سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں بلکہ زید بن ثابت سے سنی، وہ کہتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بنی نجار کے باغ میں ایک خچر پر جا رہے تھے، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اتنے میں وہ خچر بھڑکا اور قریب ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گرا دے۔ وہاں پر چھ یا پانچ یا چار قبریں تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی جانتا ہے یہ قبریں کن کن کی ہیں؟“ ایک شخص بولا: میں جانتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کب مرے؟“ وہ بولا: شرک کے زمانہ میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس امت کا امتحان ہو گا قبروں میں، پھر اگر تم دفن کرنا نہ چھوڑ دو تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا تم کو قبر کا عذاب سنا دیتا جو میں سن رہا ہوں۔“ بعد اس کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”پناہ مانگو اللہ تعالیٰ کی جہنم کے عذاب سے۔“ لوگوں نے کہا: پناہ مانگتے ہیں ہم اللہ کی جہنم کے عذاب سے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پناہ مانگو اللہ تعالیٰ کی قبر کے عذاب سے۔“ لوگوں نے کہا: پناہ مانگتے ہیں ہم اللہ کی قبر کے عذاب سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”: پناہ مانگو اللہ کی چھپے اور کھلے فتنوں سے۔“ لوگوں نے کہا: پناہ مانگتے ہیں ہم اللہ تعالیٰ کی چھپے اور کھلے فتنوں سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پناہ مانگو اللہ تعالیٰ کی دجال کے فتنہ سے۔“ لوگوں نے کہا: پناہ مانگتے ہیں ہم اللہ کی دجال کے فتنہ سے۔
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، جَمِيعًا عَنْ ابْنِ عُلَيَّةَ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ : حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، قَالَ : وَأَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ أَبُو سَعِيدٍ وَلَمْ أَشْهَدْهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ حَدَّثَنِيهِ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ ، قَالَ : بَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَائِطٍ لِبَنِي النَّجَّارِ عَلَى بَغْلَةٍ لَهُ ، وَنَحْنُ مَعَهُ إِذْ حَادَتْ بِهِ ، فَكَادَتْ تُلْقِيهِ وَإِذَا أَقْبُرٌ سِتَّةٌ أَوْ خَمْسَةٌ أَوْ أَرْبَعَةٌ ، قَالَ : كَذَا كَانَ ، يَقُولُ : الْجُرَيْرِيُّ ، فَقَالَ : " مَنْ يَعْرِفُ أَصْحَابَ هَذِهِ الْأَقْبُرِ ؟ " ، فَقَالَ رَجُلٌ : أَنَا قَالَ : فَمَتَى مَاتَ هَؤُلَاءِ ؟ ، قَالَ : مَاتُوا فِي الْإِشْرَاكِ ؟ ، فَقَالَ : " إِنَّ هَذِهِ الْأُمَّةَ تُبْتَلَى فِي قُبُورِهَا ، فَلَوْلَا أَنْ لَا تَدَافَنُوا لَدَعَوْتُ اللَّهَ أَنْ يُسْمِعَكُمْ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ الَّذِي أَسْمَعُ مِنْهُ ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ ، فَقَالَ : " تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ " ، قَالُوا : نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ النَّارِ ، فَقَالَ : " تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ " ، قَالُوا : نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ ، قَالَ : " تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ " ، قَالُوا : نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الْفِتَنِ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ ، قَالَ : " تَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ " ، قَالُوا : نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ " .