے عرض کیا: قسم اللہ کی یہی آگ کافی تھی (جلانے کے لیے) یارسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تو اس سے ساٹھ پر نو حصے زیادہ گرم ہے ہر حصہ میں اتنی گرمی ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 37
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 38
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اتنے میں ایک دھماکے کی آواز آئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟“ ہم نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ ایک پتھر ہے جو جہنم میں پھینکا گیا تھا ستر برس پہلے وہ جا رہا تھا اب اس کی تہ میں پہنچا۔“ (معاذاللہ! جہنم اتنی گہری ہے کہ اس کی چوٹی سے تہ تک ستر برس کی راہ ہے اور وہ بھی اس تیز حرکت سے جیسے پتھر اوپر سے نیچے کو گرتا ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 39
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ویسے ہی روایت ہے جیسے اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ”وہ پتھر نیچے گرا تم نے اس کا دھماکہ سنا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 40
سیدنا سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”بعض کو ٹخنوں تک آگ پکڑے گی اور بعض کو ازار باندھنے کی جگہ تک اور بعض کو گردن تک۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 41
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعضوں کو جہنم کی آگ ٹخنوں تک پکڑے گی، بعضوں کو گھٹنوں تک، بعضوں کو کمر بند تک، بعضون کو ہنسلی تک۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 42
سیدنا سعید رضی اللہ عنہ سے اسی سند کے ساتھ روایت ہے۔ اس میں بجائے «حُجْزَتِهِ» کے «حَقْوَيْهِ» ہے۔ ( «حَقْوَيْهِ» بھی وہی ازار بندھنے کی جگہ۔) مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 43
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت اور دوزخ نے جھگڑا کیا۔ دوزخ نے کہا: مجھ میں بڑے بڑے زوردار مغرور لوگ آئیں گے اور جنت نے کہا: مجھ میں ناتواں مسکین لوگ آئیں گے۔ اللہ جل جلالہ نے دوزخ سے فرمایا: تو میرا عذاب ہے میں جس کو چاہوں گا تجھ سے عذاب کروں گا اور جنت سے فرمایا: تو میری رحمت ہے جس پر چاہوں گا تجھ سے رحم کروں گا اور تم دونوں بھری جاؤ گی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 44
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت اور دوزخ نے بحث کی۔ دوزخ نے کہا: مجھ میں وہ لوگ آئیں گے جو متکبر اور زور والے ہیں اور جنت نے کہا: مجھے کیا ہوا مجھ میں وہی لوگ آئیں گے جو ناتواں ہیں لوگوں میں اور خراب ہیں اور عاجز ہیں (یعنی اکثر یہی لوگ ہوں گے)۔ تب اللہ تعالیٰ نے فرمایا جنت سے: تو میری رحمت ہے میں تیرے ساتھ رحمت کرتا ہوں جس پر چاہتا ہوں اپنے بندوں میں سے اور دوزخ سے فرمایا: تو میرا عذاب ہے میں عذاب کرتا ہوں تیرے ساتھ جس کو چاہتا ہوں اپنے بندوں میں سے اور تم دونوں بھری جاؤ گی لیکن دوزخ نہ بھرے گی (اور سیر نہ ہو گی) پھر پروردگار اپنا پاؤں اس پر رکھ دے گا۔ وہ کہے گی: بس بس۔ تب بھر جائے گی اور ایک پر ایک سمٹ جائے گی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 45
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 46
وہی مضمون ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں بجائے «قدمه» کے «رجله» ہے اور اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قدم سے حدیث میں پاؤں مراد ہے اور باطل ہے قول امام ابوبکر بن خورک کا جس نے کہا: رجل کی روایت صحیح اور ثابت نہیں ہے کیونکہ رجل اس روایت میں موجود ہے اور وہ صحیح ہے۔ اس روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ ”پھر اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات میں سے کسی پر ظلم نہ کرے گا اور جنت کے لیے دوسری مخلوق پیدا کرے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 47
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے بھی ایسے ہی روایت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 48
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمیشہ دوزخ کہتی رہے گی: اور کچھ ہے اور کچھ ہے؟ (یعنی اور لوگوں کو مانگے گی) یہاں تک کہ مالک عزت والا، بڑی برکت والا، بلندی والا اپنا قدم اس میں رکھ دے گا تب وہ کہنے لگے گی: بس بس۔ تیری عزت کی قسم اور ایک میں ایک سمٹ جائے گی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 49
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شیبان کی روایت کی طرح حدیث بیان کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 50
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمیشہ جہنم میں لوگ ڈالے جائیں گے اور وہ یہی کہے گی اور کچھ ہے؟ یہاں تک کہ پروردگار عزت والا اپنا قدم اس میں رکھ دے گا تب تو سمٹ کر ایک میں ایک رہ جائے گی اور کہنے لگے گی: بس بس۔ قسم تیری عزت اور کرم کی اور ہمیشہ جنت میں خالی جگہ رہے گی یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے ایک مخلوق کو پیدا کرے گا اور اس کو اس جگہ میں رکھے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 51
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں جتنی اللہ تعالیٰ چاہے گا اتنی جگہ خالی رہ جائے گی۔ پھر اللہ تعالیٰ اس کے لیے دوسری مخلوق پیدا کرے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 52
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن موت کو لائیں گے ایک سفید میں مینڈھے کی شکل میں اور جنت اور دوزخ کے میں بیچ اس کو ٹھہرا دیں گے، پھر کہا جائے گا: اے جنت والو! تم اس کو پہچانتے ہو؟ وہ اپنا سر اٹھائیں گے اور اس کو دیکھیں گے اور کہیں گے: ہاں ہم پہچانتے ہیں، یہ موت ہے۔ پھر کہا جائے گا: اے دوزخ والو! تم اس کو پہچانتے ہو؟ وہ سر اٹھائیں گے اور دیکھیں گے اور کہیں گے: ہاں ہم پہچانتے ہیں یہ موت ہے۔ پھر حکم ہو گا وہ مینڈھا ذبح کیا جائے گا۔ پھر کہا: جائے گا: اے جنت والو! تم کو ہمیشہ رہنا ہے کبھی موت نہیں ہے اور اے دوزخ والو! تم کو ہمیشہ رہنا ہے کبھی موت نہیں ہے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: «وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ الْحَسْرَةِ إِذْ قُضِيَ الْأَمْرُ وَهُمْ فِي غَفْلَةٍ وَهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ» (۱۹-مریم: ٣٩) ”اور ڈرا ان کو افسوس کے دن سے جب فیصلہ ہو جائے گا اور وہ غفلت میں ہیں اور وہ یقین نہیں کرتے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا اپنے ہاتھ سے دنیا کی طرف۔ (یعنی دنیا میں ایسے مشغول ہیں کہ قیامت کا ڈر نہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 53
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 54
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جنت والوں کو جنت میں اور دوزخ والوں کو دوزخ میں لے جائے گا اور پھر پکارنے والا ان کے بیچ کھڑا ہو گا اور کہے گا: اے جنت والو! موت نہیں ہے اور اے دوزخ والو! موت نہیں ہے۔ ہر ایک اپنے مقام میں ہمیشہ رہے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 55
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب جنت والے جنت میں جائیں گے اور دوزخ والے دوزخ میں تو موت لائی جائے گی اور جنت اور دوزخ کے بیچ میں ذبح کی جائے گی۔ پھر ایک پکارنے والا پکارے گا: اے جنت والو! اب موت نہیں ہے اور اے دوزخ والو! اب موت نہیں ہے۔ جنت والوں کو یہ سن کر خوشی پر خوشی حاصل ہو گی اور دوزخ والوں کو رنج پر رنج زیادہ ہو گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 56
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافر کا دانت یا اس کی کچلی احد پہاڑ کے برابر ہو گی اور اس کی کھال کی دبازت اور گندگی تین دن کی راہ ہو گی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 57
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافر کے دونوں مونڈھوں کے بیچ میں تیز رو سوار کے تین دن کی راہ ہو گی۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 58
حارثہ بن وہب سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”: کیا میں تم کو نہ بتلاؤں جنت کے لوگ؟“، لوگوں نے کہا: بتلائیے۔ فرمایا: ”ہر ناتواں لوگوں کے نزدیک ذلیل اگر قسم کھا لے اللہ کے بھروسے پر البتہ اللہ تعالیٰ اس کو سچا کر دے۔“ اور پھر فرمایا: ”کیا میں تم کو نہ بتلاؤں دوزخ والے؟“، لوگوں نے عرض کیا: کیوں نہیں بتلائیے . آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر جھگڑالو، بڑے پیٹ والا، مغرور یا ہر موٹا مغرور یا ہر مال جمع کرنے والا مغرور۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 59
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 60
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ دوزخ والا ہر موٹا حرام خور، چغل خور یا دغا بازی سے ایک قوم میں شریک ہونے والا گھمنڈ والا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 61
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کئی لوگ ایسے ہیں جن پر غبار پڑا ہوا ہے، پریشان حالت میں دروازوں پر سے دھکیلے جاتے ہیں لیکن اگر وہ اللہ تعالیٰ کے بھروسے پر قسم کھا بیٹھیں تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم پوری کرے۔“ (یعنی اللہ کے نزدیک مقبول ہیں گو دنیاداروں کی نظروں میں حقیر ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 62
سیدنا عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ پڑھا اور صالح علیہ السلام کی اونٹنی کا ذکر کیا اور اس شخص کا ذکر کیا جس نے اس اونٹنی کو زخمی کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اٹھا اس قوم میں سے بڑا بدبخت۔ اٹھا اس کام کے لیے ایک شخص عزت والا شریر، مفسد، خبیث، اپنے کنبہ کا زور رکھنے والا جیسے ابوزمعہ ہے۔“ پھر عورتوں کا ذکر کیا اور ان کے مقدمہ میں نصیحت کی فرمایا: کس واسطے تم میں سے کوئی اپنی عورت کو مارتا ہے جیسے لونڈی یا غلام کو مارتا ہے اور شاید وہ اسی دن شام کو اس کو اپنے پاس سلائے۔“ (تو شام کو محبت اور دن کو ایسی سخت مار نہایت نامناسب ہے)۔ پھر لوگوں کو نصیحت کی گوز پر ہنسنے سے اور فرمایا: ”کیوں تم میں سے کوئی ہنستا ہے اس کام پر جو خود بھی کرتا ہے۔“ (یعنی ہوا کا صادر ہونا ضروری ہے اور ہر ایک آدمی گوز لگاتا ہے پھر دوسرے پر ہنسنا نادانی ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 63
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے عمرو بن لحی کو دیکھا جو بنی کعب (ان لوگوں) کا باپ تھا (یعنی جداعلیٰ) وہ اپنی آنتیں کھینچ رہا ہے جہنم میں۔“ (دوسری روایت میں ہے کہ اسی نے سائبہ کو نکالا تھا۔ سائبہ وہ جانور ہے جو مشرک اپنے بتوں کے نام پر چھوڑ دیتے تھے اس پر بوجھ نہ لادتے تھے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 64
سعید بن مسیّب کہتے تھے: بحیرہ وہ جانور ہے جس کا دودھ دوہنا موقوف کیا جاتا ہے بتوں کے لیے، تو کوئی آدمی اس جانور کا دودھ نہ دوھ سکتا اور سائبہ وہ ہے جس کو اپنے معبودوں کے نام پر چھوڑ دیتے تھے اس پر کوئی بوجھ نہ لادتے تھے اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے عمرو بن عامر خزاعی کو دیکھا وہ اپنی آنتیں جہنم میں کھینچ رہا تھا اور سب سے پہلے سائبہ اسی نے نکالا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 65
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو قسمیں ہیں دوزخیوں کی جن کو میں نے نہیں دیکھا (یعنی دنیا میں ابھی وہ پیدا نہیں ہوئے) ایک تو وہ لوگ جن کے پاس کوڑے ہیں بیل کی دموں کی طرح اور لوگوں کو ان سے مارتے ہیں(ظلم سے) اور ایک عورتیں ہیں جو کپڑا پہننے پر بھی ننگی ہیں (یا اللہ تعالیٰ کا ان پر احسان ہے مگر وہ شکر نہیں کرتیں) خاوند کو سیدھے راستہ سے بہکانے والیاں خود بہکنے والیاں (یا مٹکتے ہوئے چلنے والیاں، مٹکاتے ہوئے اپنے کندھوں کو اتراتے ہوئے) ان کے سر گویا بختی اونٹوں کے کوہان ہیں (جوڑا بڑا کرنے والیاں کپڑا موباف لگا کر) ایک طرف جھکے ہوئے، وہ جنت میں نہ جائیں گی بلکہ جنت کی خوشبو بھی نہ سونگھیں گی، حالانکہ جنت کی خوشبو اتنی اتنی دور سے آتی ہے۔“ (یہ عورتیں کافر ہوں گی اگر ان باتوں کو حلال سمجھ کر کرتی ہوں ورنہ مراد یہ ہے کہ اول دہلہ میں ان کو جنت نصیب نہ ہو گی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 66
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب ہے اگر تو دیر تک جیا تو دیکھے گا ایسے لوگوں کو جن کے ہاتھوں میں بیل کی دم کی طرح ہوں گے (یعنی کوڑے) اور وہ صبح کریں گے اللہ تعالیٰ کے غصے میں اور شام کریں گے اللہ کے قہر میں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 67
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں بجائے قہر کے لعنت ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 68
سیدنا مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی قسم! دنیا آخرت کے سامنے ایسی ہے جیسے کوئی تم میں سے یہ انگلی ڈالے اور یحییٰ نے کلمہ کی انگلی سے اشارہ کیا دریا میں، پھر دیکھے تو کتنی تری دریا میں سے لاتا ہے۔“ (تو جتنا پانی انگلی میں لگا رہتا ہے وہ گویا دنیا ہے اور وہ دریا آخرت ہے۔ یہ نسبت دنیا کو آخرت سے اور چونکہ دنیا فانی ہے اور آخرت دائمی باقی ہے اس واسطے اس سے بھی کم ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 69
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”قیامت کے دن لوگ حشر کیے جائیں گے ننگے پاؤں، ننگے بدن، بن ختنہ کئے ہوئے۔“ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مرد اور عورت ایک ساتھ ہوں گے تو ایک، دوسرے کو دیکھے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”: اے عائشہ! وہاں کی مصیبت ایسی سخت ہو گی کہ کوئی دوسرے کو نہ دیکھے گا۔“ (اپنے اپنے فکر میں ہوں گے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 70
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 71
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے خطبہ میں: ”تم اللہ سے ملو گے پا پیادہ، ننگے پاؤں، ننگے بدن، بن ختنہ۔“ (جیسے پیدا ہوئے تھے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 72
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے ہم میں وعظ کا خطبہ (اس سے معلوم ہوا کہ وعظ کھڑے ہو کر کہنا درست ہے) تو فرمایا: ”اے لوگو! تم اللہ کی طرف حشر کیے جاؤ گے ننگے پاؤں، بن ختنہ جیسے ہم نے پیدا کیا اول بار ویسے ہی دوبارہ پیدا کریں گے۔ یہ وعدہ ہے ہمارا جس کو ہم کرنے والے ہیں۔ خبردار رہو! سب سے پہلے تمام مخلوقات میں ابراہیم علیہ السلام کو قیامت کے دن کپڑے پہنائے جائیں گے اور آگاہ رہو کہ میری امت کے کچھ لوگ لائے جائیں گے، پھر ان کو بائیں طرف ہٹایا جائے گا (کافروں کی طرف) میں عرض کروں گا: اے مالک میرے! یہ تو میرے اصحاب ہیں۔ جواب میں کہا جائے گا: تم نہیں جانتے انہوں نے کیا کچھ کیا تمہارے بعد۔ تو میں وہی کہوں گا جو نیک بندے (عیسیٰ علیہ السلام) نے کہا: میں تو ان لوگوں پر اس وقت تک گواہ تھا جب تک ان میں تھا، پھر جب تو نے مجھ کو اٹھا لیا تو تُو ان پر نگہبان تھا (اور مجھ کو ان کا علم نہ رہا) اور تو ہر چیز پر گواہ ہے (یعنی تیرا علم سب جگہ ہے)۔ اگر تو ان کو عذاب کرے تو وہ تیرے بندے ہیں اور جو تو ان کو بخش دے تو، تو غالب ہے حکمت والا۔ پھر مجھ سے کہا: جائے گا یہ لوگ مرتد ہو گئے (یعنی اسلام سے پھر گئے) جب تو ان سے جدا ہوا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 73
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ تین گروہوں پر اکٹھا کیے جائیں گے (یہ وہ حشر ہے جو قیامت سے پہلے دنیا ہی میں ہو گا اور یہ سب نشانیوں کے بعد آخری نشانی ہے) بعض خوش ہوں گے، بعض ڈرتے ہوں گے۔ دو ایک اونٹ پر ہوں گے، تین ایک اونٹ پر ہوں گے۔ چار ایک اونٹ پر ہوں گے۔ دس ایک اونٹ پر ہوں گے اور باقی لوگوں کو آگ جمع کرے گی جب وہ رات کو ٹھہریں گے تو آگ بھی ٹھہر جائے گی اسی طرح جب دوپہر کو سوئیں گے تب آگ بھی ٹھہر جائے گی اور جہاں وہ صبح کو پہنچیں گے آگ بھی صبح کرے گی جہاں وہ شام کو پہنچیں گے آگ بھی شام کرے گی۔“ (غرض کہ سب لوگوں کو ہانک کر شام کے ملک کو لے جائے گی)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 74
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس آیت کی تفسیر میں «يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ» جس دن لوگ کھڑے ہوں گے پروردگار عالم کے سامنے، بعض لوگ اپنے پسینے میں ڈوبے کھڑے ہوں گے جو دونوں کانوں کے نصف تک ہو گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 75
ترجمہ وہی ہے جو گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ ”یہاں تک کہ بعض آدمی اپنے پسینہ میں کانوں کے نصف تک ڈوب جائے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 76
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پسینہ قیامت کے دن ستر «باع» (دونوں ہاتھ کی پھیلائی) زمین میں جائے گا اور بعض آدمیوں کے منہ یا کانوں تک ہو گا۔“ شک ہے ثور کو (جو راوی ہے حدیث کا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 77
سیدنا مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”قیامت کے دن سورج نزدیک کیا جائے گا یہاں تک کہ ایک میل پر آ جائے گا۔“ (سلیم بن عامر نے کہا: اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا میل سے کیا مراد ہے؟ یہ میل زمین کا جو کوس کے برابر ہوتا ہے یا میل سے مراد سلائی ہے جس سے سرمہ لگاتے ہیں۔) ”تو لوگ اپنے اپنے اعمال کے موافق پسینہ میں ڈوبے ہوں گے، کوئی تو ٹخنوں تک ڈوبا ہو گا۔ کوئی گھٹنوں تک، کوئی ازار باندھنے کی جگہ تک، کسی کو پسینہ کی لگام ہو گی۔“ اور اشارہ کیا رسول اللہ صلی علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اپنے منہ کی طرف (یعنی منہ تک پسینہ ہو گا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 78
عیاض بن حمار مجاشعی سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن خطبہ میں فرمایا: ”آگاہ رہو! میرے رب نے مجھ کو حکم کیا سکھلاؤں تم کو جو تم کو معلوم نہیں ان باتوں میں سے جو اللہ تعالیٰ نے آج کے دن مجھ کو سکھلائیں ہیں، میں جو مال اپنے بندے کو دوں وہ حلال ہے اس کے لیے (یعنی جو شرع کی رو سے حرام نہیں ہے وہ حلال ہے گو لوگوں نے اس حرام کر رکھا ہو جیسے سائبہ اور وصیلہ اور بحیرہ اور حام وغیرہ جن کو مشرکین نے حرام کر رکھا تھا) اور میں نے اپنے سب بندوں کو مسلمان بنایا (یا گناہوں سے پاک یا استقامت پر اور ہدایت کی قابلیت پر) اور بعض نے کہا: مراد وہ عہد ہے جو دنیا میں آنے سے پیشتر لیا تھا «أَلَسْتُ بِرَبِّكُمْ قَالُوا بَلَىٰ» (۷-الأعراف: ۱۷۲) پھر ان کے پاس شیطان آئے اور ان کے دین سے ان کو ہٹا دیا (یا ان کے دین سے روک دیا) اور جو چیزیں میں نے ان کے لیے حلال کی تھیں وہ حرام کیں اور ان کو حکم کیا میرے ساتھ شرک کرنے کا جس کی میں نے کوئی دلیل نہیں اتاری اور بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین والوں کو دیکھا پھر اب سب کو برا سمجھا عرب کے ہوں یا عجم کے (عجم عرب کے سوا اور ملک)۔ سوائے ان چند لوگوں کے جو اہل کتاب میں سے باقی تھے (سیدھی راہ پر یعنی عیسیٰ علیہ السلام کی امت کے لوگ جو توحید کے قائل تھے اور تثلیث کے منکر تھے) اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میں نے تجھ کو اس لے بھیجا کہ تجھ کو آزماؤں صبر استقامت میں کافروں کی ایذاء پر) اور ان لوگوں کو آزماؤں جن کے پاس تجھ کو بھیجا، (کہ کون ان میں سے ایمان قبول کرتا ہے، کون کافر رہتا ہے، کون منافق) اور میں نے تجھ پر کتاب اتاری جس کو پانی نہیں دھوتا۔ (کیونکہ وہ کتاب صرف کاغذ پر نہیں لکھی بلکہ سینوں پر نقش ہے) تو اس کو پڑھتا ہے سوتے اور جاگتے اور اللہ نے مجھ کو حکم کیا قریش کے لوگوں کو جلا دینے کا (یعنی ان کے قتل کا)۔ میں نے عرض کیا: اے رب! وہ تو میرا سر توڑ ڈالیں گے روٹی کی طرح اس کو ٹکڑے کر دیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ان کو نکال دے جیسے انہوں نے تجھے نکالا اور جہاد کر ان سے ہم تیری مدد کریں گے اور خرچ کر تیرے اوپر خرچ کیا جائے گا (یعنی تو اللہ کی راہ میں خرچ کر اللہ تجھ کو دے گا) اور تو لشکر بھیج ہم ویسے پانچ لشکر بھیجیں گے (فرشتوں کے) اور جو لوگ تیری اطاعت کریں ان کو لے ان سے لڑ جو تیرا کہا نہ مانیں اور جنت والے تین شخص ہیں: ایک تو وہ جو حکومت رکھتا ہے اور انصاف کرتا ہے، سچا ہے، نیک کاموں کی توفیق دیا گیا ہے۔ دوسرا وہ مہربان ہے نرم دل ہر ناتے والے پر اور ہر مسلمان پر۔ تیسرے جو پاک دامن ہے اور سوال نہیں کرتا بال بچوں والا۔ اور دوزخ والے پانچ شخص ہیں: ایک تو وہ ناتواں جن کو تمیز نہیں (کہ بری بات سے بچیں) جو تم میں تابعدار ہیں نہ وہ گھر چاہتے ہیں، نہ مال (یعنی محض بے فکری حلال حرام سے غرض نہ رکھنے والے) دوسرے وہ چور جب اس پر کوئی چیز اگرچہ حقیر ہو کھلے وہ اس کو چرائے۔ تیسرے وہ شخص جو صبح اور شام تجھ سے فریب کرتا ہے تیرے گھر والوں اور تیرے مال کے مقدمہ میں اور بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بخیل اور جھوٹے کا (کہ وہ بھی دوزخی ہے) اور شنظیر کا یعنی گالیاں بکنے والا، فحش کہنے والا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 79
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 80
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 81
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں اتنا زیادہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حکم کیا مجھ کو تواضع کرنے کا اس طرح پر کہ کوئی فخر نہ کرے دوسرے پر نہ کوئی زیادتی کرے دوسرے پر۔ اور اس روایت میں یہ ہے کہ وہ لوگ تم میں تابعدار ہیں نہ گھر والی چاہیں نہ مال۔ قتادہ نے کہا: ایسا ہو گا اے ابوعبداللہ، مطرف بن عبداللہ نے کہا: (انہی کی کنیت ابوعبداللہ ہے) ہاں، اللہ کی قسم! میں نے ان کو جاہلیت کے زمانہ میں پایا ایک شخص کسی قبیلہ کی بکریاں چراتا وہاں کوئی نہ ملتی اس کو مگر گھر والوں کی لونڈی اسی سے جماع کرتا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 82
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی مر جاتا ہے تو صبح اور شام اپنے ٹھکانے کے سامنے لایا جاتا ہے۔ اگر جنت والوں میں سے ہے تو جنت والوں میں سے اور جو دوزخ والوں میں سے ہے تو دوزخ والوں میں سے، پھر کہا جاتا ہے: یہ تیرا ٹھکانہ ہے یہاں تک کہ بھیجے گا تجھ کو اللہ تعالیٰ اس کی طرف قیامت کے دن۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 83
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی مر جاتا ہے تو اس کا ٹھکانہ صبح اور شام سامنے کیا جاتا ہے۔ اگر وہ بہشتی ہے تو بہشت دکھلائی جاتی ہے اور اگر دوزخی ہے تو دوزخ دکھائی جاتی ہے۔ پھر کہا جاتا ہے: یہ تیرا ٹھکانہ ہے جہاں تو قیامت کے دن بھیجا جائے گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 84
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں بلکہ زید بن ثابت سے سنی، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنی نجار کے باغ میں ایک خچر پر جا رہے تھے، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اتنے میں وہ خچر بھڑکا اور قریب ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گرا دے۔ وہاں پر چھ یا پانچ یا چار قبریں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی جانتا ہے یہ قبریں کن کن کی ہیں؟“ ایک شخص بولا: میں جانتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کب مرے؟“ وہ بولا: شرک کے زمانہ میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس امت کا امتحان ہو گا قبروں میں، پھر اگر تم دفن کرنا نہ چھوڑ دو تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا تم کو قبر کا عذاب سنا دیتا جو میں سن رہا ہوں۔“ بعد اس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”پناہ مانگو اللہ تعالیٰ کی جہنم کے عذاب سے۔“ لوگوں نے کہا: پناہ مانگتے ہیں ہم اللہ کی جہنم کے عذاب سے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پناہ مانگو اللہ تعالیٰ کی قبر کے عذاب سے۔“ لوگوں نے کہا: پناہ مانگتے ہیں ہم اللہ کی قبر کے عذاب سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”: پناہ مانگو اللہ کی چھپے اور کھلے فتنوں سے۔“ لوگوں نے کہا: پناہ مانگتے ہیں ہم اللہ تعالیٰ کی چھپے اور کھلے فتنوں سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پناہ مانگو اللہ تعالیٰ کی دجال کے فتنہ سے۔“ لوگوں نے کہا: پناہ مانگتے ہیں ہم اللہ کی دجال کے فتنہ سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 85
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم دفن کرنا نہ چھوڑ دو (قبر کے عذاب کے ڈر سے) البتہ میں دعا کروں کہ اللہ تعالیٰ تم کو قبر کا عذاب سنا دے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 86
سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے آفتاب ڈوبنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آواز سنی تو فرمایا: ”یہودیوں کو عذاب ہوتا ہے ان کی قبروں میں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 87
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندہ جب اپنی قبر میں رکھا جاتا ہے اور اس کے ساتھی پیٹھ موڑ کر لوٹتے ہیں تو وہ ان کی جوتیوں کی آواز سنتا ہے۔ پھر دو فرشتے اس کے پاس آتے ہیں اس کو بٹھاتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں: تو اس شخص کے باب میں کیا کہتا تھا؟ (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے باب میں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام تعظیم سے نہیں لیتے تا کہ وہ سمجھ نہ جائے) مؤمن کہتا ہے: میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ اللہ کے بندے ہیں اور اس کے رسول ہیں اللہ تعالیٰ اپنی رحمت بھیجے ان پر اور سلام۔ پھر اس سے کہا جاتا ہے: تو اپنا ٹھکانہ دیکھ جہنم میں اللہ تعالیٰ نے اس کے بدلے تجھے جنت میں ٹھکانا دیا۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ اپنے دونوں ٹھکانے دیکھتا ہے۔“ قتادہ نے کہا: سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے ہم سے ذکر کیا کہ اس کی قبر ستر ہاتھ چوڑی ہو جاتی ہے اور سبزی سے بھر جاتی ہے (یعنی باغیچہ بن جاتا ہے) قیامت تک۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 88
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردہ جب قبر میں رکھا جاتا ہے تو وہ اپنے لوگوں کی جوتیوں کی آواز سنتا ہے جب وہ واپس جاتے ہیں۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 89
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میت کو جب اس کی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے اس مردے کو دفنانے والے لوگ جب واپس جاتے ہیں تو یہ مردہ ان کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 90
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ آیت «يُثَبِّتُ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ» (۱۴-ابراھیم: ۲۷) کہ ”اللہ تعالیٰ قائم رکھتا ہے ایمان والوں کو پکی بات پر دنیا میں اور آخرت میں“، قبر کے عذاب کے بارے میں اتری ہے۔ میت سے پوچھا جاتا ہے: تیرا رب کون ہے؟ وہ کہتا ہے: میرا رب اللہ تعالیٰ ہے اور میرے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ یہی مراد ہے اللہ کے اس قول سے کہ قائم رکھتا ہے ایمان والوں کو پکی بات پر۔“ آخر تک۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 91
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 92
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: (یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے جیسے آگے معلوم ہو گا) جب ایمان دار کی روح بدن سے نکلتی ہے تو اس کے آگے دو فرشتے آتے ہیں، اس کو آسمان پر چڑھا لے جاتے ہیں۔ حماد نے کہا: (جو حدیث کا راوی ہے) کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس روح کی خوشبو کا اور مشک کا ذکر کیا اور کہا کہ آسمان والے کہتے ہیں (یعنی فرشتے) کوئی پاک روح ہے جو زمیں کی طرف سے آئی، اللہ تعالیٰ تجھ پر رحمت کرے اور تیرے بدن پر جس کو تو نے آباد رکھا۔ پھر پروردگار کے پاس اس کو لے جاتے ہیں۔ وہ فرماتا ہے: ”اس کو لے جاؤ (اپنے مقام میں یعنی علیین میں جہاں مؤمنوں کی ارواح رہتی ہیں) قیامت ہونے تک“ (وہیں رکھو) اور کافر کی جب روح نکلتی ہے۔ حماد نے کہا: (جو اس حدیث کا راوی ہے) کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس کی بدبو کا اور اس پر لعنت کا ذکر کیا۔ آسمان والے کہتے ہیں: کوئی ناپاک روح ہے جو ز میں کی طرف سے آئی، پھر حکم ہوتا ہے ”اس کو لے جاؤ (اپنے مقام میں یعنی سجین میں جہاں کافروں کی روحیں رہتی ہیں) قیامت ہونے تک۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک باریک کپڑا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اوڑھتے تھے اپنی ناک پر ڈالا (جب کافر کی روح کا ذکر کیا اس کی بدبو بیان کرنے کو) اس طرح سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 93
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے مکہ اور مدینہ کے بیچ میں تو ہم سب لوگ چاند دیکھنے لگے۔ میری نگاہ تیز تھی میں نے چاند کو دیکھ لیا اور میرے سوا کسی نے نہ کہا کہ ہم نے چاند کو دیکھا۔ میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے کہنے لگا: تم چاند نہیں دیکھتے، دیکھو یہ چاند ہے، ان کو دکھلائی نہ دیا، وہ کہنے لگے مجھے تھوڑی دیر میں دکھلائی دے گا (جب ذرا روشن ہو گا) اور میں اپنے بچھونے پر چت پڑا تھا، پھر انہوں نے ہم سے بدر والوں کا قصہ شروع کیا۔ وہ کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم کو کل کے دن (یعنی لڑائی سے پہلے ایک دن) بدر والوں کے گرنے کے مقام بتلانے لگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اللہ چاہے تو کل کے دن فلاں یہاں گرے گا۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اس کی جس نے آپ کو سچا کلام دے کر بھیجا، جو حدیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی تھیں وہ وہاں سے نہ ہٹے (یعنی ہر ایک کافر اسی مقام میں مارا گیا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کر دیا تھا)۔ پھر وہ سب ایک کنویں میں دھکیل دئیے گئے ایک دوسرے کے اوپر۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اور ان کے پاس تشریف لے گئے، پھر پکارا: ”اے فلاں، فلاں کے بیٹے! اے فلاں، فلاں کے بیٹے! جو اللہ اور اس کے رسول نے تم سے وعدہ کیا وہ تم نے پایا (اور اس کا عذاب دیکھا) میں نے تو پایا جو اللہ تعالیٰ نے مجھ سے سچا وعدہ کیا تھا .“ (کہ تمہاری فتح ہو گی اور کافر مارے جائیں گے)۔ یہ سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یا رسول اللہ! آپ ان بدنوں سے کلام کرتے ہیں جن میں جان نہیں ہے (وہ کیا سنیں گے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں جو کہہ رہا ہوں تم ان سے زیادہ اس کو نہیں سنتے البتہ اتنا فرق ہے کہ وہ کچھ جواب نہیں دے سکتے۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 94
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے مقتولین کو تین روز تک یوں ہی پڑا رہنے دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے اور ان کو آواز دی تو فرمایا: ”اے ابوجہل بن ہشام اور اے امیہ بن خلف اور اے عتبہ بن ربیعہ اور اے شیبہ بن ربیعہ! کیا تم نے پایا جو اللہ تعالیٰ نے تم سے سچا وعدہ کیا؟ کیونکہ میں نے تو پایا جو اللہ نے مجھ سے سچا وعدہ کیا تھا۔“ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا سنا، تو عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ کیا سنتے ہیں اور کب جواب دیتے ہیں؟ یہ تو مردار ہو کر سڑ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں جو کہہ رہا ہوں اس کو تم لوگ ان سے زیادہ نہیں سنتے البتہ یہ اور بات ہے کہ وہ جواب نہیں دے سکتے۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا وہ کھینچے گئے اور بدر کے کنویں میں ڈال دئیے گئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 95
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ جب بدر کا دن ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافروں پر غالب ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا بیس پر کئی آدمی قریش کے سرداروں کے لیے ان کی نعشیں ایک کنویں میں ڈالیں گئیں بدر کے کنوؤں میں سے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 96
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص سے قیامت کے دن حساب ہو گا اس کو عذاب ہو گا۔“ میں نے کہا: اللہ تو فرماتا ہے: «فَسَوْفَ يُحَاسَبُ حِسَابًا يَسِيرًا» (الإنشقاق: ٨) ”پھر حساب کیا جائے گا آسانی سے اور لوٹ جائے گا اپنے گھر والوں میں خوش ہو کر۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ حساب نہیں ہے یہ فقط دکھا دینا ہے (اس کے اعمال کا) اور جس سے جھگڑا ہو گا حساب میں قیامت کے دن اس کو عذاب ہو گا۔“ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 97
ایوب اس سند کے ساتھ مذکورہ حدیث بیان کرتے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 98
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں ہے کہ عذاب ہو گا کے بدلے ہلاک ہو گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 99
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے وہی روایت ہے جو اوپر گزری۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 100
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے تین روز پہلے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”کوئی تم میں سے نہ مرے مگر اللہ کے ساتھ نیک گمان رکھ کر۔“ (یعنی خاتمہ کے وقت اللہ تعالیٰ کی رحمت سے ناامید نہ ہو بلکہ امید رکھے اپنے مالک کے فضل و کرم پر اور گمان رکھے اپنی نجات اور مغفرت کا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 101
اعمش سے اس سند کے ساتھ اسی طرح مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 102
ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 103
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”ہر بندہ قیامت کے دن اس حالت پر اٹھے گا جس حالت میں مرا تھا۔“ (یعنی کفر یا ایمان پر تو اعتبار خاتمہ کا ہے اور آخری وقت کی نیت کا ہے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 104
اعمش سے ان اسناد کے ساتھ مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔ مگر اس میں انہوں نے «عَنِ النَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم» کہا ہے اور «سَمِعْتُ» نہیں کہا:۔ مکمل حدیث پڑھیئے
حدیث نمبر 105
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، میں نے سنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جب اللہ تعالیٰ کسی قوم کو عذاب کرتا ہے تو جو لوگ اس قوم میں ہوتے ہیں سب کو عذاب پہنچ جاتا ہے (یعنی اچھے اور نیک بھی عذاب میں شامل ہو جاتے ہیں)، پھر قیامت کے دن اپنے اپنے اعمال پر اٹھیں گے۔“ (قیامت کے دن اچھے بروں کے ساتھ نہ ہوں گے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے