Chapter The Sunnah - Sunan Ibn Majah Chapter 210

Chapter 210, Jild 210 of sunan-ibn-majah in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 266 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.

  • Book Name Sunan Ibn Majah
  • Writer Imam Ibn Majah
  • Writer Death 275 ھ
  • Chapter Name The Sunnah
  • Total Hadith 266

حدیث نمبر 1

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تمہیں جس چیز کا حکم دوں اسے مانو، اور جس چیز سے روک دوں اس سے رک جاؤ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو چیز میں نے تمہیں نہ بتائی ہو اسے یوں ہی رہنے دو ۱؎، اس لیے کہ تم سے پہلے کی امتیں زیادہ سوال اور اپنے انبیاء سے اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہوئیں، لہٰذا جب میں تمہیں کسی چیز کا حکم دوں تو طاقت بھر اس پر عمل کرو، اور جب کسی چیز سے منع کر دوں تو اس سے رک جاؤ“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی، اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4

´ابو جعفر کہتے ہیں کہ` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث سنتے تو نہ اس میں کچھ بڑھاتے، اور نہ ہی کچھ گھٹاتے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5

´ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے، ہم اس وقت غربت و افلاس اور فقر کا تذکرہ کر رہے تھے، اور اس سے ڈر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم لوگ فقر سے ڈرتے ہو؟ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، ضرور تم پر دنیا آئندہ ایسی لائی جائے گی کہ اس کی طلب مزید تمہارے دل کو حق سے پھیر دے گی ۱؎، قسم اللہ کی! میں نے تم کو ایسی تابناک اور روشن شریعت پر چھوڑا ہے جس کی رات (تابناکی میں) اس کے دن کی طرح ہے“۔ ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ قسم اللہ کی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا، قسم اللہ کی! آپ نے ہم کو ایک تابناک اور روشن شریعت پر چھوڑا، جس کی رات (تابناکی میں) اس کے دن کی طرح ہے ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6

´قرہ بن ایاس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سے ایک گروہ کو ہمیشہ قیامت تک اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل رہے گی ۱؎، اور جو اس کی تائید و مدد نہ کرے گا اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ اللہ کے حکم (دین) پر قائم رہنے والا ہو گا، اس کی مخالفت کرنے والا اس کا کچھ نہ بگاڑ سکے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 8

´ابوعنبہ خولانی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی تھی، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ ہمیشہ اس دین میں نئے پودے اگا کر ان سے اپنی اطاعت کراتا رہے گا ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 9

´شعیب کہتے ہیں کہ` معاویہ رضی اللہ عنہ خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور کہا: تمہارے علماء کہاں ہیں؟ تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”قیامت تک میری امت میں سے ایک گروہ لوگوں پر غالب رہے گا، کوئی اس کی مدد کرے یا نہ کرے اسے اس کی پرواہ نہ ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 10

´ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سے ایک گروہ ہمیشہ نصرت الٰہی سے بہرہ ور ہو کر حق پر قائم رہے گا، مخالفین کی مخالفت اسے (اللہ کے امر یعنی:) ۱؎ قیامت تک کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 11

´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے، آپ نے ایک لکیر کھینچی اور دو لکیریں اس کے دائیں جانب اور دو بائیں جانب کھینچیں، پھر اپنا ہاتھ بیچ والی لکیر پر رکھا اور فرمایا: ”یہ اللہ کا راستہ ہے“، پھر اس آیت کی تلاوت کی: «وأن هذا صراطي مستقيما فاتبعوه ولا تتبعوا السبل فتفرق بكم عن سبيله» ”یہی میرا سیدھا راستہ ہے پس تم اسی پر چلو، اور دوسرے راستوں پر نہ چلو ورنہ یہ تمہیں اللہ تعالیٰ کے راستہ سے بھٹکا دیں گے“ (سورۃ الانعام: ۱۵۳) ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 12

´مقدام بن معدیکرب کندی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قریب ہے کہ کوئی آدمی اپنے آراستہ تخت پر ٹیک لگائے بیٹھا ہو اور اس سے میری کوئی حدیث بیان کی جائے تو وہ کہے: ”ہمارے اور تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کافی ہے، ہم اس میں جو چیز حلال پائیں گے اسی کو حلال سمجھیں گے اور جو چیز حرام پائیں گے اسی کو حرام جانیں گے“، تو سن لو! جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرام قرار دیا ہے وہ ویسے ہی ہے جیسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 13

´ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تم میں سے کسی کو ہرگز اس حال میں نہ پاؤں کہ وہ اپنے آراستہ تخت پر ٹیک لگائے ہو، اور اس کے پاس جن چیزوں کا میں نے حکم دیا ہے، یا جن چیزوں سے منع کیا ہے میں سے کوئی بات پہنچے تو وہ یہ کہے کہ میں نہیں جانتا، ہم نے تو اللہ کی کتاب میں جو چیز پائی اس کی پیروی کی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 14

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی نئی چیز ایجاد کی جو اس میں سے نہیں ہے، تو وہ قابل رد ہے ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 15

´عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ایک انصاری نے زبیر رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مقام حرہ کی اس نالی کے بارے میں جھگڑا کیا جس سے لوگ کھجور کے باغات کی سینچائی کرتے تھے، انصاری نے زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: پانی چھوڑ دو تاکہ میرے کھیت میں چلا جائے، زبیر رضی اللہ عنہ نے انکار کیا، ان دونوں نے اپنا مقدمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیش کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زبیر! تم اپنا کھیت سینچ لو! پھر اپنے پڑوسی کی طرف پانی چھوڑ دو“، انصاری غضبناک ہو کر بولا: اللہ کے رسول! یہ اس وجہ سے کہ وہ آپ کے پھوپھی کے بیٹے ہیں؟ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک متغیر ہو گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زبیر! تم اپنا باغ سینچ لو، پھر پانی روکے رکھو یہاں تک کہ وہ مینڈوں تک پہنچ جائے“، عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: زبیر نے کہا: قسم اللہ کی! میرا خیال ہے کہ یہ آیت اسی سلسلہ میں نازل ہوئی ہے: «فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم ثم لا يجدوا في أنفسهم حرجا مما قضيت ويسلموا تسليما» ”قسم ہے آپ کے رب کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ آپس کے سارے اختلافات اور جھگڑوں میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلہ آپ ان میں کر دیں اس سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں، اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں“ (سورة النساء: 65)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 16

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ کی بندیوں (عورتوں) کو مسجد میں نماز پڑھنے سے نہ روکو“، تو ان کے ایک بیٹے نے ان سے کہا: ہم تو انہیں ضرور روکیں گے، یہ سن کر ابن عمر رضی اللہ عنہما سخت ناراض ہوئے اور بولے: میں تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کر رہا ہوں اور تم کہتے ہو کہ ہم انہیں ضرور روکیں گے؟ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 17

´عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ان کا ایک بھتیجا ان کے بغل میں بیٹھا ہوا تھا، اس نے دو انگلیوں کے درمیان کنکری رکھ کر پھینکی، تو انہوں نے اسے منع کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام سے روکا ہے اور فرمایا ہے کہ: ”یہ کنکری نہ تو کوئی شکار کرتی ہے، اور نہ ہی دشمن کو زخمی کرتی ہے، البتہ یہ دانت توڑ دیتی ہے اور آنکھ پھوڑ دیتی ہے“۔ سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ ان کا بھتیجا دوبارہ کنکریاں پھینکنے لگا تو انہوں نے کہا: میں تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام سے روکا ہے اور تم پھر اسے کرنے لگے، میں تم سے کبھی بات نہیں کروں گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 18

´قبیصہ سے روایت ہے کہ` عبادہ بن صامت انصاری رضی اللہ عنہ نے (جو کہ عقبہ کی رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے والے صحابی ہیں) معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ سر زمین روم میں جہاد کیا، وہاں لوگوں کو دیکھا کہ وہ سونے کے ٹکڑوں کو دینار (اشرفی) کے بدلے اور چاندی کے ٹکڑوں کو درہم کے بدلے بیچتے ہیں، تو کہا: لوگو! تم سود کھاتے ہو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”تم سونے کو سونے سے نہ بیچو مگر برابر برابر، نہ تو اس میں زیادتی ہو اور نہ ادھار ۱؎“، تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: ابوالولید! میری رائے میں تو یہ سود نہیں ہے، یعنی نقدا نقد میں تفاضل (کمی بیشی) جائز ہے، ہاں اگر ادھار ہے تو وہ سود ہے، عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں آپ سے حدیث رسول بیان کر رہا ہوں اور آپ اپنی رائے بیان کر رہے ہیں، اگر اللہ تعالیٰ نے مجھے یہاں سے صحیح سالم نکال دیا تو میں کسی ایسی سر زمین میں نہیں رہ سکتا جہاں میرے اوپر آپ کی حکمرانی چلے، پھر جب وہ واپس لوٹے تو مدینہ چلے گئے، تو ان سے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ابوالولید! مدینہ آنے کا سبب کیا ہے؟ تو انہوں نے ان سے پورا واقعہ بیان کیا، اور معاویہ رضی اللہ عنہ سے ان کے زیر انتظام علاقہ میں نہ رہنے کی جو بات کہی تھی اسے بھی بیان کیا، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ”ابوالولید! آپ اپنی سر زمین کی طرف واپس لوٹ جائیں، اللہ اس سر زمین میں کوئی بھلائی نہ رکھے جس میں آپ اور آپ جیسے لوگ نہ ہوں“، اور معاویہ رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ عبادہ پر آپ کا حکم نہیں چلے گا، آپ لوگوں کو ترغیب دیں کہ وہ عبادہ کی بات پر چلیں کیونکہ شرعی حکم دراصل وہی ہے جو انہوں نے بیان کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 19

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب میں تم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کروں تو تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق یہی (خیال و گمان) رکھو کہ آپ کی بات سب سے زیادہ عمدہ، اور ہدایت و تقویٰ میں سب سے بڑھی ہوئی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 20

´علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے کہ` جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کروں تو تم یہی (خیال گمان) رکھو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سب سے زیادہ عمدہ، اور ہدایت و تقویٰ میں سب سے بڑھی ہوئی ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 21

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں یہ ہرگز نہ پاؤں کہ تم میں سے کسی سے میری حدیث بیان کی جا رہی ہو اور وہ اپنے آراستہ تخت پر ٹیک لگائے یہ کہتا ہو: قرآن پڑھو، سنو! جو بھی اچھی بات کہی گئی ہے وہ میری ہی کہی ہوئی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 22

´اس سند سے عمرو بن مرہ سے` علی رضی اللہ عنہ کی حدیث کے ہم مثل مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 23

´عمرو بن میمون کہتے ہیں کہ` میں بلا ناغہ ہر جمعرات کی شام کو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس جاتا تھا، میں نے کبھی بھی آپ کو کسی چیز کے بارے میں «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» کہتے نہیں سنا، ایک شام آپ نے کہا: «قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» اور اپنا سر جھکا لیا، میں نے ان کو دیکھا کہ اپنے کرتے کی گھنڈیاں کھولے کھڑے ہیں، آنکھیں بھر آئی ہیں اور گردن کی رگیں پھول گئی ہیں اور کہہ رہے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کچھ کم یا زیادہ یا اس کے قریب یا اس کے مشابہ فرمایا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 24

´محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ` انس بن مالک رضی اللہ عنہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث بیان کرتے، اور اس سے فارغ ہوتے تو کہتے: «أو كما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» ”یا جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 25

´عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ` ہم نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کریں، تو وہ کہنے لگے: ہم بوڑھے ہو گئے ہیں، ہم پر نسیان غالب ہو گیا ہے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرنا مشکل کام ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 26

´عبداللہ بن ابی السفر کہتے ہیں کہ` میں نے شعبی کو کہتے سنا: میں سال بھر ابن عمر رضی اللہ عنہما کی مجلسوں میں رہا لیکن میں نے ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز بیان کرتے ہوئے نہیں سنا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 27

´طاؤس کہتے ہیں کہ` میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا: ہم تو بس حدیثیں یاد کرتے تھے اور حدیث رسول تو یاد کی ہی جاتی ہے، لیکن جب تم مشکل اور آسان راستوں پر چلنے لگے تو ہم نے دوری اختیار کر لی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 28

´قرظہ بن کعب کہتے ہیں کہ` ہمیں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کوفہ بھیجا، اور ہمیں رخصت کرنے کے لیے آپ ہمارے ساتھ مقام صرار تک چل کر آئے اور کہنے لگے: کیا تم جانتے ہو کہ میں تمہارے ساتھ کیوں چل کر آیا ہوں؟ قرظہ کہتے ہیں کہ ہم نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت کے حق اور انصار کے حق کی ادائیگی کی خاطر آئے ہیں، کہا: نہیں، بلکہ میں تمہارے ساتھ ایک بات بیان کرنے کے لیے آیا ہوں، میں نے چاہا کہ میرے ساتھ آنے کی وجہ سے تم اسے یاد رکھو گے: ”تم ایسے لوگوں کے پاس جا رہے ہو جن کے سینوں میں قرآن ہانڈی کی طرح جوش مارتا ہو گا، جب وہ تم کو دیکھیں گے تو (مارے شوق کے) اپنی گردنیں تمہاری طرف لمبی کریں گے ۱؎، اور کہیں گے: یہ اصحاب محمد ہیں، تم ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثیں کم بیان کرنا، جاؤ میں بھی تمہارا شریک ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 29

´سائب بن یزید کہتے ہیں کہ` میں سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدینہ سے مکہ تک گیا، لیکن راستے بھر میں نے آپ کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث بھی بیان کرتے ہوئے نہیں سنا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 30

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ گھڑا تو اس کو چاہیئے کہ وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 31

´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھ پر جھوٹ نہ باندھو، اس لیے کہ مجھ پر جھوٹ باندھنا جہنم میں داخل کرتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 32

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص میرے اوپر جھوٹ باندھے ”(انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ) میرا خیال ہے کہ آپ نے «متعمدا» بھی فرمایا یعنی جان بوجھ کر“ ۱؎ تو وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 33

´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میرے اوپر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا تو وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 34

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص گھڑ کر میری طرف ایسی بات منسوب کرے جو میں نے نہیں کہی ہے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 35

´ابوقتادۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس منبر پر فرماتے سنا: ”تم مجھ سے زیادہ حدیثیں بیان کرنے سے بچو، اگر کوئی میرے حوالے سے کوئی بات کہے تو وہ صحیح صحیح اور سچ سچ کہے، اور جو شخص گھڑ کر میری طرف ایسی بات منسوب کرے جو میں نے نہیں کہی تو وہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنا لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 36

´عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا وجہ ہے کہ میں آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کرتے ہوئے نہیں سنتا جس طرح ابن مسعود اور فلاں فلاں کو سنتا ہوں؟ تو انہوں نے کہا: سنو! جب سے میں اسلام لایا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے جدا نہیں ہوا، لیکن میں نے آپ سے ایک بات سنی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”جو شخص میرے اوپر جان بوجھ کر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 37

´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص میرے اوپر جان بوجھ کر جھوٹ باندھے وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 38

´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مجھ سے کوئی حدیث یہ جانتے ہوئے بیان کرے کہ وہ جھوٹ ہے تو وہ دو جھوٹوں میں سے ایک ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 39

´سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مجھ سے کوئی حدیث یہ جانتے ہوئے بیان کرے کہ وہ جھوٹ ہے تو وہ دو جھوٹوں میں سے ایک ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 40

´اس سند سے` سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مثل علی رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 41

´مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کوئی حدیث یہ جانتے ہوئے بیان کرے کہ وہ جھوٹ ہے تو وہ دو جھوٹوں میں سے ایک ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 42

´عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے، آپ نے ہمیں ایک مؤثر نصیحت فرمائی، جس سے دل لرز گئے اور آنکھیں ڈبڈبا گئیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! آپ نے تو رخصت ہونے والے شخص جیسی نصیحت کی ہے، لہٰذا آپ ہمیں کچھ وصیت فرما دیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ سے ڈرو، اور امیر (سربراہ) کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو، گرچہ تمہارا امیر ایک حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، عنقریب تم لوگ میرے بعد سخت اختلاف دیکھو گے، تو تم میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑنا، اس کو اپنے دانتوں سے مضبوطی سے تھامے رہنا، اور دین میں نئی باتوں (بدعتوں) سے اپنے آپ کو بچانا، اس لیے کہ ہر بدعت گمراہی ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 43

´عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایسی نصیحت فرمائی جس سے ہماری آنکھیں ڈبدبا گئیں، اور دل لرز گئے، ہم نے کہا: اللہ کے رسول! یہ تو رخصت ہونے والے کی نصیحت معلوم ہوتی ہے، تو آپ ہمیں کیا نصیحت کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے تم کو ایک ایسے صاف اور روشن راستہ پر چھوڑا ہے جس کی رات بھی دن کی طرح روشن ہے، اس راستہ سے میرے بعد صرف ہلاک ہونے والا ہی انحراف کرے گا، تم میں سے جو شخص میرے بعد زندہ رہے گا وہ بہت سارے اختلافات دیکھے گا، لہٰذا میری اور میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین ۱؎ کی سنت سے جو کچھ تمہیں معلوم ہے اس کی پابندی کرنا، اس کو اپنے دانتوں سے مضبوطی سے تھامے رکھنا، اور امیر کی اطاعت کرنا، چاہے وہ کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ مومن نکیل لگے ہوئے اونٹ کی طرح ہے، جدھر اسے لے جایا جائے ادھر ہی چل پڑتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 44

´عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز فجر پڑھائی، پھر ہماری جانب متوجہ ہوئے، اور ہمیں ایک مؤثر نصیحت کی، پھر راوی نے سابقہ حدیث جیسی حدیث ذکر کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 45

´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تو آپ کی آنکھیں سرخ، آواز بلند اور غصہ سخت ہو جاتا، گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی (حملہ آور) لشکر سے ڈرانے والے اس شخص کی طرح ہیں جو کہہ رہا ہے کہ لشکر تمہارے اوپر صبح کو حملہ کرنے والا ہے، شام کو حملہ کرنے والا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”میں اور قیامت دونوں اس طرح قریب بھیجے گئے ہیں“، اور (سمجھانے کے لیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی شہادت والی اور بیچ والی انگلی ملاتے پھر فرماتے: ”حمد و صلاۃ کے بعد! جان لو کہ سارے امور میں سے بہتر اللہ کی کتاب (قرآن) ہے، اور راستوں میں سے سب سے بہتر محمد کا راستہ (سنت) ہے، اور سب سے بری چیز دین میں نئی چیزیں (بدعات) ہیں ۱؎، اور ہر بدعت (نئی چیز) گمراہی ہے“۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”جو مرنے والا مال و اسباب چھوڑے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جو قرض یا اہل و عیال چھوڑے تو قرض کی ادائیگی، اور بچوں کی پرورش میرے ذمہ ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 46

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بس دو ہی چیزیں ہیں، ایک کلام اور دوسری چیز طریقہ، تو سب سے بہتر کلام اللہ کا کلام (قرآن مجید) ہے، اور سب سے بہتر طریقہ (سنت) محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے، سنو! تم اپنے آپ کو دین میں نئی چیزوں سے بچانا، اس لیے کہ دین میں سب سے بری چیز «محدثات» (نئی چیزیں) ہیں، اور ہر «محدث» (نئی چیز) بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہی ہے۔ سنو! کہیں شیطان تمہارے دلوں میں زیادہ زندہ رہنے اور جینے کا وسوسہ نہ ڈال دے، اور تمہارے دل سخت ہو جائیں ۱؎۔ خبردار! آنے والی چیز قریب ہے ۲؎، دور تو وہ چیز ہے جو آنے والی نہیں۔ خبردار! بدبخت تو وہی ہے جو اپنی ماں کے پیٹ میں بدبخت لکھ دیا گیا، اور نیک بخت وہ ہے جو دوسروں کو دیکھ کر نصیحت حاصل کرے۔ آگاہ رہو! مومن سے جنگ و جدال اور لڑائی جھگڑا کرنا کفر ہے، اور اسے گالی دینا فسق (نافرمانی) ہے، کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی سے تین دن سے زیادہ ترک تعلق کرے ۳؎۔ سنو! تم اپنے آپ کو جھوٹ سے بچانا، اس لیے کہ جھوٹ سنجیدگی یا ہنسی مذاق (مزاح) میں کسی بھی صورت میں درست نہیں ہے ۴؎، کوئی شخص اپنے بچے سے ایسا وعدہ نہ کرے جسے پورا نہ کرے ۵؎، جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے، اور گناہ جہنم کی طرف لے جاتا ہے، اور سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے، اور نیکی جنت کی طرف لے جاتی ہے، چنانچہ سچے آدمی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے سچ کہا اور نیک و کار ہوا، اور جھوٹے آدمی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس نے جھوٹ کہا اور گناہ گار ہوا۔ سنو! بندہ جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے پاس کذاب (جھوٹا) لکھ دیا جاتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 47

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت کی: «هو الذي أنزل عليك الكتاب منه آيات محكمات هن أم الكتاب وأخر متشابهات» اللہ تعالیٰ کے یہ فرمان «وما يذكر إلا أولو الألباب» تک: (سورة آل عمران: 7)، یعنی: ”وہی اللہ ہے جس نے تم پر کتاب اتاری، جس میں اس کی بعض آیات معلوم و متعین معنی والی محکم ہیں جو اصل کتاب ہیں، اور بعض آیات متشابہ ہیں، پس جن کے دلوں میں کجی اور ٹیڑھ ہے وہ تو اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں تاکہ فتنہ پھیلائیں اور ان کے معنی مراد کی جستجو کریں، حالانکہ ان کے حقیقی معنی مراد کو سوائے اللہ کے کوئی نہیں جانتا، اور پختہ و مضبوط علم والے یہی کہتے ہیں کہ ہم تو ان پر ایمان رکھتے ہیں، یہ تمام ہمارے رب کی طرف سے نازل ہوئی ہیں، اور نصیحت تو صرف عقلمند حاصل کرتے ہیں“۔ اور (آیت کی تلاوت کے بعد) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ! جب ان لوگوں کو دیکھو جو متشابہ آیات میں جھگڑتے اور بحث و تکرار کرتے ہیں تو یہی وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے اس آیت کریمہ میں مراد لیا ہے، تو ان سے بچو“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 48

´ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی قوم ہدایت پر رہنے کے بعد گمراہ اس وقت ہوئی جب وہ «جدال» (بحث اور جھگڑے) میں مبتلا ہوئی“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی: «بل هم قوم خصمون» ”بلکہ وہ جھگڑالو لوگ ہیں“ (سورة الزخرف: 58) ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 49

´حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کسی بدعتی کا روزہ، نماز، صدقہ و زکاۃ، حج، عمرہ، جہاد، نفل و فرض کچھ بھی قبول نہیں کرتا، وہ اسلام سے اسی طرح نکل جاتا ہے جس طرح گوندھے ہوئے آٹے سے بال نکل جاتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 50

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کسی بدعتی کا عمل قبول نہیں فرماتا جب تک کہ وہ اپنی بدعت ترک نہ کر دے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 51

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جھوٹ بولنا چھوڑ دیا اور وہ باطل پر تھا تو اس کے لیے جنت کے کناروں میں ایک محل بنایا جائے گا، اور جس نے حق پر ہونے کے باوجود بحث اور کٹ حجتی چھوڑ دی اس کے لیے جنت کے بیچ میں محل بنایا جائے گا، اور جس نے اپنے آپ کو حسن اخلاق سے مزین کیا اس کے لیے جنت کے اوپری حصہ میں محل بنایا جائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 52

´عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں مٹائے گا کہ اسے یک بارگی لوگوں سے چھین لے گا، بلکہ اسے علماء کو موت دے کر مٹائے گا، جب اللہ تعالیٰ کسی بھی عالم کو باقی اور زندہ نہیں چھوڑے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے مسائل پوچھے جائیں گے، اور وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے، تو گمراہ ہوں گے، اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 53

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے (بغیر تحقیق کے) کوئی غلط فتویٰ دیا گیا (اور اس نے اس پر عمل کیا) تو اس کا گناہ فتویٰ دینے والے پر ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 54

´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علم تین طرح کا ہے، اور جو اس کے علاوہ ہے وہ زائد قسم کا ہے: محکم آیات ۱؎، صحیح ثابت سنت ۲؎، اور منصفانہ وراثت ۳؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 55

´معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو یمن بھیجا تو فرمایا: ”جن امور و مسائل کا تمہیں علم ہو انہیں کے بارے میں فیصلے کرنا، اگر کوئی معاملہ تمہارے اوپر مشتبہ ہو جائے تو ٹھہرنا انتظار کرنا یہاں تک کہ تم اس کی حقیقت معلوم کر لو، یا اس سلسلہ میں میرے پاس لکھو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 56

´سفیان بن عیینہ کہتے ہیں` لوگوں کا معاملہ برابر ٹھیک رہا یہاں تک کہ کوفہ میں فلاں شخص، مدینہ میں ربیعۃ الرای، اور بصرہ میں عثمان البتی پیدا ہوئے، ہم نے انہیں جنگ میں قید کی جانے والی عورتوں کی اولاد میں سے پایا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 57

´اس سند سے بھی` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 58

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو اپنے بھائی کو شرم و حیاء کے سلسلے میں ملامت کرتے ہوئے سنا تو فرمایا: ”حیاء ایمان کی ایک شاخ ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 59

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر تکبر (گھمنڈ) ہو گا وہ جنت میں نہیں داخل ہو گا، اور جس شخص کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر ایمان ہو گا وہ جہنم میں نہیں داخل ہو گا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 60

´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ مومنوں کو جہنم سے نجات دیدے گا، اور وہ امن میں ہو جائیں گے تو وہ اپنے ان بھائیوں کی نجات کے لیے جو جہنم میں داخل کر دئیے گئے ہوں گے، اپنے رب سے ایسی بحث و تکرار کریں گے ۱؎ کہ کسی نے دنیا میں اپنے حق کے لیے اپنے ساتھی سے بھی ویسا نہیں کیا ہو گا“۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ عرض کریں گے: اے ہمارے رب! یہ ہمارے بھائی ہیں جو ہمارے ساتھ نماز پڑھتے تھے، روزہ رکھتے تھے، اور حج کرتے تھے، تو نے ان کو جہنم میں داخل کر دیا! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ”جاؤ ان میں سے جنہیں تم پہچانتے ہو نکال لو“، وہ مومن ان جہنمیوں کے پاس آئیں گے، اور انہیں ان کے چہروں سے پہچان لیں گے، آگ ان کی صورتوں کو نہیں کھائے ہو گی، کسی کو آگ نے اس کی آدھی پنڈلیوں تک اور کسی کو ٹخنوں تک پکڑ لیا ہو گا، پھر وہ مومن ان کو جہنم سے نکالیں گے اور عرض کریں گے: اے ہمارے رب! جن کو تو نے نکالنے کا حکم دیا تھا ہم نے ان کو نکال لیا، پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: جس شخص کے دل میں ایک دینار کے برابر ایمان ہو اس کو بھی جہنم سے نکال لو، پھر جس کے دل میں آدھا دینار کے برابر ایمان ہو، پھر جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو“۔ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جس کو اس پر یقین نہ آئے وہ اس آیت کو پڑھ لے: «إن الله لا يظلم مثقال ذرة وإن تك حسنة يضاعفها ويؤت من لدنه أجرا عظيما»  یعنی: ”بیشک اللہ تعالیٰ ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا، اور اگر نیکی ہو تو اسے دوگنا کر دیتا ہے، اور اپنے پاس سے بہت بڑا ثواب دیتا ہے“ (سورة النساء: 40) ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 61

´جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، اور ہم طاقتور نوجوان تھے، ہم نے قرآن سیکھنے سے پہلے ایمان کو سیکھا، پھر ہم نے قرآن سیکھا، تو اس سے ہمارا ایمان اور زیادہ (بڑھ) ہو گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 62

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس امت کے دو گروہ ایسے ہوں گے کہ اسلام میں ان کا کوئی حصہ نہیں: ایک مرجیہ ۱؎ اور دوسرا قدریہ (منکرین قدر)“ ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 63

´عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک ایک شخص آیا، جس کے کپڑے انتہائی سفید اور سر کے بال نہایت کالے تھے، اس پہ سفر کے آثار ظاہر نہیں تھے، اور ہم میں سے کوئی اسے پہچانتا بھی نہ تھا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گیا، اور اپنا گھٹنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنے سے ملا لیا، اور اپنے دونوں ہاتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں ران پر رکھا، پھر بولا: اے محمد! اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں اللہ کا رسول ہوں، نماز قائم کرنا، زکاۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا، اور خانہ کعبہ کا حج کرنا“، اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا، تو ہمیں تعجب ہوا کہ خود ہی سوال کر رہا ہے، اور خود ہی جواب کی تصدیق بھی۔ پھر اس نے کہا: اے محمد! ایمان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایمان یہ ہے کہ تم اللہ اور اس کے فرشتوں، اس کے رسولوں، اس کی کتابوں، یوم آخرت، اور بھلی بری تقدیر پر ایمان رکھو“، اس نے کہا: آپ نے سچ فرمایا، تو ہمیں تعجب ہوا کہ خود ہی سوال کر رہا ہے، اور خود ہی جواب کی تصدیق بھی۔ پھر اس نے کہا: اے محمد! احسان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا کہ تم اس کو دیکھ رہے ہو، اگر تم اس کو نہیں دیکھتے ہو تو یقین رکھو کہ وہ تم کو ضرور دیکھ رہا ہے“۔ پھر اس نے پوچھا: قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس سے پوچھ رہے ہو، وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا“ ۱؎۔ پھر اس نے پوچھا: اس کی نشانیاں کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لونڈی اپنے مالکن کو جنے گی (وکیع راوی حدیث نے کہا: یعنی عجمی عورتیں عرب کو جنیں گی) ۲؎ اور تم ننگے پاؤں، ننگے بدن، فقیر و محتاج بکریوں کے چرواہوں کو دیکھو گے کہ وہ بڑی بڑی کوٹھیوں اور محلات کے بنانے میں فخر و مسابقت سے کام لیں گے“۔ راوی کہتے ہیں: پھر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے تین دن کے بعد ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو وہ شخص کون تھا؟“، میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ جبرائیل تھے جو تمہیں تمہارے دین کی اہم اور بنیادی باتیں سکھانے آئے تھے“ ۳؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 64

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن لوگوں میں باہر بیٹھے تھے کہ ایک آدمی آپ کے پاس آیا، اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! ایمان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایمان یہ ہے کہ تم اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں، اس سے ملاقات اور یوم آخرت پر ایمان رکھو“ ۱؎۔ اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ کرو، فرض نماز قائم کرو، فرض زکاۃ ادا کرو، اور رمضان کے روزے رکھو“۔ اس نے کہا: اللہ کے رسول! احسان کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”احسان یہ ہے کہ اللہ کی عبادت اس طرح کرو گویا کہ تم اس کو دیکھ رہے ہو، اگر تم اسے نہیں دیکھ رہے ہو تو یہ سمجھو کہ وہ تمہیں ضرور دیکھ رہا ہے“۔ اس نے پوچھا: اللہ کے رسول! قیامت کب آئے گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس سے پوچھ رہے ہو وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا، لیکن میں تم کو اس کی نشانیاں بتاؤں گا: جب لونڈی اپنی مالکن کو جنے تو یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے، اور جب بکریوں کے چرواہے اونچی اونچی عمارتوں پر فخر و مسابقت کریں تو یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے، قیامت کی آمد ان پانچ چیزوں میں سے ایک ہے جن کو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: «إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث ويعلم ما في الأرحام وما تدري نفس ماذا تكسب غدا وما تدري نفس بأي أرض تموت إن الله عليم خبير» ”بیشک اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے، وہی بارش نازل فرماتا ہے، اور ماں کے پیٹ میں جو ہے اسے وہی جانتا ہے، کوئی نہیں جانتا کہ کل وہ کیا کرے گا، نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ وہ کس سر زمین میں مرے گا، اللہ ہی علیم (پورے علم والا) اور خبیر (خبر رکھنے والا ہے)“ (سورة لقمان: 34)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 65

´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایمان دل کی معرفت، زبان سے اقرار اور اعضائے بدن سے عمل کا نام ہے“۔ ابوالصلت کہتا ہے: یہ سند ایسی ہے کہ اگر دیوانے پر پڑھ دی جائے تو وہ اچھا ہو جائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 66

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی (یا اپنے پڑوسی) کے لیے وہی چیز پسند نہ کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 67

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کی اولاد، اس کے والد، اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 68

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم اس ذات کی! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، تم جنت میں اس وقت تک نہیں داخل ہو سکتے جب تک کہ تم ایمان نہ لے آؤ، اور تم اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ آپس میں محبت نہ کرنے لگو، کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں کہ جب تم اسے اپنا لو تو ایک دوسرے سے محبت کرنے لگو گے! آپس میں سلام کو عام کرو“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 69

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق (نافرمانی) ہے، اور اس سے لڑائی کرنا کفر ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 70

´اس سند سے` ربیع بن انس رحمہ اللہ سے اسی معنی کی حدیث مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 71

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں، یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں اللہ کا رسول ہوں، اور وہ نماز قائم کرنے، اور زکاۃ دینے لگیں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 72

´معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے لوگوں سے قتال (لڑنے) کا حکم دیا گیا ہے، یہاں تک کہ وہ اس بات کی گواہی دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں اللہ کا رسول ہوں، اور نماز قائم کرنے، اور زکاۃ دینے لگیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 73

´ابن عباس اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم دونوں کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں دو قسم کے لوگ ایسے ہوں گے کہ ان کا اسلام میں کوئی حصہ نہیں: ایک مرجئہ اور دوسرے قدریہ (منکرین قدر)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 74

´ابوہریرہ اور عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم دونوں کہتے ہیں کہ` ایمان بڑھتا، اور گھٹتا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 75

´ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایمان بڑھتا اور گھٹتا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 76

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جو صادق و مصدوق (یعنی جو خود سچے ہیں اور سچے مانے گئے ہیں) نے بیان کیا کہ ”پیدائش اس طرح ہے کہ تم میں سے ہر ایک کا نطفہ خلقت ماں کے پیٹ میں چالیس دن تک جمع رکھا جاتا ہے، پھر وہ چالیس دن تک جما ہوا خون رہتا ہے، پھر چالیس دن تک گوشت کا ٹکڑا ہوتا ہے، پھر اللہ تعالیٰ اس کے پاس چار باتوں کا حکم دے کر ایک فرشتہ بھیجتا ہے، اللہ تعالیٰ اس فرشتہ سے کہتا ہے: اس کا عمل، اس کی مدت عمر، اس کا رزق، اور اس کا بدبخت یا نیک بخت ہونا لکھو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم میں سے کوئی جنت والوں کا عمل کر رہا ہوتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے کہ اس پر اس کا مقدر غالب آ جاتا ہے (یعنی لکھی ہوئی تقدیر غالب آ جاتی ہے)، اور وہ جہنم والوں کا عمل کر بیٹھتا ہے، اور اس میں داخل ہو جاتا ہے، اور تم میں سے کوئی جہنم والوں کا عمل کر رہا ہوتا ہے، یہاں تک کہ اس کے اور جہنم کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے، کہ اس پر لکھی ہوئی تقدیر غالب آ جاتی ہے، اور وہ جنت والوں کا عمل کرنے لگتا ہے، اور جنت میں داخل ہو جاتا ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 77

´عبداللہ بن فیروز دیلمی کہتے ہیں کہ` میرے دل میں اس تقدیر کے سلسلے میں کچھ شبہات پیدا ہوئے، اور مجھے ڈر لاحق ہوا کہ کہیں یہ شبہات میرے دین اور میرے معاملے کو خراب نہ کر دیں، چنانچہ میں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور عرض کیا: ابوالمنذر! میرے دل میں اس تقدیر کے سلسلے میں کچھ شبہات وارد ہوئے ہیں، مجھے ڈر ہے کہ کہیں میرا دین اور میرا معاملہ خراب نہ ہو جائے، لہٰذا آپ اس سلسلہ میں مجھ سے کچھ بیان کریں تاکہ اللہ تعالیٰ مجھے اس سے کچھ فائدہ پہنچائے، انہوں نے کہا: اگر اللہ تعالیٰ تمام آسمان و زمین والوں کو عذاب دینا چاہے تو انہیں عذاب دے سکتا ہے، اور وہ ظالم نہیں ہو گا، اور اگر ان پر رحم کرے تو اس کی رحمت ان کے حق میں ان کے اعمال سے زیادہ بہتر ہے، اور اگر تمہارے پاس احد پہاڑ کے برابر سونا ہو (یا کہا: احد پہاڑ کے برابر مال ہو) اور تم اسے اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کر دو، تو یہ اس وقت تک قبول نہیں ہو گا جب تک کہ تم تقدیر پہ ایمان نہ لاؤ، تم یہ یقین رکھو کہ جو (خیر و شر) تمہیں پہنچا وہ تم سے چوکنے والا نہ تھا، اور جو تمہیں نہیں پہنچا وہ تمہیں پہنچنے والا نہیں تھا ۱؎، اور اگر تم اس اعتقاد کے علاوہ پر مرے تو جہنم میں داخل ہو گے، اور کوئی حرج نہیں کہ تم میرے بھائی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو، عبداللہ بن فیروز دیلمی کہتے ہیں: میں عبداللہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور ان سے پوچھا، تو انہوں نے بھی وہی بتایا جو ابی رضی اللہ عنہ نے بتایا تھا، اور مجھ سے کہا: کوئی مضائقہ نہیں کہ تم حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ۔ چنانچہ میں حذیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے بھی وہی بتایا جو ان دونوں (ابی بن کعب اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے بتایا تھا، اور انہوں نے کہا: تم زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور ان سے بھی پوچھ لو۔ چنانچہ میں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، اور ان سے بھی پوچھا، تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”اگر اللہ تعالیٰ تمام آسمان و زمین والوں کو عذاب دینا چاہے تو انہیں عذاب دے سکتا ہے، اور وہ ظالم نہیں ہو گا، اور اگر ان پر رحم کرے تو اس کی رحمت ان کے حق میں ان کے اعمال سے بہتر ہے، اور اگر تمہارے پاس احد کے برابر سونا یا احد پہاڑ کے برابر سونا ہو، اور تم اسے اللہ کی راہ میں خرچ کرو تو وہ اس وقت تک تمہاری جانب سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک قابل قبول نہ ہو گا جب تک کہ تم پوری تقدیر پہ کلی طور پر ایمان نہ لاؤ، اور تم یہ یقین رکھو کہ جو (خیر و شر) تمہیں پہنچا ہے تم سے چوکنے والا نہ تھا، اور جو تم سے چوک گیا وہ تمہیں پہنچنے والا نہیں تھا، اور اگر تم اس عقیدہ کے علاوہ پر مرے تو جہنم میں داخل ہو گے“ ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 78

´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، آپ کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زمین کو کریدا، پھر اپنا سر اٹھایا اور فرمایا: ”جنت و جہنم میں ہر شخص کا ٹھکانہ لکھ دیا گیا ہے“، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا ہم اس پر بھروسہ نہ کر لیں (اور عمل چھوڑ دیں)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، عمل کرو، اور صرف لکھی تقدیر پر بھروسہ نہ کر کے بیٹھو، اس لیے کہ ہر ایک کو اسی عمل کی توفیق دی جاتی ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: «فأما من أعطى واتقى وصدق بالحسنى فسنيسره لليسرى وأما من بخل واستغنى وكذب بالحسنى فسنيسره للعسرى»، یعنی: ”جس نے اللہ کی راہ میں دیا اپنے رب سے ڈرا، اور اچھی بات کی تصدیق کرتا رہا، تو ہم بھی اس پر سہولت کا راستہ آسان کر دیں گے، لیکن جس نے بخیلی کی، لاپرواہی برتی اور اچھی بات کو جھٹلایا تو ہم بھی اس کی تنگی و مشکل کے سامان میسر کر دیں گے“ (سورة الليل: 5-10) ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 79

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طاقتور مومن اللہ تعالیٰ کے نزدیک کمزور مومن سے بہتر اور پیارا ہے ۱؎، دونوں میں سے ہر ایک میں خیر ہے، ہر اس چیز کی حرص کرو جو تمہیں نفع دے، اور اللہ سے مدد طلب کرو، دل ہار کر نہ بیٹھ جاؤ، اگر تمہیں کوئی نقصان پہنچے تو یہ نہ کہو: کاش کہ میں نے ایسا ویسا کیا ہوتا تو ایسا ہوتا، بلکہ یہ کہو: جو اللہ نے مقدر کیا تھا اور جو اس نے چاہا کیا، اس لیے کہ ”اگر مگر“ شیطان کے عمل کے لیے راستہ کھول دیتا ہے“ ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 80

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدم و موسیٰ علیہا السلام میں مناظرہ ہوا، موسیٰ علیہ السلام نے آدم علیہ السلام سے کہا: اے آدم! آپ ہمارے باپ ہیں، آپ نے ہمیں ناکام و نامراد بنا دیا، اور اپنے گناہ کے سبب ہمیں جنت سے نکال دیا، تو آدم علیہ السلام نے ان سے کہا: اے موسیٰ! اللہ تعالیٰ نے تم کو اپنی ہم کلامی کے لیے منتخب کیا، اور تمہارے لیے اپنے ہاتھ سے تورات لکھی، کیا تم مجھ کو ایک ایسے عمل پر ملامت کرتے ہو جس کو اللہ تعالیٰ نے میری پیدائش سے چالیس سال پہلے میری تقدیر میں لکھ دیا تھا!“، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: ”چنانچہ آدم موسیٰ پر غالب آ گئے، آدم موسیٰ پر غالب آ گئے، آدم موسیٰ پر غالب آ گئے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 81

´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص چار چیزوں پر ایمان لائے بغیر مومن نہیں ہو سکتا: اللہ واحد پر جس کا کوئی شریک نہیں، میرے اللہ کے رسول ہونے پر، مرنے کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے پر، اور تقدیر پر“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 82

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انصار کے ایک بچے کے جنازے میں بلائے گئے، تو میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس بچہ کے لیے مبارک باد ہو، وہ تو جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے، نہ تو اس نے کوئی برائی کی اور نہ ہی برائی کرنے کا وقت پایا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ بات یوں نہیں ہے، بلکہ اللہ نے جنت کے لیے کچھ لوگوں کو پیدا کیا جب کہ وہ ابھی اپنے والد کی پشت میں تھے، اور جہنم کے لیے کچھ لوگوں کو پیدا کیا جب کہ وہ ابھی اپنے والد کی پشت میں تھے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 83

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مشرکین قریش نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ سے تقدیر کے سلسلے میں جھگڑنے لگے، تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: «يوم يسحبون في النار على وجوههم ذوقوا مس سقر إنا كل شيء خلقناه بقدر» یعنی: ”جس دن وہ اپنے منہ کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے، اور ان سے کہا جائے گا: جہنم کی آگ لگنے کے مزے چکھو، بیشک ہم نے ہر چیز کو ایک اندازے پر پیدا کیا ہے“ (سورۃ القمر: ۴۹) ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 84

´ابوالحسن القطان نے کہا: ہمیں خازم بن یحیٰی نے` انہیں عبدالملک بن سنان نے انہیں یحیٰی بن عثمان نے اسی (مالک بن اسماعیل) کی مثل روایت بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 85

´عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے پاس آئے، وہ لوگ اس وقت تقدیر کے بارے میں بحث کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک سخت غصہ کی وجہ سے سرخ ہو گیا، گویا کہ آپ کے چہرے پر انار کے دانے نچوڑ دیئے گئے ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں اسی کا حکم دیا گیا ہے، یا تم اسی لیے پیدا کیے گئے ہو؟ تم قرآن کے بعض حصہ کو بعض حصہ سے ٹکرا رہے ہو، اسی وجہ سے تم سے پہلی امتیں ہلاک ہوئی ہیں“ ۱؎۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کا بیان ہے: میں نے کبھی بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس سے غیر حاضر ہونے کی ایسی خواہش اپنے جی میں نہیں کی جیسی اس مجلس سے غیر حاضر رہنے کی خواہش کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 86

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام میں چھوا چھوت کی بیماری، بدفالی اور الو سے بدشگونی کی کوئی حیثیت نہیں ہے“، ایک دیہاتی شخص کھڑا ہوا اور اس نے کہا: اللہ کے رسول! بتائیے اونٹ کو (کھجلی) ہوتی ہے، اور پھر اس سے تمام اونٹوں کو کھجلی ہو جاتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہی تقدیر ہے، اگر ایسا نہیں تو پہلے اونٹ کو کس نے اس میں مبتلا کیا؟“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 87

´عامر بن شراحیل شعبی کہتے ہیں کہ` عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ جب کوفہ آئے تو ہم اہل کوفہ کے چند فقہاء کے ساتھ ان کے پاس گئے، اور ہم نے ان سے کہا: آپ ہم سے کوئی حدیث بیان کیجئے جسے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، تو وہ کہنے لگے: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ نے فرمایا: ”اے عدی بن حاتم! اسلام لے آؤ، سلامت رہو گے“، میں نے پوچھا: اسلام کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام یہ ہے کہ تم اس بات کی گواہی دو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں اللہ کا رسول ہوں، اور ساری تقدیر پر ایمان لاؤ، چاہے اچھی ہو، بری ہو، میٹھی ہو، کڑوی ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 88

´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دل کی مثال اس پر کی طرح ہے جسے ہوائیں میدان میں الٹ پلٹ کرتی رہتی ہیں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 89

´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:` انصار کا ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا: اللہ کے رسول! میرے پاس ایک لونڈی ہے میں اس سے عزل کرتا ہوں ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اس کے مقدر میں ہو گا وہ اس کے پاس آ کر رہے گا“، کچھ دنوں کے بعد وہ آدمی حاضر ہوا اور کہا: لونڈی حاملہ ہو گئی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی تقدیر میں جو ہوتا ہے وہ ہو کر رہتا ہے“ ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 90

´ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمر کو نیکی کے سوا کوئی چیز نہیں بڑھاتی ۱؎، اور تقدیر کو دعا کے سوا کوئی چیز نہیں بدلتی ہے ۲؎، اور آدمی گناہوں کے ارتکاب کے سبب رزق سے محروم کر دیا جاتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 91

´سراقہ بن جعشم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ اعمال جو انسان سے صادر ہوتے ہیں آیا اس تقدیر کے مطابق ہوتے ہیں جس کو لکھ کر قلم خشک ہو چکا ہے، اور جو جاری ہو چکی ہے؟ یا ایسے امر کے مطابق ہوتے ہیں جو آگے ہونے والا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ اسی تقدیر کے مطابق ہوتے ہیں جس کو قلم لکھ کر خشک ہو چکا ہے، اور جو جاری ہو چکی ہے، اور پھر ایک شخص کے لیے اس کی تقدیر کے مطابق وہی کام آسان کر دیا جاتا ہے جس کے لیے وہ پیدا کیا گیا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 92

´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس امت کے مجوسی وہ لوگ ہیں جو اللہ کی تقدیر کے جھٹلانے والے ہیں، اگر وہ بیمار پڑ جائیں تو تم ان کی عیادت نہ کرو، اگر مر جائیں تو ان کے جنازے میں شریک نہ ہو، اور اگر ان سے ملو تو انہیں سلام نہ کرو“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 93

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آگاہ رہو! میں ہر خلیل (جگری دوست) کی دلی دوستی سے بری ہوں، اور اگر میں کسی کو خلیل (جگری دوست) بناتا تو ابوبکر کو بناتا، بیشک تمہارا یہ ساتھی اللہ کا خلیل (مخلص دوست ہے)“ ۱؎۔ وکیع کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھی سے اپنے آپ کو مراد لیا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 94

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے کسی بھی مال نے اتنا فائدہ نہیں پہنچایا جتنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مال نے فائدہ پہنچایا“۔ ابوہریرہ کہتے ہیں: یہ سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ رونے لگے اور کہا: اللہ کے رسول! میں اور میرا مال سب صرف آپ ہی کا ہے، اے اللہ کے رسول! ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 95

´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکرو عمر نبیوں اور رسولوں کے علاوہ جملہ اولین و آخرین میں سے ادھیڑ عمر والے جنتیوں کے سردار ہوں گے، علی! جب تک وہ دونوں زندہ رہیں انہیں یہ بات نہ بتانا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 96

´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بلند درجے والوں کو (جنت میں) نیچے درجہ والے دیکھیں گے جس طرح چمکتا ہوا ستارہ آسمان کی بلندیوں میں دیکھا جاتا ہے، اور ابوبکرو عمر بھی انہیں میں سے ہیں، اور ان میں سب سے فائق و برتر ہیں“ ۱؎۔   مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 97

´حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نہیں جانتا کہ کب تک میں تمہارے درمیان رہوں، پس میرے بعد ان دونوں کی پیروی کرنا“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما کی جانب اشارہ کیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 98

´ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ` میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا کہ جب عمر رضی اللہ عنہ کو (وفات کے بعد) ان کی چارپائی پہ لٹایا گیا تو لوگوں نے انہیں گھیر لیا، اور دعا کرنے لگے، یا کہا: تعریف کرنے لگے، اور جنازہ اٹھائے جانے سے پہلے دعا کرنے لگے، میں بھی انہیں میں تھا، تو مجھے صرف اس شخص نے خوف زدہ کیا جو لوگوں کو دھکا دے کر میرے پاس آیا، اور میرا کندھا پکڑ لیا، میں متوجہ ہوا تو دیکھا کہ وہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ ہیں، انہوں نے کہا: اللہ عمر رضی اللہ عنہ پر رحم کرے، پھر بولے: میں نے کسی ایسے شخص کو نہیں چھوڑا جس کا عمل آپ کے عمل سے زیادہ مجھے عزیز و پیارا ہو کہ میں اس عمل کو لے کر اللہ سے ملوں، اور قسم ہے اللہ کی! میں یقین رکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے دونوں ساتھیوں (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم و ابوبکر رضی اللہ عنہ) کے ساتھ رکھے گا، اس وجہ سے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر فرماتے ہوئے سنتا تھا: ”میں اور ابوبکرو عمر گئے، میں اور ابوبکرو عمر داخل ہوئے، میں اور ابوبکرو عمر نکلے“، لہٰذا میں آپ کے ان باتوں کی وجہ سے یقین رکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ کے دونوں ساتھیوں کے ساتھ (جنت میں) رکھے گا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 99

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکرو عمر کے درمیان نکلے، اور فرمایا: ”ہم اسی طرح قیامت کے دن اٹھائے جائیں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 100

´ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکرو عمر انبیاء و رسل کے علاوہ جملہ اولین و آخرین میں جنت کے ادھیڑ لوگوں کے سردار ہوں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 101

´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! لوگوں میں آپ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ“، عرض کیا گیا: مردوں میں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کے والد (ابوبکر)“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 102

´عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ` میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں آپ کو سب سے زیادہ کون محبوب تھا؟ کہا: ابوبکر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ کہا: عمر، میں نے پوچھا: پھر کون؟ کہا: ابوعبیدہ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 103

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` جب عمر رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا تو جبرائیل علیہ السلام نازل ہوئے اور کہا: اے محمد! عمر کے قبول اسلام سے آسمان والے بہت ہی خوش ہوئے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 104

´ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حق تعالیٰ سب سے پہلے قیامت کے دن عمر سے مصافحہ کریں گے، اور سب سے پہلے انہیں سے سلام کریں گے، اور سب سے پہلے ان کا ہاتھ پکڑ کر جنت میں داخل کریں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 105

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! اسلام کو خاص طور سے عمر بن خطاب کے ذریعہ عزت و طاقت عطا فرما“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 106

´عبداللہ بن سلمہ کہتے ہیں کہ` میں نے علی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر ابوبکر ہیں، اور ان کے بعد لوگوں میں سب سے بہتر عمر ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 107

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے تھے، آپ نے فرمایا: ”اس اثنا میں کہ میں سویا ہوا تھا، میں نے اپنے آپ کو جنت میں دیکھا، پھر اچانک میں نے ایک عورت کو دیکھا کہ ایک محل کے کنارے وضو کر رہی ہے، میں نے پوچھا: یہ محل کس کا ہے؟ اس عورت نے کہا: عمر کا (مجھے عمر کی غیرت یاد آ گئی تو میں پیٹھ پھیر کر واپس ہو گیا)“۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ سن کر عمر رضی اللہ عنہ رونے لگے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کیا میں آپ سے غیرت کروں گا؟ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 108

´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”بیشک اللہ تعالیٰ نے عمر کی زبان پر حق رکھ دیا ہے، وہ حق ہی بولتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 109

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کا جنت میں ایک رفیق (ساتھی) ہے، اور میرے رفیق (ساتھی) اس میں عثمان بن عفان ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 110

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عثمان رضی اللہ عنہ سے مسجد کے دروازے پر ملے، اور فرمایا: ”عثمان! یہ جبرائیل ہیں انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کی شادی ام کلثوم سے رقیہ کے مہر مثل پر کر دی ہے، اس شرط پر کہ تم ان کو بھی اسی خوبی سے رکھو جس طرح اسے (رقیہ کو) رکھتے تھے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 111

´کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک فتنہ کا ذکر کیا کہ وہ جلد ظاہر ہو گا، اسی درمیان ایک شخص اپنا سر منہ چھپائے ہوئے گزرا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ شخص ان دنوں ہدایت پر ہو گا“، کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں تیزی سے اٹھا، اور عثمان رضی اللہ عنہ کے دونوں کندھے پکڑ لیے، پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب رخ کر کے کہا: کیا یہی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں یہی ہیں (جو ہدایت پر ہوں گے)“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 112

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عثمان! اگر اللہ تعالیٰ کبھی تمہیں اس امر یعنی خلافت کا والی بنائے، اور منافقین تمہاری وہ قمیص اتارنا چاہیں جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں پہنائی ہے، تو اسے مت اتارنا“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین بار فرمائی۔ نعمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: پھر آپ نے یہ بات لوگوں کو بتائی کیوں نہیں؟ تو وہ بولیں: میں اسے بھلا دی گئی تھی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 113

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں فرمایا: ”میری خواہش یہ ہے کہ میرے پاس میرے صحابہ میں سے کوئی ہوتا“، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم ابوبکر کو نہ بلا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، ہم نے عرض کیا: کیا ہم عمر کو نہ بلا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، ہم نے عرض کیا: کیا ہم عثمان کو نہ بلا دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“، تو وہ آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے تنہائی میں باتیں کرنے لگے، اور عثمان رضی اللہ عنہ کا چہرہ بدلتا رہا۔ قیس کہتے ہیں: مجھ سے عثمان رضی اللہ عنہ کے غلام ابوسہلۃ نے بیان کیا کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے جس دن ان پر حملہ کیا گیا کہا: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے جو عہد لیا تھا میں اسی کی طرف جا رہا ہوں۔ علی بن محمد نے اپنی حدیث میں: «وأنا صابر عليه»  کہا ہے، یعنی: میں اس پر صبر کرنے والا ہوں۔ قیس بن ابی حازم کہتے ہیں: اس کے بعد سب لوگوں کا خیال تھا کہ اس گفتگو سے یہی دن مراد تھا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 114

´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی امّی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”مجھ سے صرف مومن ہی محبت کرے گا، مجھ سے صرف منافق ہی بغض رکھے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 115

´سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ”کیا تم اس بات پر خوش نہیں کہ تم میری طرف سے ایسے ہی رہو جیسے ہارون موسیٰ کی طرف سے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 116

´براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کے موقع پر آئے، آپ نے راستے میں ایک جگہ نزول فرمایا اور عرض کیا: «الصلاة جامعة»، یعنی سب کو اکٹھا ہونے کا حکم دیا، پھر علی رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا: ”کیا میں مومنوں کی جانوں کا مومنوں سے زیادہ حقدار نہیں ہوں؟“، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں ہر مومن کا اس کی جان سے زیادہ حقدار نہیں ہوں؟“، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: کیوں نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ (علی) دوست ہیں اس کے جس کا میں دوست ہوں، اے اللہ! جو علی سے محبت رکھے تو اس سے محبت رکھ، جو علی سے عداوت رکھے تو اس سے عداوت رکھ“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 117

´عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں:` ابولیلیٰ رات میں علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بات چیت کیا کرتے تھے، اور علی رضی اللہ عنہ گرمی کے کپڑے جاڑے میں اور جاڑے کے کپڑے گرمی میں پہنا کرتے تھے، ہم نے ابولیلیٰ سے کہا: کاش آپ ان سے اس کا سبب پوچھتے تو بہتر ہوتا، پوچھنے پر علی رضی اللہ عنہ نے (جواباً) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے غزوہ خیبر کے موقع پر اپنے پاس بلا بھیجا، اس وقت میری آنکھ دکھ رہی تھی، اور (حاضر خدمت ہو کر) میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری آنکھیں آئی ہوئی ہیں، میں مبتلا ہوں، آپ نے میری آنکھوں میں لعاب دہن لگایا، پھر دعا فرمائی: ”اے اللہ اس سے سردی اور گرمی کو دور رکھ“۔ علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اس دن کے بعد سے آج تک میں نے سردی اور گرمی کو محسوس ہی نہیں کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ایسے آدمی کو (جہاد کا قائد بنا کر) بھیجوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے، اور اللہ اور اس کے رسول اس سے محبت کرتے ہیں، اور وہ میدان جنگ سے بھاگنے والا نہیں ہے“۔ لوگ ایسے شخص کو دیکھنے کے لیے گردنیں اونچی کرنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو بلایا، اور جنگ کا جھنڈا ان کے ہاتھ میں دے دیا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 118

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حسن و حسین جنت کے نوجوانوں کے سردار ہیں، اور ان کے والد ان سے بہتر ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 119

´حبشی بن جنادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”علی مجھ سے ہیں، اور میں ان سے ہوں، اور میری طرف سے اس پیغام کو سوائے علی کے کوئی اور پہنچا نہیں سکتا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 120

´عباد بن عبداللہ کہتے ہیں کہ` علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اللہ کا بندہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا بھائی ہوں، اور میں صدیق اکبر ہوں، میرے بعد اس فضیلت کا دعویٰ جھوٹا شخص ہی کرے گا، میں نے سب لوگوں سے سات برس پہلے نماز پڑھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 121

´سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` معاویہ رضی اللہ عنہ اپنے ایک سفر حج میں آئے تو سعد رضی اللہ عنہ ان کے پاس ملنے آئے، لوگوں نے علی رضی اللہ عنہ کا تذکرہ کیا تو معاویہ رضی اللہ عنہ نے علی رضی اللہ عنہ کو نامناسب الفاظ سے یاد کیا، اس پر سعد رضی اللہ عنہ ناراض ہو گئے اور بولے: آپ ایسا اس شخص کی شان میں کہتے ہیں جس کے بارے میں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جس کا مولیٰ میں ہوں، علی اس کے مولیٰ ہیں“، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے یہ بھی سنا: ”تم (یعنی علی) میرے لیے ویسے ہی ہو جیسے ہارون موسیٰ کے لیے، مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں“، نیز میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”آج میں لڑائی کا جھنڈا ایسے شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 122

´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ قریظہ پر حملے کے دن فرمایا: ”کون ہے جو میرے پاس قوم (یعنی یہود بنی قریظہ) کی خبر لائے؟، زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کون ہے جو میرے پاس قوم کی خبر لائے؟“، زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں، یہ سوال و جواب تین بار ہوا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نبی کے حواری (خاص مددگار) ہوتے ہیں، اور میرے حواری (خاص مددگار) زبیر ہیں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 123

´زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد ۱؎ کے دن میرے لیے اپنے ماں باپ دونوں کو جمع کیا ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 124

´عروہ کہتے ہیں کہ` مجھ سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: عروہ! تمہارے نانا (ابوبکر) اور والد (زبیر) ان لوگوں میں سے ہیں جن کے بارے میں یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: «الذين استجابوا لله والرسول من بعد ما أصابهم القرح» ”جن لوگوں نے زخمی ہونے کے باوجود اللہ اور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہا ”(سورة آل عمران: 172)، یعنی ابوبکر اور زبیر بن عوام رضی اللہ عنہما۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 125

´جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ` طلحہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ شہید ہیں جو روئے زمین پر چل رہے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 126

´معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طلحہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو فرمایا: ”یہ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے اپنے کئے ہوئے عہد کو پورا کر دیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 127

´موسیٰ بن طلحہ کہتے ہیں کہ` ہم معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو انہوں نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”طلحہ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے اپنے کئے ہوئے عہد کو سچ کر دکھایا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 128

´قیس بن ابی حازم کہتے ہیں کہ` میں نے طلحہ رضی اللہ عنہ کا وہ ہاتھ دیکھا جو شل (بیکار) ہو گیا تھا، جنگ احد میں انہوں نے اس کو ڈھال بنا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کی تھی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 129

´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں دیکھا کہ آپ نے سعد بن مالک (سعد بن ابی وقاص) رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی کے لیے اپنے والدین کو جمع کیا ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ احد کے دن سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: ”اے سعد! تم تیر چلاؤ، میرے ماں اور باپ تم پر فدا ہوں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 130

´سعید بن مسیب کہتے ہیں کہ` میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے غزوہ احد کے دن اپنے والدین کو جمع کیا، اور فرمایا: ”اے سعد! تیر چلاؤ، میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 131

´قیس بن ابی حازم کہتے ہیں کہ` میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا: میں پہلا عربی شخص ہوں جس نے اللہ کی راہ میں تیر چلایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 132

´سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جس دن میں نے اسلام قبول کیا اس دن کسی نے اسلام نہ قبول کیا تھا، اور میں (ابتدائی عہد میں) سات دن تک مسلمانوں کا تیسرا شخص تھا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 133

´سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دسویں شخص تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوبکر جنت میں ہیں، عمر جنت میں ہیں، عثمان جنت میں ہیں، علی جنت میں ہیں، طلحہ جنت میں ہیں، زبیر جنت میں ہیں، سعد جنت میں ہیں، عبدالرحمٰن جنت میں ہیں“، سعید رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا: نواں کون تھا؟ بولے: ”میں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 134

´سعید بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”ٹھہر، اے حرا! ۱؎ (وہ لرزنے لگا تھا) تیرے اوپر سوائے نبی، صدیق اور شہید کے کوئی اور نہیں ہے“، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے نام گنوائے: ”ابوبکر، عمر، عثمان، علی، طلحہ، زبیر، سعد، عبدالرحمٰن بن عوف اور سعید بن زید“ رضی اللہ عنہم۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 135

´حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل نجران سے فرمایا: ”میں تمہارے ساتھ ایک ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو انتہائی درجہ امانت دار ہے“، حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگ اس امین شخص کی جانب گردنیں اٹھا کر دیکھنے لگے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح کو بھیجا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 136

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا: ”یہ اس امت کے امین ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 137

´علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میں بغیر مشورہ کے کسی کو خلیفہ مقرر کرتا تو ام عبد کے بیٹے (عبداللہ بن مسعود) کو مقرر کرتا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 138

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما نے انہیں بشارت سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”جو شخص چاہتا ہو کہ قرآن کو بغیر کسی تبدیلی اور تغیر کے ویسے ہی پڑھے جیسے نازل ہوا ہے تو ام عبد کے بیٹے (عبداللہ بن مسعود) کی قراءت کے مطابق پڑھے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 139

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہیں میرے گھر آنے کی اجازت یہی ہے کہ تم پردہ اٹھاؤ، اور یہ کہ میری آواز سن لو، الا یہ کہ میں تمہیں خود منع کر دوں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 140

´عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` قریش کے (کچھ لوگوں کا حال یہ تھا) جب ہم ان سے ملتے اور وہ باتیں کر رہے ہوتے تو ہمیں دیکھ کر وہ اپنی بات بند کر دیتے، ہم نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کو کیا ہوا ہے کہ وہ باتیں کر رہے ہوتے ہیں اور جب میرے اہل بیت میں سے کسی کو دیکھتے ہیں تو چپ ہو جاتے ہیں، اللہ کی قسم! کسی شخص کے دل میں ایمان اس وقت تک گھر نہیں کر سکتا جب تک کہ وہ میرے اہل بیت سے اللہ کے واسطے اور ان کے ساتھ میری قرابت کی بناء پر محبت نہ کرے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 141

´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنا خلیل (گہرا دوست) بنایا ہے، جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام کو اپنا خلیل (گہرا دوست) بنایا، چنانچہ میرا اور ابراہیم کا گھر جنت میں قیامت کے دن آمنے سامنے ہو گا، اور عباس ہم دو خلیلوں کے مابین ایک مومن ہوں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 142

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا: ”اے اللہ! میں اس سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر، اور اس سے بھی محبت کر جو اس سے محبت کرے“ ۱؎۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہ فرما کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنے سینے سے لگا لیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 143

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے حسن و حسین سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی، اور جس نے ان دونوں سے دشمنی کی اس نے مجھ سے دشمنی کی“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 144

´یہ حدیث علی بن محمد` سے «وکیع عن سفیان» کے واسطے سے بھی اسی طرح مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 145

´زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی، فاطمہ، حسن اور حسین (رضی اللہ عنہم) سے فرمایا: ”میں اس شخص کے لیے سراپا صلح ہوں جس سے تم لوگوں نے صلح کی، اور سراپا جنگ ہوں اس کے لیے جس سے تم لوگوں نے جنگ کی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 146

´علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما نے اندر آنے کی اجازت چاہی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں آنے کی اجازت دو، «طیب و مطیب» ”پاک و پاکیزہ شخص“ کو خوش آمدید“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 147

´ہانی بن ہانی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` عمار رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس گئے تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: «طیب و مطیب» ”پاک و پاکیزہ“ کو خوش آمدید، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”عمار ایمان سے بھرے ہوئے ہیں، ایمان ان کے جوڑوں تک پہنچ گیا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 148

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمار پر جب بھی دو کام پیش کئے گئے تو انہوں نے ان میں سے بہترین کام کا انتخاب کیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 149

´بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے مجھے چار افراد سے محبت کرنے کا حکم دیا ہے، اور مجھے بتایا ہے کہ وہ بھی ان سے محبت رکھتا ہے“، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علی انہیں لوگوں میں سے ہیں (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ تین بار فرمایا)، اور ابوذر، سلمان اور مقداد ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 150

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` پہلے پہل جن لوگوں نے اپنا اسلام ظاہر کیا وہ سات افراد تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر، عمار، ان کی والدہ سمیہ، صہیب، بلال اور مقداد (رضی اللہ عنہم)، رہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو اللہ تعالیٰ نے کفار کی ایذا رسانیوں سے آپ کے چچا ابوطالب کے ذریعہ آپ کو بچایا، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ان کی قوم کے سبب محفوظ رکھا، رہے باقی لوگ تو ان کو مشرکین نے پکڑا اور لوہے کی زرہیں پہنا کر دھوپ میں ڈال دیا، چنانچہ ان میں سے ہر ایک سے مشرکین نے جو کہلوایا بظاہر کہہ دیا، سوائے بلال کے، اللہ کی راہ میں انہوں نے اپنی جان کو حقیر سمجھا، اور ان کی قوم نے بھی ان کو حقیر جانا، چنانچہ انہوں نے بلال رضی اللہ عنہ کو پکڑ کر بچوں کے حوالہ کر دیا، وہ ان کو مکہ کی گھاٹیوں میں گھسیٹتے پھرتے اور وہ «اَحَد، اَحَد» کہتے (یعنی اللہ ایک ہے، اللہ ایک ہے) ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 151

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی راہ میں مجھے ایسی تکلیفیں دی گئیں کہ اتنی کسی کو نہ دی گئیں ہوں گی، اور میں اللہ کی راہ میں اس قدر ڈرایا گیا کہ اتنا کوئی نہیں ڈرایا گیا ہو گا، اور مجھ پہ مسلسل تین ایام ایسے گزرے ہیں کہ میرے اور بلال کے لیے کوئی چیز کھانے کی نہ تھی جسے کوئی ذی روح کھاتا سوائے اس کے جو بلال کی بغل میں چھپا ہوا تھا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 152

´سالم سے روایت ہے کہ` ایک شاعر نے بلال بن عبداللہ کی مدح سرائی کی، اور مصرعہ کہا: ” «بلال بن عبد الله خير بلال» بلال بن عبداللہ بلالوں میں سب سے بہتر ہیں“، تو ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: تم غلط کہہ رہے ہو، ایسا نہیں ہے، بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بلال بلالوں میں سب سے افضل اور بہتر ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 153

´ابولیلیٰ کندی کہتے ہیں کہ` خباب رضی اللہ عنہ عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے قریب بیٹھو، تم سے بڑھ کر میرے قریب بیٹھنے کا کوئی مستحق نہیں سوائے عمار رضی اللہ عنہ کے، پھر خباب رضی اللہ عنہ اپنی پیٹھ پر مشرکین کی مار پیٹ کے نشانات ان کو دکھانے لگے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 154

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں سب سے زیادہ میری امت پر رحم کرنے والے ابوبکر ہیں، اللہ کے دین میں سب سے زیادہ سخت اور مضبوط عمر ہیں، حیاء میں سب سے زیادہ حیاء والے عثمان ہیں، سب سے بہتر قاضی علی بن ابی طالب ہیں، سب سے بہتر قاری ابی بن کعب ہیں، سب سے زیادہ حلال و حرام کے جاننے والے معاذ بن جبل ہیں، اور سب سے زیادہ فرائض (میراث تقسیم) کے جاننے والے زید بن ثابت ہیں، سنو! ہر امت کا ایک امین ہوا کرتا ہے، اور اس امت کے امین ابوعبیدہ بن جراح ہیں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 155

´ابوقلابہ سے ابن قدامہ کے نزدیک اسی کے مثل مروی ہے` مگر فرق یہ ہے کہ اس میں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے حق میں: «أفرضهم» کے بجائے «أعلمهم بالفرائض» ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 156

´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”زمین نے کسی ایسے شخص کو نہ اٹھایا، اور نہ آسمان اس پر سایہ فگن ہوا جو ابوذر سے بڑھ کر سچی بات کہنے والا ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 157

´براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ریشمی کپڑے کا ایک ٹکڑا تحفہ میں پیش کیا گیا، لوگ اسے ہاتھوں ہاتھ لینے لگے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا یہ تمہارے لیے تعجب انگیز ہے؟“، لوگوں نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے کہیں بہتر ہوں گے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 158

´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سعد بن معاذ کی موت کے وقت رحمن کا عرش جھوم اٹھا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 159

´جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پاس آنے سے نہیں روکا، اور جب بھی مجھے دیکھا میرے روبرو مسکرائے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں گھوڑے پر ٹک نہیں پاتا (گر جاتا ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے سینے پہ مارا اور دعا فرمائی: ”اے اللہ! اس کو ثابت رکھ اور اسے ہدایت کنندہ اور ہدایت یافتہ بنا دے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 160

´رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` جبرائیل علیہ السلام یا کوئی اور فرشتہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور عرض کیا: آپ اپنے میں شرکائے بدر کو کیسا سمجھتے ہیں؟ لوگوں نے کہا: وہ ہم میں سب سے بہتر ہیں، اس فرشتہ نے کہا: اسی طرح ہمارے نزدیک وہ (شرکائے بدر) سب سے بہتر ہیں ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 161

‏‏‏‏ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے صحابہ کو گالیاں نہ دو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا اللہ کی راہ میں صرف کر ڈالے تو ان میں کسی کے ایک مد یا آدھے مد کے برابر بھی ثواب نہ پائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 162

´نسیر بن ذعلوق کہتے ہیں کہ` ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: ”اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو گالیاں نہ دو، ان کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں ایک لمحہ رہنا تمہارے ساری عمر کے عمل سے بہتر ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 163

´براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے انصار سے محبت کی اس سے اللہ نے محبت کی، اور جس شخص نے انصار سے دشمنی کی اس سے اللہ نے دشمنی کی“۔ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے عدی سے پوچھا: کیا آپ نے یہ حدیث خود براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ تو انہوں نے کہا: مجھ ہی سے تو انہوں نے یہ حدیث بیان کی ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 164

´سعد بن مالک انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انصار «شعار» ہیں ۱؎، اور لوگ «دثار» ہیں ۲؎، اگر لوگ کسی وادی یا گھاٹی میں جائیں اور انصار کسی دوسری وادی میں جائیں تو میں انصار کی وادی میں جاؤں گا، اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں انصار کا ایک فرد ہوتا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 165

´عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ انصار پر، ان کے بیٹوں اور پوتوں پر رحم کرے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 166

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے سینہ سے لگایا، اور یہ دعا فرمائی: «اللهم علمه الحكمة وتأويل الكتاب» ”اے اللہ! اس کو میری سنت اور قرآن کی تفسیر کا علم عطاء فرما“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 167

´عبیدہ فرماتے ہیں کہ` علی رضی اللہ عنہ نے خوارج کا ذکر کیا، اور ذکر کرتے ہوئے کہا: ان میں ایک آدمی ناقص ہاتھ کا ہے ۱؎، اور اگر مجھے ڈر نہ ہوتا کہ تم خوشی سے اترانے لگو گے تو میں تمہیں ضرور بتاتا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی زبان سے ان کے قاتلین کے لیے کس ثواب اور انعام و اکرام کا وعدہ فرمایا ہے، میں نے کہا: کیا آپ نے یہ بات محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ کہا: ہاں، کعبہ کے رب کی قسم! (ضرور سنی ہے)، اسے تین مرتبہ کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 168

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اخیر زمانہ میں کچھ نوعمر، بیوقوف اور کم عقل لوگ ظہور پذیر ہوں گے، لوگوں کی سب سے اچھی (دین کی) باتوں کو کہیں گے، قرآن پڑھیں گے، لیکن ان کے حلق سے نہ اترے گا، وہ اسلام سے ویسے ہی نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے، تو جو انہیں پائے قتل کر دے، اس لیے کہ ان کا قتل قاتل کے لیے اللہ تعالیٰ کے نزدیک باعث اجر و ثواب ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 169

´ابوسلمہ کہتے ہیں کہ` میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حروریہ ۱؎ (خوارج) کے بارے میں کچھ ذکر کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ایسی قوم کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے جو بڑی عبادت گزار ہو گی، اس کی نماز کے مقابلہ میں تم میں سے ہر ایک شخص اپنی نماز کو کمتر اور حقیر سمجھے گا ۲؎، وہ دین سے ایسے ہی نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار کے جسم سے نکل جاتا ہے کہ تیر انداز اپنا تیر لے کر اس کا پھل دیکھتا ہے، تو اسے (خون وغیرہ) کچھ بھی نظر نہیں آتا، پھر اس کے پھل کو دیکھتا ہے تو بھی کچھ نظر نہیں آتا، پھر اپنے تیر کی لکڑی کو دیکھتا ہے تو بھی کچھ نظر نہیں آتا، پھر وہ تیر کے پر کو دیکھتا ہے تو شک میں مبتلا ہوتا ہے کہ آیا اسے کچھ اثر دکھایا نہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 170

´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے بعد میری امت میں سے کچھ لوگ ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے، لیکن وہ ان کی حلق سے نہ اترے گا، وہ دین سے ایسے ہی نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار کے جسم سے نکل جاتا ہے، پھر وہ دین کی طرف واپس لوٹ کر نہ آئیں گے، انسانوں اور حیوانوں میں بدترین لوگ ہیں“ ۱؎۔ عبداللہ بن صامت کہتے ہیں: میں نے اس کا ذکر حکم بن عمرو غفاری کے بھائی رافع بن عمرو رضی اللہ عنہما سے کیا تو انہوں نے کہا: میں نے بھی اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 171

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے کچھ لوگ قرآن تو ضرور پڑھیں گے، مگر وہ اسلام سے نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 172

´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقام جعرانہ میں تشریف فرما تھے، اور آپ بلال رضی اللہ عنہ کی گود میں سے سونا، چاندی اور اموال غنیمت (لوگوں میں) تقسیم فرما رہے تھے، تو ایک شخص نے کہا: اے محمد! عدل و انصاف کیجئیے، آپ نے عدل سے کام نہیں لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا برا ہو، اگر میں عدل و انصاف نہ کروں گا تو میرے بعد کون عدل کرے گا؟“، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے اجازت دیجئیے، میں اس منافق کی گردن اڑا دوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے اور بھی ساتھی ہیں جو قرآن کو پڑھتے ہیں، لیکن وہ ان کی حلق سے نیچے نہیں اترتا ہے، وہ دین سے ایسے ہی نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 173

´ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوارج جہنم کے کتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 174

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک ایسی قوم پیدا ہو گی جو قرآن پڑھے گی لیکن قرآن اس کے حلق سے نیچے نہ اترے گا، جب بھی ان کا کوئی گروہ پیدا ہو گا ختم کر دیا جائے گا“، ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے بیسیوں بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب بھی ان کا کوئی گروہ نکلے گا ختم کر دیا جائے گا، یہاں تک کہ انہیں میں سے دجال نکلے گا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 175

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آخری زمانہ (خلافت راشدہ کے اخیر) میں یا اس امت میں سے ایک ایسی قوم نکلے گی جو قرآن پڑھے گی لیکن وہ ان کے نرخرے یا حلق سے نیچے نہ اترے گا، ان کی نشانی سر منڈانا ہے، جب تم انہیں دیکھو یا ان سے ملو تو انہیں قتل کر دو“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 176

´ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں` ”یہ خوارج سب سے بدترین مقتول ہیں جو آسمان کے سایہ تلے قتل کیے گئے، اور سب سے بہتر مقتول وہ ہیں جن کو جہنم کے کتوں (خوارج) نے قتل کر دیا، یہ خوارج مسلمان تھے، پھر کافر ہو گئے“ ۱؎۔ ابوغالب کہتے ہیں کہ میں نے ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ یہ بات خود اپنی جانب سے کہہ رہے ہیں؟ تو ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں، بلکہ اسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 177

´جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے چودہویں کے چاند کی طرف دیکھا، اور فرمایا: ”عنقریب تم لوگ اپنے رب کو دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو کہ اس کے دیکھنے میں تمہیں کوئی پریشانی لاحق نہیں ہو رہی ہے، لہٰذا اگر تم طاقت رکھتے ہو کہ سورج کے نکلنے اور ڈوبنے سے پہلے نماز سے پیچھے نہ رہو تو ایسا کرو“۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: «وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل الغروب» ”اپنے رب کی تسبیح و تحمید بیان کیجئے سورج کے نکلنے اور ڈوبنے سے پہلے“ (سورة ق: 39) ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 178

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں چودھویں رات کو چاند دیکھنے میں مشقت ہوتی ہے“؟ صحابہ نے کہا: جی نہیں، فرمایا: ”اسی طرح قیامت کے دن تمہیں اپنے رب کی زیارت میں کوئی مشکل نہیں ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 179

´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ہم نے کہا: اللہ کے رسول! کیا ہم اپنے رب کو دیکھیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم ٹھیک دوپہر میں سورج دیکھنے میں کوئی دقت اور پریشانی محسوس کرتے ہو جبکہ کوئی بدلی نہ ہو؟“، ہم نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم چودہویں رات کا چاند دیکھنے میں کوئی رکاوٹ محسوس کرتے ہو جبکہ کوئی بدلی نہ ہو؟“، ہم نے کہا: نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سورج و چاند کو دیکھنے کی طرح تم اپنے رب کے دیدار میں بھی ایک دوسرے سے مزاحمت نہیں کرو گے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 180

´ابورزین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم اللہ تعالیٰ کو قیامت کے دن دیکھیں گے؟ اور اس کی اس کے مخلوق میں کیا نشانی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابورزین! کیا تم میں سے ہر ایک چاند کو اکیلا بلا کسی روک ٹوک کے نہیں دیکھ لیتا ہے؟“، میں نے کہا: کیوں نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اس سے زیادہ عظیم ہے، اور اس کی مخلوق میں یہ (چاند) اس کے دیدار کی ایک نشانی ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 181

´ابورزین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہمارا رب اپنے بندوں کے مایوس ہونے سے ہنستا ہے جب کہ اللہ کی طرف سے ان کی حالت بدلنے کا وقت قریب ہوتا ہے“، وہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا رب ہنستا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“، تو میں نے عرض کیا: تب تو ہم ایسے رب کے خیر سے ہرگز محروم نہ رہیں گے جو ہنستا ہے ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 182

´ابورزین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارا رب اپنی مخلوق کے پیدا کرنے سے پہلے کہاں تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بادل میں تھا، نہ تو اس کے نیچے ہوا تھی نہ اوپر ہوا تھی، اور نہ ہی وہاں کوئی مخلوق تھی، (پھر پانی پیدا کیا) اور اس کا عرش پانی پہ تھا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 183

´صفوان بن محرز مازنی کہتے ہیں: اس اثناء میں کہ` ہم عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ہمراہ تھے، اور وہ خانہ کعبہ کا طواف کر رہے تھے، اچانک ایک شخص سامنے آیا، اور اس نے کہا: ابن عمر! آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے «نجویٰ» (یعنی اللہ کا اپنے بندے سے قیامت کے دن سرگوشی کرنے) کے بارے میں کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”مومن اپنے رب سے قیامت کے دن قریب کیا جائے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اس پر اپنا پردہ ڈال دے گا، (تاکہ اس سرگوشی سے دوسرے باخبر نہ ہو سکیں)، پھر اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کرائے گا، اور فرمائے گا: کیا تم (اس گناہ کو) جانتے ہو؟ وہ بندہ کہے گا: اے رب! میں جانتا ہوں، یہاں تک کہ جب مومن اپنے جملہ گناہوں کا اقرار کر لے گا تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے دنیا میں ان گناہوں کی پردہ پوشی کی اور آج میں ان کو بخشتا ہوں“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر اسے اس کی نیکیوں کا صحیفہ یا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رہے کافر و منافق تو ان کو حاضرین کے سامنے پکارا جائے گا (راوی خالد کہتے ہیں کہ «الأشهاد»  میں کچھ انقطاع ہے): یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ باندھا، سن لو! اللہ کی لعنت ہے ظالموں پر (سورۃ ہود: ۱۸)“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 184

´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس درمیان کہ اہل جنت اپنی نعمتوں میں ہوں گے، اچانک ان پر ایک نور چمکے گا، وہ اپنے سر اوپر اٹھائیں گے تو دیکھیں گے کہ ان کا رب ان کے اوپر سے جھانک رہا ہے، اور فرما رہا ہے: ”اے جنت والو! تم پر سلام ہو“، اور یہی مطلب ہے اللہ تعالیٰ کے قول: «سلام قولا من رب رحيم» (سورة يس: 58) کا ”رحيم (مہربان) رب کی طرف سے (اہل جنت کو) سلام کہا جائے گا“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تک باری تعالیٰ کے دیدار کی نعمت ان کو ملتی رہے گی وہ کسی بھی دوسری نعمت کی طرف مطلقاً نظر نہیں اٹھائیں گے، پھر وہ ان سے چھپ جائے گا، لیکن ان کے گھروں میں ہمیشہ کے لیے اس کا نور اور برکت باقی رہ جائے گی“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 185

´عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے ہر شخص سے اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) بغیر کسی ترجمان کے ہم کلام ہو گا ۱؎، بندہ اپنی دائیں جانب نگاہ ڈالے گا تو اپنے ان اعمال کے سوا جن کو اپنے آگے بھیج چکا تھا کچھ بھی نہ دیکھے گا، پھر بائیں جانب نگاہ ڈالے گا تو اپنے ان اعمال کے سوا جن کو آگے بھیج چکا تھا کچھ بھی نہ دیکھے گا، پھر اپنے آگے دیکھے گا تو جہنم اس کے سامنے ہو گی پس جو جہنم سے بچ سکتا ہو چاہے کھجور کے ایک ٹکڑے کو اللہ کی راہ میں دے کر تو اس کو ضرور ایسا کرنا چاہیئے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 186

´ابوموسیٰ اشعری (عبداللہ بن قیس) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو جنتیں ایسی ہیں کہ ان کے برتن اور ساری چیزیں چاندی کی ہیں، اور دو جنتیں ایسی ہیں کہ ان کے برتن اور ان کی ساری چیزیں سونے کی ہیں، جنت عدن میں لوگوں کے اور ان کے رب کے دیدار کے درمیان صرف اس کے چہرے پہ پڑی کبریائی کی چادر ہو گی جو دیدار سے مانع ہو گی“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 187

´صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت: «للذين أحسنوا الحسنى وزيادة» ”جن لوگوں نے نیکی کی ان کے لیے نیکی ہے اور اس سے زیادہ بھی ہے“ (سورة يونس: 26) کی تلاوت فرمائی، اور اس کی تفسیر میں فرمایا: ”جب جنت والے جنت میں اور جہنم والے جہنم میں داخل ہو جائیں گے تو منادی پکارے گا: جنت والو! اللہ کے پاس تمہارا ایک وعدہ ہے وہ اسے پورا کرنا چاہتا ہے، جنتی کہیں گے: وہ کیا وعدہ ہے؟ کیا اللہ نے ہمارے نیک اعمال کو وزنی نہیں کیا؟ ہمارے چہروں کو روشن اور تابناک نہیں کیا؟ ہمیں جنت میں داخل نہیں کیا؟ اور ہمیں جہنم سے نجات نہیں دی؟“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر اللہ تعالیٰ اپنے چہرے سے پردہ ہٹا دے گا، لوگ اس کا دیدار کریں گے، اللہ کی قسم! اللہ کے عطیات میں سے کوئی بھی چیز ان کے نزدیک اس کے دیدار سے زیادہ محبوب اور ان کی نگاہ کو ٹھنڈی کرنے والی نہ ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 188

´ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں` تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس کی سماعت تمام آوازوں کا احاطہٰ کئے ہوئے ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت آئی اور اپنے شوہر کی شکایت کرنے لگی، میں گھر کے ایک گوشہ میں تھی اور اس کی باتوں کو سن نہیں پا رہی تھی کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: «قد سمع الله قول التي تجادلك في زوجها» ”بیشک اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو اپنے شوہر کے بارے میں آپ سے جھگڑ رہی تھی“ (سورة المجادلة: ۱) ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 189

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مخلوقات کے پیدا کرنے سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے اپنے ذمہ لکھ لیا کہ میری رحمت میرے غضب سے بڑھی ہوئی ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 190

´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` جب عبداللہ بن عمرو بن حرام غزوہ احد کے دن قتل کر دئیے گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے ملے اور فرمایا: ”جابر! کیا میں تمہیں نہ بتاؤں کہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے والد سے کیا کہا ہے؟“، (اور یحییٰ بن حبیب راوی نے اپنی حدیث میں کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جابر! میں تمہیں کیوں شکستہ دل دیکھتا ہوں؟“)، جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے والد اللہ کی راہ میں قتل کر دئیے گئے، اور اہل و عیال اور قرض چھوڑ گئے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں اس چیز کی بشارت نہ دوں جسے اللہ تعالیٰ نے تمہارے والد سے ملاقات کے وقت کہا؟“، جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: جی ہاں ضرور بتائیے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے کبھی بھی کسی سے بغیر حجاب کے کلام نہیں کیا، لیکن تمہارے والد سے بغیر حجاب کے کلام کیا، اور فرمایا: میرے بندے! مجھ سے آرزو کر میں تجھے عطا کروں گا، اس پر انہوں نے کہا: میرے رب! میری آرزو یہ ہے کہ تو مجھے زندہ کر دے، اور میں تیری راہ میں دوبارہ قتل کیا جاؤں، تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا: یہ بات تو پہلے ہی ہماری جانب سے لکھی جا چکی ہے کہ لوگ دنیا میں دوبارہ واپس نہیں لوٹائے جائیں گے ۱؎، انہوں نے کہا: میرے رب! ان لوگوں کو جو دنیا میں ہیں میرے احوال کی خبر دیدے“، انہوں نے کہا: اس وقت اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ نازل فرمائی: «ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله أمواتا بل أحياء عند ربهم يرزقون» ”جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کیے گئے تم ان کو مردہ نہ سمجھو، بلکہ وہ زندہ ہیں، اپنے رب کے پاس روزی پاتے ہیں“ (سورة آل عمران: ۱۶۹) ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 191

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ ان دو افراد کے حال پر ہنستا ہے جن میں سے ایک دوسرے کو قتل کرتا ہے، اور دونوں جنت میں داخل ہوتے ہیں، ایک اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتال کرتا ہے اور شہید کر دیا جاتا ہے، پھر اس کے قاتل کو اللہ تعالیٰ توبہ کی توفیق دیتا ہے، اور وہ اسلام قبول کر لیتا ہے، پھر اللہ کی راہ میں لڑائی کرتا ہے اور شہید کر دیا جاتا ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 192

´سعید بن مسیب بیان کرتے ہیں کہ` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ قیامت کے دن زمین کو اپنی مٹھی میں لے لے گا، اور آسمان کو اپنے دائیں ہاتھ میں لپیٹ لے گا، پھر فرمائے گا: اصل بادشاہ میں ہوں، زمین کے بادشاہ کہاں ہیں؟“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 193

´عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں ایک جماعت کے ہمراہ مقام بطحاء میں تھا، اور ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی موجود تھے کہ بادل کا ایک ٹکڑا گزرا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف دیکھا اور فرمایا: ”تم لوگ اس کو کیا کہتے ہو؟“، لوگوں نے کہا: «سحاب»، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «مزن» بھی؟“، انہوں نے کہا: جی ہاں، «مزن» بھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «عنان» بھی؟“، لوگوں نے کہا: «عنان» بھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے اور آسمان کے درمیان کتنا فاصلہ جانتے ہو؟“، لوگوں نے کہا: ہم نہیں جانتے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے اور اس کے درمیان اکہتر (۷۱)، بہتر (۷۲)، یا تہتر (۷۳) سال کی مسافت ہے، پھر اس کے اوپر آسمان کی بھی اتنی ہی مسافت ہے“، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح سات آسمان شمار کیے، پھر فرمایا: ”ساتویں آسمان پر ایک سمندر ہے، اس کے نچلے اور اوپری حصہ کے درمیان اتنی ہی مسافت ہے جتنی کہ دو آسمانوں کے درمیان میں ہے، پھر اس کے اوپر آٹھ فرشتے پہاڑی بکروں کی طرح ہیں، ان کے کھروں اور گھٹنوں کے درمیان اتنی دوری ہے جتنی کہ دو آسمانوں کے درمیان ہے، پھر ان کی پیٹھ پر عرش ہیں، اس کے نچلے اور اوپری حصہ کے درمیان اتنی مسافت ہے جتنی کہ دو آسمانوں کے درمیان میں ہے، پھر اس کے اوپر اللہ تعالیٰ ہے جو بڑی برکت والا، بلند تر ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 194

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ آسمان میں کوئی فیصلہ صادر فرماتا ہے تو فرشتے اس کے فرمان کی تابعداری میں بطور عاجزی اپنے بازو بچھا دیتے ہیں، جس کی آواز کی کیفیت چکنے پتھر پر زنجیر مارنے کی سی ہوتی ہے، پس جب ان کے دلوں سے خوف دور کر دیا جاتا ہے تو وہ باہم ایک دوسرے سے کہتے ہیں: تمہارے رب نے کیا فرمایا؟ وہ جواب دیتے ہیں: اس نے حق فرمایا، اور وہ بلند ذات والا اور بڑائی والا ہے“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چوری سے باتیں سننے والے (شیاطین) جو اوپر تلے رہتے ہیں اس کو سنتے ہیں، اوپر والا کوئی ایک بات سن لیتا ہے تو وہ اپنے نیچے والے کو پہنچا دیتا ہے، بسا اوقات اس کو شعلہ اس سے پہلے ہی پا لیتا ہے کہ وہ اپنے نیچے والے تک پہنچائے، اور وہ کاہن (نجومی) یا ساحر (جادوگر) کی زبان پر ڈال دے، اور بسا اوقات وہ شعلہ اس تک نہیں پہنچتا یہاں تک کہ وہ نیچے والے تک پہنچا دیتا ہے، پھر وہ اس میں سو جھوٹ ملاتا ہے تو وہی ایک بات سچ ہوتی ہے جو آسمان سے سنی گئی تھی“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 195

´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور پانچ باتیں بیان فرمائیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ سوتا نہیں اور اس کے لیے مناسب بھی نہیں کہ سوئے، میزان کو اوپر نیچے کرتا ہے، رات کا عمل دن کے عمل سے پہلے اور دن کا عمل رات کے عمل سے پہلے اس تک پہنچا دیا جاتا ہے، اس کا حجاب نور ہے، اگر اس کو ہٹا دے تو اس کے چہرے کی تجلیات ان ساری مخلوقات کو جہاں تک اس کی نظر پہنچے جلا دیں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 196

´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ سوتا نہیں اور اس کے لیے مناسب بھی نہیں کہ سوئے، میزان کو جھکاتا اور بلند کرتا ہے، اس کا حجاب نور ہے، اگر وہ اس حجاب کو ہٹا دے تو اس کے چہرے کی تجلیاں ان تمام چیزوں کو جلا دیں جہاں تک اس کی نظر جائے“، پھر ابوعبیدہ نے آیت کریمہ کی تلاوت فرمائی: «أن بورك من في النار ومن حولها وسبحان الله رب العالمين» ”کہ بابرکت ہے وہ جو اس آگ میں ہے اور برکت دیا گیا ہے وہ جو اس کے آس پاس ہے اور اللہ جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے“ (سورة النمل: 8)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 197

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کا دایاں ہاتھ بھرا ہوا ہے، رات دن خرچ کرتا رہتا ہے پھر بھی اس میں کوئی کمی نہیں ہوتی ہے، اس کے دوسرے ہاتھ میں میزان ہے، وہ اسے پست و بالا کرتا ہے“، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ذرا غور کرو کہ آسمان و زمین کی تخلیق (پیدائش) سے لے کر اس نے اب تک کتنا خرچ کیا ہو گا؟ لیکن جو کچھ اس کے دونوں ہاتھ میں ہے اس میں سے کچھ بھی نہ گھٹا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 198

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا: ” «جبار» (اللہ تعالیٰ) آسمانوں اور زمین کو اپنے ہاتھ میں لے لے گا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مٹھی بند کی اور پھر اسے باربار بند کرنے اور کھولنے لگے) اور فرمائے گا: میں «جبار» ہوں، کہاں ہیں «جبار» اور کہاں ہیں تکبر (گھمنڈ) کرنے والے؟“، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں اور بائیں جھکنے لگے یہاں تک کہ میں نے منبر کو دیکھا کہ نیچے سے ہلتا تھا، مجھے خطرہ محسوس ہوا کہ وہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر گر نہ پڑے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 199

´نواس بن سمعان کلابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”ہر شخص کا دل اللہ تعالیٰ کی دونوں انگلیوں کے درمیان ہے، اگر وہ چاہے تو اسے حق پر قائم رکھے اور چاہے تو اسے حق سے منحرف کر دے“، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا فرماتے تھے: ”اے دلوں کے ثابت رکھنے والے! تو ہمارے دلوں کو اپنے دین پر ثابت رکھ“، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”اور ترازو رحمن کے ہاتھ میں ہے، کچھ لوگوں کو بلند کرتا ہے اور کچھ کو پست، قیامت تک (ایسے ہی کرتا رہے گا)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 200

´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ تین طرح کے لوگوں کو دیکھ کر ہنستا ہے: ایک نماز میں نمازیوں کی صف، دوسرا وہ شخص جو رات کے درمیانی حصہ میں اٹھ کر نماز پڑھتا ہے، تیسرا وہ شخص جو جہاد کرتا ہے“۔ راوی کہتے ہیں: میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لشکر کے پیچھے“، یعنی ان کے بھاگ جانے کے بعد۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 201

´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے دنوں میں اپنے آپ کو لوگوں کے سامنے پیش کرتے اور فرماتے: ”کیا کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو مجھے اپنی قوم میں لے جائے؟ اس لیے کہ قریش نے مجھے اپنے رب کے کلام کی تبلیغ سے روک دیا ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 202

´ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے فرمان: «كل يوم هو في شأن» ”وہ ذات باری تعالیٰ ہر روز ایک نئی شان میں ہے“ (سورة الرحمن: 29) کے سلسلے میں بیان فرمایا: ”اس کی شان میں سے یہ ہے کہ وہ کسی کے گناہ کو بخش دیتا ہے، کسی کی مصیبت کو دور کرتا ہے، کسی قوم کو بلند اور کسی کو پست کرتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 203

´جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی اچھا طریقہ ایجاد کیا اور اس پر لوگوں نے عمل کیا تو اسے اس کے (عمل) کا اجر و ثواب ملے گا، اور اس پر جو لوگ عمل کریں ان کے اجر کے برابر بھی اسے اجر ملتا رہے گا، اس سے ان عمل کرنے والوں کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہو گی، اور جس نے کوئی برا طریقہ ایجاد کیا اس پر اور لوگوں نے عمل کیا تو اس کے اوپر اس کا گناہ ہو گا، اور اس پر عمل کرنے والوں کا گناہ بھی اسی پر ہو گا، اور ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہیں ہو گی“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 204

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس پر صدقہ و خیرات کرنے کی ترغیب دلائی، ایک صحابی نے کہا: میرے پاس اتنا اتنا مال ہے، راوی کہتے ہیں: اس مجلس میں جو بھی تھا اس نے تھوڑا یا زیادہ ضرور اس پر صدقہ کیا، تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کوئی اچھی سنت جاری کی اور لوگوں نے اس پر عمل کیا تو اسے اس کے عمل کا پورا ثواب ملے گا، اور ان لوگوں کا ثواب بھی اس کو ملے گا جو اس سنت پر چلے، ان کے ثوابوں میں کوئی کمی بھی نہ کی جائے گی، اور جس نے کوئی غلط طریقہ جاری کیا، اور لوگوں نے اس پر عمل کیا، تو اس پر اس کا پورا گناہ ہو گا، اور ان لوگوں کا گناہ بھی اس پر ہو گا جنہوں نے اس غلط طریقہ پر عمل کیا، اور اس سے عمل کرنے والوں کے گناہوں میں کچھ بھی کمی نہ ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 205

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے لوگوں کو کسی گمراہی کی طرف بلایا، اور لوگ اس کے پیچھے ہو لیے تو اسے بھی اتنا ہی گناہ ہو گا جتنا اس کی پیروی کرنے والوں کو ہو گا، اور اس سے ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہو گی، اور جس نے ہدایت کی طرف بلایا اور لوگ اس کے ساتھ ہو گئے، تو اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس کی پیروی کرنے والے کو اور اس سے اس کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہو گی“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 206

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی ہدایت کی طرف بلائے تو اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا جتنا اس شخص کو ملے گا جس نے اس کی اتباع کی، اور اس سے ان کے ثواب میں کوئی کمی نہ ہو گی، اور جو کسی گمراہی کی طرف بلائے تو اسے بھی اتنا ہی گناہ ہو گا جتنا اس کی اتباع کرنے والوں کو ہو گا، اور اس سے ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 207

´ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کوئی اچھی سنت جاری کی اور اس کے بعد لوگوں نے اس پر عمل کیا تو اسے اس کا اجر ملے گا، اور عمل کرنے والوں کے برابر بھی اجر ملے گا، اور عمل کرنے والوں کے ثواب سے کچھ بھی کمی نہ ہو گی، اور جس نے کوئی غلط طریقہ جاری کیا، اور اس کے بعد اس پر لوگوں نے عمل کیا تو اس پر اس کا گناہ ہو گا، اور عمل کرنے والوں کے مثل بھی گناہ ہو گا، اس سے عمل کرنے والوں کے گناہوں میں کچھ بھی کمی نہ ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 208

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی بھی کسی چیز کی طرف بلاتا ہے، قیامت کے دن اس حال میں کھڑا کیا جائے گا کہ وہ اپنی دعوت کو لازم پکڑے ہو گا، چاہے کسی ایک شخص نے ایک ہی شخص کو بلایا ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 209

´عوف مزنی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے میری سنتوں میں سے کسی سنت کو زندہ کیا، اور لوگوں نے اس پر عمل کیا تو اسے اتنا ثواب ملے گا جتنا اس پر عمل کرنے والوں کو ملے گا، اور اس سے عمل کرنے والوں کے ثواب میں سے کچھ بھی کمی نہ ہو گی، اور جس کسی نے کوئی بدعت ایجاد کی اور لوگوں نے اس پر عمل کیا تو اسے بھی اتنا ہی گناہ ملے گا جتنا اس پر عمل کرنے والوں کو ہو گا، اور اس پر عمل کرنے والوں کے گناہوں میں سے کچھ بھی کمی نہ ہو گی“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 210

´عوف مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس شخص نے میری سنتوں میں سے کسی ایسی سنت کو زندہ کیا جو میرے بعد مردہ ہو چکی تھی تو اسے اتنا ثواب ملے گا جتنا اس پر عمل کرنے والوں کو ملے گا، اور ان کے ثوابوں میں کچھ کمی نہ ہو گی، اور جس نے کوئی ایسی بدعت ایجاد کی جسے اللہ اور اس کے رسول پسند نہیں کرتے ہیں تو اسے اتنا گناہ ہو گا جتنا اس پر عمل کرنے والوں کو ہو گا، اس سے ان کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہو گی“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 211

´عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(شعبہ کہتے ہیں:) تم میں سب سے بہتر (کہا)، (اور سفیان نے کہا:) تم میں سب سے افضل (کہا) وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 212

´عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سب سے افضل وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 213

´سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سب سے بہتر وہ لوگ ہیں جو قرآن سیکھیں اور سکھائیں“۔ عاصم کہتے ہیں: مصعب نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے میری اس جگہ پر بٹھایا تاکہ میں قرآن پڑھاؤں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 214

´ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن پڑھنے والے مومن کی مثال سنترے کی سی ہے کہ اس کا مزہ بھی اچھا ہے اور بو بھی اچھی ہے، اور قرآن نہ پڑھنے والے مومن کی مثال کھجور کی سی ہے کہ اس کا مزہ اچھا ہے لیکن کوئی بو نہیں ہے، اور قرآن پڑھنے والے منافق کی مثال ریحانہ (خوشبودار گھاس وغیرہ) کی سی ہے کہ اس کی بو اچھی ہے لیکن مزہ کڑوا ہے، اور قرآن نہ پڑھنے والے منافق کی مثال تھوہڑ (اندرائن) جیسی ہے کہ اس کا مزہ کڑوا ہے، اور اس میں کوئی خوشبو بھی نہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 215

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں میں سے کچھ اللہ والے ہیں“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ قرآن پڑھنے پڑھانے والے ہیں، جو اللہ والے اور اس کے نزدیک خاص لوگ ہیں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 216

´علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قرآن پڑھا اور اسے یاد کیا، اللہ تعالیٰ اسے جنت میں داخل کرے گا، اور اس کے اہل خانہ میں سے دس ایسے افراد کے سلسلے میں اس کی شفاعت قبول کرے گا جن پر جہنم واجب ہو چکی ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 217

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن سیکھو اور اس کی تلاوت کرو، تب سوؤ کیونکہ قرآن اور اس کے سیکھنے والے اور رات کو قیام (نماز تہجد) میں قرآن پڑھنے والے کی مثال خوشبو بھری ہوئی تھیلی کی ہے جس کی خوشبو ہر طرف پھیل رہی ہو، اور اس شخص کی مثال جس نے قرآن سیکھا، مگر رات کو پڑھا نہیں ایسی خوشبو بھری تھیلی کی ہے جس کا منہ بندھا ہوا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 218

´عامر بن واثلہ ابوالطفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نافع بن عبدالحارث کی ملاقات عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے مقام عسفان میں ہوئی، عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے ان کو مکہ کا عامل بنا رکھا تھا، عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: تم کس کو اہل وادی (مکہ) پر اپنا نائب بنا کر آئے ہو؟ نافع نے کہا: میں نے ان پر اپنا نائب ابن ابزیٰ کو مقرر کیا ہے، عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ابن ابزیٰ کون ہے؟ نافع نے کہا: ہمارے غلاموں میں سے ایک ہیں ۱؎، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تم نے ان پہ ایک غلام کو اپنا نائب مقرر کر دیا؟ نافع نے عرض کیا: ابن ابزیٰ کتاب اللہ (قرآن) کا قاری، مسائل میراث کا عالم اور قاضی ہے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر بات یوں ہے تو تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”اللہ تعالیٰ اس کتاب (قرآن) کے ذریعہ بہت سی قوموں کو سربلند، اور بہت سی قوموں کو پست کرتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 219

´ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”ابوذر! اگر تم صبح کو قرآن کی ایک آیت بھی سیکھ لو تو تمہارے لیے سو رکعت پڑھنے سے بہتر ہے، اور اگر تم صبح علم کا ایک باب سیکھو خواہ اس پر عمل کیا جائے یا نہ کیا جائے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ تم ایک ہزار رکعت پڑھو“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 220

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ جس کی بھلائی چاہتا ہے اسے دین میں فہم و بصیرت عنایت کر دیتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 221

´معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خیر (بھلائی) انسان کی فطری عادت ہے، اور شر (برائی) نفس کی خصومت ہے، اللہ تعالیٰ جس کی بھلائی چاہتا ہے اسے دین میں بصیرت و تفقہ عطاء کرتا ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 222

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شیطان پر ایک فقیہ (عالم) ہزار عابد سے بھاری ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 223

´کثیر بن قیس کہتے ہیں کہ` میں ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کے پاس دمشق کی مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: اے ابوالدرداء! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شہر مدینہ سے ایک حدیث کے لیے آیا ہوں، مجھے یہ خبر ملی ہے کہ آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے وہ حدیث روایت کرتے ہیں؟! ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے پوچھا: آپ کی آمد کا سبب تجارت تو نہیں؟ اس آدمی نے کہا: نہیں، کہا: کوئی اور مقصد تو نہیں؟ اس آدمی نے کہا: نہیں، ابوالدرداء رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص علم دین کی تلاش میں کوئی راستہ چلے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کر دیتا ہے، اور فرشتے طالب علم سے خوش ہو کر اس کے لیے اپنے بازو بچھا دیتے ہیں، آسمان و زمین کی ساری مخلوق یہاں تک کہ مچھلیاں بھی پانی میں طالب علم کے لیے مغفرت کی دعا کرتی ہیں، اور عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہی ہے جیسے چاند کی فضیلت سارے ستاروں پر، بیشک علماء ہی انبیاء کے وارث ہیں، اور انبیاء نے کسی کو دینار و درہم کا وارث نہیں بنایا بلکہ انہوں نے علم کا وارث بنایا ہے، لہٰذا جس نے اس علم کو حاصل کیا، اس نے (علم نبوی اور وراثت نبوی سے) پورا پورا حصہ لیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 224

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علم دین حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے، اور نااہلوں و ناقدروں کو علم سکھانے والا سور کے گلے میں جواہر، موتی اور سونے کا ہار پہنانے والے کی طرح ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 225

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کسی مسلمان کی دنیاوی پریشانیوں میں سے کسی پریشانی کو دور کر دیا، اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی پریشانیوں میں سے بعض پریشانیاں دور فرما دے گا، اور جس شخص نے کسی مسلمان کے عیب کو چھپایا اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس کے عیب کو چھپائے گا، اور جس شخص نے کسی تنگ دست پر آسانی کی، اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس پر آسانی کرے گا، اور اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک وہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے، اور جو شخص علم دین حاصل کرنے کے لیے کوئی راستہ چلے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کے راستہ کو آسان کر دیتا ہے، اور جب بھی اللہ تعالیٰ کے کسی گھر میں کچھ لوگ اکٹھا ہو کر قرآن کریم پڑھتے ہیں یا ایک دوسرے کو پڑھاتے ہیں، تو فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں، اور ان پر سکینت نازل ہوتی ہے، انہیں رحمت ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ تعالیٰ ان کا ذکر اپنے مقرب فرشتوں میں کرتا ہے، اور جس کے عمل نے اسے پیچھے کر دیا، تو آخرت میں اس کا نسب اسے آگے نہیں کر سکتا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 226

´زر بن حبیش کہتے ہیں کہ` میں صفوان بن عسال مرادی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے پوچھا: کس لیے آئے ہو؟ میں نے کہا: علم حاصل کرنے کے لیے، صفوان رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص اپنے گھر سے علم حاصل کرنے کے لیے نکلتا ہے تو فرشتے اس کے اس عمل سے خوش ہو کر اس کے لیے اپنے بازو بچھا دیتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 227

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص میری اس مسجد میں صرف خیر (علم دین) سیکھنے یا سکھانے کے لیے آئے تو وہ اللہ تعالیٰ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کے درجہ میں ہے، اور جو اس کے علاوہ کسی اور مقصد کے لیے آئے تو وہ اس شخص کے درجہ میں ہے جس کی نظر دوسروں کی متاع پر لگی ہوتی ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 228

´ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس علم دین کو اس کے قبض کیے جانے سے پہلے حاصل کر لو، اور اس کا قبض کیا جانا یہ ہے کہ اسے اٹھا لیا جائے“، پھر آپ نے بیچ والی اور شہادت کی انگلی دونوں کو ملایا، اور فرمایا: ”عالم اور متعلم (سیکھنے اور سکھانے والے) دونوں ثواب میں شریک ہیں، اور باقی لوگوں میں کوئی خیر نہیں ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 229

´عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن اپنے کسی کمرے سے نکلے اور مسجد میں داخل ہوئے، آپ نے اس میں دو حلقے دیکھے، ایک تلاوت قرآن اور ذکرو دعا میں مشغول تھا، اور دوسرا تعلیم و تعلم میں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دونوں حلقے نیکی کے کام میں ہیں، یہ لوگ قرآن پڑھ رہے ہیں، اور اللہ سے دعا کر رہے ہیں، اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو انہیں دے اور چاہے تو نہ دے، اور یہ لوگ علم سیکھنے اور سکھانے میں مشغول ہیں، اور میں تو صرف معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں، پھر انہیں کے ساتھ بیٹھ گئے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 230

´زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری کوئی حدیث سنی اور اسے دوسروں تک پہنچایا، اس لیے کہ بعض علم رکھنے والے خود فقیہ نہیں ہوتے ہیں، اور بعض علم کو اپنے سے زیادہ فقیہ تک پہنچاتے ہیں“۔ علی بن محمد نے اپنی روایت میں اتنا مزید کہا: تین چیزیں ہیں کہ ان میں کسی مسلمان کا دل خیانت نہیں کرتا، ہر نیک کام محض اللہ کی رضا کے لیے کرنا، مسلمانوں کے اماموں اور سرداروں کی خیر خواہی چاہنا، مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ ہمیشہ رہنا، ان سے جدا نہ ہونا ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 231

´اس سند سے بھی` جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے اسی کے ہم معنی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 232

´عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری کوئی حدیث سنی اور اسے دوسروں تک پہنچا دیا، اس لیے کہ بہت سے وہ لوگ جنہیں حدیث پہنچائی جاتی ہے وہ سننے والوں سے زیادہ ادراک رکھنے والے ہوتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 233

´ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر (دسویں ذی الحجہ) کو خطبہ دیا اور فرمایا: ”یہ باتیں حاضرین مجلس ان لوگوں تک پہنچا دیں جو موجود نہیں ہیں، اس لیے کہ بہت سے لوگ جنہیں کوئی بات پہنچائی جاتی ہے وہ سننے والے سے زیادہ اس بارے میں ہوشمند اور باشعور ہوتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 234

´معاویہ قشیری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سنو! حاضرین یہ باتیں ان تک پہنچا دیں جو یہاں نہیں ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 235

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے جو لوگ حاضر ہیں انہیں چاہیئے کہ جو لوگ یہاں حاضر نہیں ہیں، ان تک (جو کچھ انہوں نے سنا ہے) پہنچا دیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 236

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس شخص کو تروتازہ رکھے جس نے میری حدیث سنی، اور اسے محفوظ رکھا، پھر میری جانب سے اسے اوروں کو پہنچا دیا، اس لیے کہ بہت سے علم دین رکھنے والے فقیہ نہیں ہوتے ہیں، اور بہت سے علم دین رکھنے والے اپنے سے زیادہ فقیہ تک پہنچاتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 237

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بعض لوگ خیر کی کنجی اور برائی کے قفل ہوتے ہیں ۱؎ اور بعض لوگ برائی کی کنجی اور خیر کے قفل ہوتے ہیں، تو اس شخص کے لیے خوشخبری ہے جس کے ہاتھ میں اللہ تعالیٰ نے خیر کی کنجیاں رکھ دیں ہیں، اور اس شخص کے لیے ہلاکت ہے جس کے ہاتھ میں اللہ تعالیٰ نے شر کی کنجیاں رکھ دی ہیں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 238

´سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ خیر خزانے ہیں، اور ان خزانوں کی کنجیاں بھی ہیں، اس بندے کے لیے خوشخبری ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے خیر کی کنجی، اور شر کا قفل بنا دیا ہو، اور اس بندے کے لیے ہلاکت ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے شر کی کنجی، اور خیر کا قفل بنایا ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 239

´ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”عالم کے لیے آسمان و زمین کی تمام مخلوق مغفرت طلب کرتی ہے، یہاں تک کہ سمندر میں مچھلیاں بھی“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 240

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی کو علم دین سکھایا، تو اس کو اتنا ثواب ملے گا جتنا کہ اس شخص کو جو اس پر عمل کرے، اور عمل کرنے والے کے ثواب سے کوئی کمی نہ ہو گی“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 241

´اس سند سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں کہ` میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا پھر انہوں نے اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 242

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کو اس کے اعمال اور نیکیوں میں سے اس کے مرنے کے بعد جن چیزوں کا ثواب پہنچتا رہتا ہے وہ یہ ہیں: علم جو اس نے سکھایا اور پھیلایا، نیک اور صالح اولاد جو چھوڑ گیا، وراثت میں قرآن مجید چھوڑ گیا، کوئی مسجد بنا گیا، یا مسافروں کے لیے کوئی مسافر خانہ بنوا دیا ہو، یا کوئی نہر جاری کر گیا، یا زندگی اور صحت و تندرستی کی حالت میں اپنے مال سے کوئی صدقہ نکالا ہو، تو اس کا ثواب اس کے مرنے کے بعد بھی اسے ملتا رہے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 243

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے بہتر اور افضل صدقہ یہ ہے کہ کوئی مسلمان علم دین سیکھے، پھر اسے اپنے مسلمان بھائی کو سکھائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 244

´(امام ابن ماجہ رحمہ اللہ کے شاگرد) ابوالحسن القطان نے اپنی عالی سند سے` یہی حدیث حماد بن سلمہ کے دوسرے دو شاگردوں سے بھی بیان کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 245

´ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سخت گرمی کے دن میں بقیع غرقد نامی مقبرہ سے گزرے، لوگ آپ کے پیچھے چل رہے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوتوں کی چاپ سنی تو آپ کے دل میں خیال آیا، آپ بیٹھ گئے، یہاں تک کہ ان کو اپنے سے آگے کر لیا کہ کہیں آپ کے دل میں کچھ تکبر نہ آ جائے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 246

´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب چلتے تو صحابہ رضی اللہ عنہم آپ کے آگے آگے چلتے اور آپ کی پیٹھ فرشتوں کے لیے چھوڑ دیتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 247

´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عنقریب تمہارے پاس کچھ لوگ علم حاصل کرنے آئیں گے، لہٰذا جب تم ان کو دیکھو تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کے مطابق انہیں «مرحبا» (خوش آمدید) کہو، اور انہیں علم سکھاؤ“۔ محمد بن حارث کہتے ہیں کہ میں نے حکم سے پوچھا کہ  «اقنوهم»  کے کیا معنی ہیں، تو انہوں نے کہا: «علموهم»، یعنی انہیں علم سکھلاؤ۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 248

´اسماعیل (اسماعیل بن مسلم) کہتے ہیں کہ` ہم حسن بصری کے پاس ان کی عیادت کے لیے گئے یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، انہوں نے اپنے پاؤں سمیٹ لیے پھر کہا: ہم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی عیادت کے لیے گئے یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، تو انہوں نے اپنے پاؤں سمیٹ لیے، اور کہا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، یہاں تک کہ ہم سے گھر بھر گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلو کے بل لیٹے ہوئے تھے، جب آپ نے ہمیں دیکھا تو اپنے پاؤں سمیٹ لیے پھر فرمایا: ”عنقریب میرے بعد کچھ لوگ طلب علم کے لیے آئیں گے، تو تم انہیں مرحبا کہنا، مبارکباد پیش کرنا، اور انہیں علم دین سکھانا“۔ پھر حسن بصری کہتے ہیں: قسم اللہ کی (طلب علم میں) ہمارا بہت سے ایسے لوگوں سے سابقہ پڑا کہ انہوں نے نہ تو ہمیں مرحبا کہا، نہ ہمیں مبارکباد دی، اور نہ ہی ہمیں علم دین سکھایا، اس پر مزید یہ کہ جب ہم ان کے پاس جاتے تو وہ ہمارے ساتھ بری طرح پیش آتے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 249

´ہارون عبدی کہتے ہیں کہ` جب ہم ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے پاس آتے تو وہ فرماتے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کے مطابق تمہیں خوش آمدید، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”لوگ تمہارے پیچھے ہیں، اور عنقریب وہ تمہارے پاس زمین کے مختلف گوشوں سے علم دین حاصل کرنے کے لیے آئیں گے، لہٰذا جب وہ تمہارے پاس آئیں تو تم ان کے ساتھ بھلائی کرنا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 250

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں میں یہ دعا بھی تھی: «اللهم إني أعوذ بك من علم لا ينفع ومن دعا لا يسمع ومن قلب لا يخشع ومن نفس لا تشبع» ”اے اللہ! میں اس علم سے پناہ مانگتا ہوں جو نفع نہ دے، اور اس دعا سے جو سنی نہ جائے، اور اس دل سے جو (اللہ سے) نہ ڈرے، اور اس نفس سے جو آسودہ نہ ہوتا ہو“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 251

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اے اللہ! میرے لیے اس چیز کو نفع بخش اور مفید بنا دے جو تو نے مجھے سکھایا ہے، مجھے وہ چیز سکھا دے جو میرے لیے نفع بخش اور مفید ہو، اور میرا علم زیادہ کر دے، اور ہر حال میں ساری تعریفیں اللہ کے لیے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 252

´اس سند سے بھی` فلیح بن سلیمان نے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 253

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے علم سیکھا تاکہ بے وقوفوں سے بحث و مباحثہ کرے، یا علماء پر فخر کرے، یا لوگوں کو اپنی جانب مائل کرے، تو وہ جہنم میں ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 254

´جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم علم کو علماء پر فخر کرنے یا کم عقلوں سے بحث و تکرار کے لیے نہ سیکھو، اور علم دین کو مجالس میں اچھے مقام کے حصول کا ذریعہ نہ بناؤ، جس نے ایسا کیا تو اس کے لیے جہنم ہے، جہنم“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 255

´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک میری امت کے کچھ لوگ دین کا علم حاصل کریں گے، قرآن پڑھیں گے، اور کہیں گے کہ ہم امراء و حکام کے پاس چلیں اور ان کی دنیا سے کچھ حصہ حاصل کریں، پھر ہم اپنے دین کے ساتھ ان سے الگ ہو جائیں گے، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) یہ بات ہونے والی نہیں ہے، جس طرح کانٹے دار درخت سے کانٹا ہی چنا جا سکتا ہے، اسی طرح ان کی قربت سے صرف... چنا جا سکتا ہے“۔ محمد بن صباح راوی نے کہا: گویا آپ نے (گناہ) مراد لیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 256

´امام ابن ماجہ رحمہ اللہ نے ایک دوسری سند سے (حدیث کے راوی ابن سیرین) کے بارے میں راوی کا تردد بھی بیان کیا ہے کہ` وہ محمد بن سیرین ہے یا انس بن سیرین۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 257

´ابن نمیر نے معاویہ نصری ثقہ سے` اس اسناد سے اسی طرح حدیث روایت کی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 258

´عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے غیر اللہ کے لیے علم طلب کیا، یا اللہ کے علاوہ کی (رضا مندی) چاہی، تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم کو بنا لے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 259

´حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”تم علم کو علماء پر فخر کرنے یا کم عقلوں سے بحث و تکرار کرنے یا لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے نہ سیکھو، جس نے ایسا کیا اس کا ٹھکانا جہنم میں ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 260

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے علم کو علماء پر فخر کرنے، اور بیوقوفوں سے بحث و تکرار کرنے، اور لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے سیکھا، اللہ اسے جہنم میں داخل کرے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 261

´اس سند سے بھی` عمارہ بن زاذان نے اسی طرح کی حدیث ذکر کی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 262

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں` اللہ کی قسم! اگر قرآن کریم کی دو آیتیں نہ ہوتیں تو میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی بھی کوئی نہ حدیث بیان کرتا، اور دو آیتیں یہ ہیں: «إن الذين يكتمون ما أنزل الله من الكتاب» إلى آخر الآيتين ”بیشک جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی کتاب کو چھپاتے ہیں اور اس کے بدلہ میں معمولی قیمت لیتے ہیں، وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھر رہے ہیں، قیامت کے دن اللہ نہ تو ان سے بات کرے گا اور نہ ہی ان کو معاف کرے گا، اور ان کو سخت عذاب پہنچے گا، یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے خرید لیا اور عذاب کو مغفرت کے بدلے، پس وہ کیا ہی صبر کرنے والے ہیں جہنم پر“ (سورة البقرة: 174-175) ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 263

´جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اس امت کے خلف (بعد والے) اپنے سلف (پہلے والوں) کو برا بھلا کہنے لگیں، تو جس شخص نے اس وقت ایک حدیث بھی چھپائی اس نے اللہ کا نازل کردہ فرمان چھپایا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 264

´انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس شخص سے دین کے کسی مسئلہ کے متعلق پوچھا گیا، اور باوجود علم کے اس نے اسے چھپایا، تو قیامت کے دن اسے آگ کی لگام پہنائی جائے گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 265

´ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کوئی ایسا علم چھپایا جس سے اللہ تعالیٰ لوگوں کے دینی امور میں نفع دیتا ہے، تو اللہ اسے قیامت کے دن آگ کی لگام پہنائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 266

´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص سے دین کا کوئی مسئلہ پوچھا گیا، اور جاننے کے باوجود اس نے اس کو چھپایا، تو قیامت کے دن اسے آگ کی لگام پہنائی جائے گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

Pakistanify News Subscription

X