Chapter Jihad - Sunan Nisai Chapter 277

Chapter 277, Jild 277 of sunan-nisai in Urdu & English translation. In this chapter, Imam Bukhari has discussed the Revelation related Hadees. There are total 111 Hadith in this chapter, all hadees are given by the hadees numbers and proper reference to keep it authentic. You can search the hadees of this Jild or other chapters easily in Arabic, Urdu or English text.

  • Book Name Sunan Nisai
  • Writer Imam Nasai
  • Writer Death 303 ھ
  • Chapter Name Jihad
  • Total Hadith 111

حدیث نمبر 1

´عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ سے نکالے گئے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: انہوں نے اپنے نبی کو نکال دیا «إنا لله وإنا إليه راجعون» یہ لوگ ضرور ہلاک ہو جائیں گے۔ تو یہ آیت نازل ہوئی «‏أذن للذين يقاتلون بأنهم ظلموا وإن اللہ على نصرهم لقدير» ”جن (مسلمانوں) سے (کافر) جنگ کر رہے ہیں، انہیں بھی مقابلے کی اجازت دی جاتی ہے کیونکہ وہ بھی مظلوم ہیں۔ بیشک ان کی مدد پر اللہ قادر ہے“۔ (الحج: ۳۹) تو میں نے سمجھ لیا کہ اب جنگ ہو گی۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ”یہ پہلی آیت ہے جو جنگ کے بارے میں اتری ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 2

´عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ` عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ اور ان کے کچھ دوست نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب آپ مکہ میں تشریف فرما تھے آئے، اور انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! جب ہم مشرک تھے عزت سے تھے، اور جب سے ایمان لے آئے ذلیل و حقیر ہو گئے۔ آپ نے فرمایا: ”مجھے عفو و درگزر کا حکم ملا ہوا ہے۔ تو (جب تک لڑائی کا حکم نہ مل جائے) لڑائی نہ کرو“، پھر جب اللہ تعالیٰ نے ہمیں مدینہ بھیج دیا، اور ہمیں جنگ کا حکم دے دیا۔ تو لوگ (بجائے اس کے کہ خوش ہوتے) باز رہے (ہچکچائے، ڈرے) تب اللہ تعالیٰ نے آیت: «ألم تر إلى الذين قيل لهم كفوا أيديكم وأقيموا الصلاة» ”کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں حکم کیا گیا تھا کہ اپنے ہاتھوں کو روکے رکھو، اور نمازیں پڑھتے رہو، اور زکاۃ ادا کرتے رہو۔ پھر جب انہیں جہاد کا حکم دیا گیا تو اسی وقت ان کی ایک جماعت لوگوں سے اس قدر ڈرنے لگی جیسے اللہ تعالیٰ کا ڈر ہو، بلکہ اس سے بھی زیادہ اور کہنے لگے: اے ہمارے رب! تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کر دیا؟ کیوں ہمیں تھوڑی سی زندگی اور نہ جینے دی؟ آپ کہہ دیجئیے کہ دنیا کی سود مندی تو بہت ہی کم ہے اور پرہیزگاروں کے لیے تو آخرت ہی بہتر ہے اور تم پر ایک دھاگے کے برابر بھی ستم روا نہ رکھا جائے گا (النساء: ۷۷) اخیر تک نازل فرمائی۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے جامع کلمات ۱؎ دے کر بھیجا گیا ہے اور میری مدد رعب ۲؎ سے کی گئی ہے۔ اس دوران کہ میں سو رہا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں مجھے دی گئیں، اور میرے ہاتھوں میں تھما دی گئیں“، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اس دنیا سے) رخصت ہو گئے لیکن تم ان خزانوں کو نکال کر خرچ کر رہے ہو ۳؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4

´اس سند سے بھی ابوہریرہ رضی الله عنہ سے` اسی طرح مروی ہے وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 5

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا میں جامع کلمات دے کر بھیجا گیا ہوں ۱؎ اور میری مدد رعب و دبدبہ سے کی گئی ہے، مجھے سوتے میں زمین کے خزانوں کی کنجیاں پیش کی گئیں (اور پیش کرتے ہوئے) میرے ہاتھ میں رکھ دی گئیں۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (اس کی وضاحت کرتے ہوئے) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (اس دنیا سے) چلے گئے اور تم ان (خزانوں) سے فیض اٹھا رہے ہو۔ (انہیں نکال رہے اور خرچ کر رہے ہو) مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 6

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اس وقت تک لوگوں سے لڑتا رہوں جب تک کہ لوگ «لا إله إلا اللہ» کہنے نہ لگ جائیں۔ تو جس نے «لا إله إلا اللہ» کہہ لیا، اس نے اپنے مال اور اپنی جان کو ہم (مسلمانوں) سے محفوظ کر لیا (اب اس کی جان و مال کو مسلمانوں سے کوئی خطرہ نہیں) سوائے اس کے کہ وہ خود ہی (اپنی غلط روی سے) اس کا حق فراہم کر دے ۱؎، اور اس کا (آخری) حساب اللہ کے ذمہ ہے ۲؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 7

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنا دیئے گئے، اور عربوں میں سے جن کو کافر ہونا تھا وہ کافر ہو گئے ۱؎، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر! آپ لوگوں سے کیسے جنگ کریں گے جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”مجھے تو لوگوں سے لڑنے کا اس وقت تک حکم دیا گیا ہے جب تک کہ لوگ «لا إله إلا اللہ» کے قائل نہ ہو جائیں، تو جس نے «لا إله إلا اللہ» کہہ لیا، اس نے اپنے مال اور اپنی جان کو ہم (مسلمانوں) سے محفوظ کر لیا (اب اس کی جان و مال کو مسلمانوں سے کوئی خطرہ نہیں) سوائے اس کے کہ وہ خود ہی (اپنی غلط روی سے) اس کا حق فراہم کر دے اور اس کا (آخری) حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے“، (اور یہ زکاۃ نہ دینے والے «لا إله إلا اللہ» کے قائل ہیں) ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اللہ کی میں ہر اس شخص سے لڑوں گا جو نماز اور زکاۃ میں فرق کرے گا، (یعنی نماز پڑھے گا اور زکاۃ دینے سے انکار کرے گا) کیونکہ زکاۃ مال کا حق ہے، (جس طرح نماز بدن کا حق ہے) قسم اللہ کی، اگر لوگوں نے مجھے بکری کا سال بھر سے چھوٹا بچہ بھی دینے سے روکا جسے وہ زکاۃ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے۔ تو اس روکنے پر بھی میں ان سے ضرور لڑوں گا۔ (عمر کہتے ہیں:) قسم اللہ کی اس معاملے کو تو میں نے ایسا پایا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو قتال کے لیے شرح صدر بخشا ہے، اور میں نے سمجھ لیا کہ حق یہی ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 8

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انتقال فرما گئے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے بعد آپ کے خلیفہ ہوئے اور عربوں میں جن کو کافر ہونا تھا وہ کافر ہو گئے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر! آپ لوگوں سے کیسے جنگ کریں گے جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: مجھے تو لوگوں سے لڑنے کا اس وقت تک حکم دیا گیا ہے جب تک کہ لوگ «لا إله إلا اللہ» کے قائل نہ ہو جائیں تو جس نے «لا إله إلا اللہ» کہہ لیا اس نے اپنے مال اور اپنی جان کو ہم (مسلمانوں) سے محفوظ کر لیا (اب اس کی جان و مال کو مسلمانوں سے کوئی خطرہ نہیں) سوائے اس کے کہ وہ خود ہی (اپنی غلط روی سے) اس کا حق فراہم کر دے اور اس کا (آخری) حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے۔ (اور یہ زکاۃ نہ دینے والے «لا إله إلا اللہ» کے قائل ہیں) تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم اللہ کی، میں ہر اس شخص سے لڑوں گا جو نماز اور زکاۃ میں فرق کرے گا، (یعنی نماز پڑھے گا اور زکاۃ دینے سے انکار کرے گا) کیونکہ زکاۃ مال کا حق ہے (جس طرح نماز بدن کا) قسم اللہ کی، اگر لوگوں نے مجھے بکری کا سال بھر سے چھوٹا بچہ بھی دینے سے روکا جسے وہ زکاۃ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے۔ تو اس روکنے پر بھی میں ان سے ضرور لڑوں گا۔ (عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:) قسم اللہ کی، اس معاملے کو تو میں نے ایسا پایا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو قتال کے لیے شرح صدر بخشا ہے اور میں نے سمجھ لیا کہ حق یہی ہے۔ اس حدیث کے الفاظ احمد کے ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 9

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے (لوگوں کو) ان (منکرین زکاۃ و مرتدین دین) سے جنگ کے لیے اکٹھا کیا۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: آپ لوگوں سے کیسے لڑیں گے؟ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما چکے ہیں: ”مجھے تو لوگوں سے لڑنے کا اس وقت تک حکم دیا گیا ہے جب تک کہ لوگ «لا إله إلا اللہ» کے قائل نہ ہو جائیں، اور جب انہوں نے یہ کلمہ کہہ لیا تو اپنے خون اور اپنے مال کو مجھ سے بچا لیا۔ مگر اس کے حق کے بدلے (جان و مال پر جو حقوق لگا دیئے گئے ہیں اگر ان کی پاسداری نہ کرے گا تو سزا کا حقدار ہو گا۔ مثلاً قصاص و حدود ضمانت وغیرہ میں) ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں تو ہر اس شخص سے لڑوں گا جو نماز اور زکاۃ (دونوں فریضوں) میں فرق کرے گا۔ اور قسم اللہ کی اگر انہوں نے مجھے بکری کا ایک چھوٹا بچہ بھی دینے سے انکار کیا جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے۔ تو میں ان کے اس انکار پر بھی ان سے جنگ کروں گا۔ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: قسم اللہ کی میں نے اچھی طرح جان لیا کہ ان (منحرفین) سے جنگ کے معاملہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پورے طور پر شرح صدر حاصل ہے۔ (تبھی وہ اتنے مستحکم اور فیصلہ کن انداز میں بات کر رہے ہیں) اور مجھے یقین آ گیا کہ وہ حق پر ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 10

´انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رحلت فرما گئے، تو عرب (دین اسلام سے) مرتد ہو گئے، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر! آپ عربوں سے کیسے لڑائی لڑیں گے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں یہاں تک کہ لوگ گواہی دینے لگیں کہ کوئی معبود برحق نہیں ہے سوائے اللہ کے اور میں اللہ کا رسول ہوں، اور نماز قائم کرنے لگیں، اور زکاۃ دینے لگیں، قسم اللہ کی، اگر انہوں نے ایک بکری کا چھوٹا بچہ دینے سے انکار کیا جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (زکاۃ میں) دیا کرتے تھے تو میں اس کی خاطر بھی ان سے لڑائی لڑوں گا۔ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رائے دیکھی کہ انہیں اس پر شرح صدر حاصل ہے تو مجھے یقین ہو گیا کہ وہ حق پر ہیں“۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: عمران بن قطان حدیث میں قوی نہیں ہیں۔ یہ حدیث صحیح نہیں ہے، اس سے پہلے والی حدیث صحیح و درست ہے، زہری کی حدیث کا سلسلہ «عن عبيد اللہ بن عبداللہ بن عتبة عن أبي هريرة‏» ہے۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 11

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم ملا ہے کہ جب تک لوگ «لا إله إلا اللہ» کے قائل نہ ہو جائیں میں ان سے لڑوں تو جس نے اسے کہہ لیا (قبول کر لیا) تو اس نے مجھ سے اپنی جان و مال محفوظ کر لیا۔ اب ان پر صرف اسی وقت ہاتھ ڈالا جا سکے گا جب اس کا حق (وقت و نوبت) آ جائے ۱؎۔ اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ کرے گا ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 12

´انس رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مشرکین سے جہاد کرو اپنے مالوں، اپنے ہاتھوں، اور اپنی زبانوں کے ذریعہ“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 13

´ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص مر گیا، اور اس نے جہاد نہیں کیا، اور نہ ہی جہاد کے بارے میں اس نے اپنے دل میں سوچا و ارادہ کیا ۱؎، تو وہ ایک طرح سے نفاق پر مرا ۲؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 14

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر بہت سے مسلمانوں کو مجھ سے پیچھے رہنا ناگوار نہ ہوتا اور میں ایسی چیز نہ پاتا جس پر انہیں سوار کر کے لے جاتا تو کسی ایسے فوجی دستے سے جو اللہ عزوجل کے راستے میں جہاد کے لیے نکلا ہو پیچھے نہ رہتا، (لیکن چونکہ مجبوری ہے اس لیے ایسے مجبور کے لیے فوجی دستے کے ساتھ نہ جانے کی رخصت ہے) اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے مجھے پسند ہے کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 15

´سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے مروان بن حکم کو بیٹھے دیکھا تو ان کے پاس آ کر بیٹھ گیا، تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آیت: «لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل اللہ» ”اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے مومن اور بغیر عذر کے بیٹھ رہنے والے مومن برابر نہیں“۔ (النساء: ۹۵) نازل ہوئی اور آپ اسے بول کر مجھ سے لکھوا رہے تھے کہ اسی دوران ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آ گئے (وہ ایک نابینا صحابی تھے) انہوں نے (حسرت بھرے انداز میں) کہا: اگر میں جہاد کر سکتا تو ضرور کرتا (مگر میں اپنی آنکھوں سے مجبور ہوں) تو اس وقت اللہ تعالیٰ ٰ نے (کلام پاک کا یہ ٹکڑا) «غير أولي الضرر» نازل فرمایا۔ ”ضرر والے یعنی مجبور لوگ اس سے مستثنیٰ ہیں“ اور (اس ٹکڑے کے نزول کے وقت کی صورت و کیفیت یہ تھی) کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ران میری ران پر ٹکی ہوئی تھی۔ اس آیت کے نزول کا بوجھ مجھ پر (بھی) پڑا اور اتنا پڑا کہ مجھے خیال ہوا کہ میری ران ٹوٹ ہی جائے گی، پھر یہ کیفیت موقوف ہو گئی۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: اس روایت میں عبدالرحمٰن بن اسحاق ہیں ان سے روایت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور وہ عبدالرحمٰن بن اسحاق جو نعمان بن سعد سے روایت کرتے ہیں ثقہ نہیں ہیں، اور عبدالرحمٰن بن اسحاق سے روایت کی ہے، علی بن مسہر، ابومعاویہ اور عبدالواحد بن زیاد روایت کرتے ہیں بواسطہ نعمان بن سعد جو ثقہ نہیں ہیں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 16

´زید بن ثابت رضی الله عنہ نے خبر دی ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بول کر لکھایا «لا يستوي القاعدون من المؤمنين والمجاهدون في سبيل اللہ» (النساء: ۹۵) کہ اسی دوران ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آ گئے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! اگر میں جہاد کی استطاعت رکھتا تو ضرور جہاد کرتا اور وہ ایک اندھے شخص تھے۔ تو اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر آیت کا یہ حصہ «غير أولي الضرر» نازل فرمایا، (اس آیت کے اترتے وقت) آپ کی ران میری ران پر چڑھی ہوئی تھی اور (نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کے نزول کے سبب) ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ میری ران چور چور ہو جائے گی، پھر وحی موقوف ہو گئی (تو وحی کا دباؤ و بوجھ بھی ختم ہو گیا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 17

´براء رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (فرمایا: کیا فرمایا؟ وہ الفاظ راوی کو یاد نہیں رہے لیکن) وہ کچھ ایسے الفاظ تھے جن کے معنی یہ نکلتے تھے: شانے کی ہڈی، تختی (کچھ) لاؤ۔ (جب وہ آ گئی تو اس پر لکھا یا) چنانچہ (زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے) لکھا: «لا يستوي القاعدون من المؤمنين» اور عمرو بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آپ کے پیچھے موجود تھے۔ (وہ اندھے تھے۔ اسی مناسبت سے) انہوں نے کہا: کیا میرے لیے رخصت ہے؟ (میں معذور ہوں، جہاد نہیں کر پاؤں گا) تب یہ آیت «غير أولي الضرر» ”ضرر، نقصان و کمی والے کو یعنی مجبور، معذور کو چھوڑ کر“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 18

´براء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` جب یہ آیت: «‏لا يستوي القاعدون من المؤمنين» اتری تو ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ جو اندھے تھے آئے اور کہا: اللہ کے رسول! میرے متعلق کیا حکم ہے؟ (میں بیٹھا رہنا تو نہیں چاہتا) اور آنکھوں سے مجبور ہوں، (جہاد بھی نہیں کر سکتا) پھر تھوڑا ہی وقت گذرا تھا کہ یہ آیت: «غير أولي الضرر» نازل ہوئی (یعنی معذور لوگ اس سے مستثنیٰ ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 19

´عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ` ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جہاد میں شرکت کی اجازت لینے کے لیے آیا۔ آپ نے اس سے پوچھا: ”کیا تمہارے ماں باپ زندہ ہیں؟“ اس نے کہا: جی ہاں، تو آپ نے فرمایا: ”پھر تو تم انہیں دونوں کی خدمت کا ثواب حاصل کرو“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 20

´معاویہ بن جاہمہ سلمی سے روایت ہے کہ` جاہمہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! میں جہاد کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، اور آپ کے پاس آپ سے مشورہ لینے کے لیے حاضر ہوا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان سے) پوچھا: کیا تمہاری ماں موجود ہے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: ”انہیں کی خدمت میں لگے رہو، کیونکہ جنت ان کے دونوں قدموں کے نیچے ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 21

´ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور کہا: اللہ کے رسول! لوگوں میں افضل کون ہے؟ آپ نے فرمایا: ”افضل وہ ہے جو اللہ کے راستے میں جان و مال سے جہاد کرے“، اس نے کہا: اللہ کے رسول! پھر کون؟ آپ نے فرمایا: ”پھر وہ مومن جو پہاڑوں کی کسی گھاٹی میں رہتا ہو، اللہ سے ڈرتا ہو، اور لوگوں کو (ان سے دور رہ کر) اپنے شر سے بچاتا ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 22

´ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` غزوہ تبوک کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری سے پیٹھ لگائے خطبہ دے رہے تھے، آپ نے کہا: ”کیا میں تمہیں اچھے آدمی اور برے آدمی کی پہچان نہ بتاؤں؟ بہترین آدمی وہ ہے جو پوری زندگی اللہ کے راستے میں گھوڑے یا اونٹ کی پیٹھ پر سوار ہو کر یا اپنے قدموں سے چل کر کام کرے۔ اور لوگوں میں برا وہ فاجر شخص ہے جو کتاب اللہ (قرآن) تو پڑھتا ہے لیکن کتاب اللہ (قرآن) کی کسی چیز کا خیال نہیں کرتا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 23

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` اللہ کے خوف سے رونے والے کو جہنم کی آگ اس وقت تک لقمہ نہیں بنا سکتی جب تک کہ (تھن سے نکلا ہوا) دودھ تھن میں واپس نہ پہنچا دیا جائے ۱؎، اور کسی مسلمان کے نتھنے میں جہاد کے راستے کا غبار اور جہنم کا دھواں کبھی اکٹھا نہیں ہو سکتے ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 24

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے خوف سے رونے والا شخص جہنم میں نہیں جا سکتا جب تک کہ دودھ تھن میں واپس نہ پہنچ جائے ۱؎، اور اللہ کے راستے کا گرد و غبار اور جہنم کی آگ کا دھواں اکٹھا نہیں ہو سکتے ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 25

´ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان جس نے کسی کافر کو قتل کر دیا، اور آخر تک ایمان و عقیدہ اور عمل کی درستگی پر قائم رہا تو وہ دونوں (یعنی مومن قاتل اور کافر مقتول) جہنم میں اکٹھا نہیں ہو سکتے۔ اور نہ ہی کسی مومن کے سینے میں اللہ کے راستے کا گردوغبار اور جہنم کی آگ کی لپٹ و حرارت اکٹھا ہوں گے ۱؎، اور کسی بندے کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہو سکتے“ ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 26

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد کا غبار اور جہنم کا دھواں دونوں کسی بندے کے سینے میں کبھی جمع نہیں ہو سکتے اور بخل اور ایمان یہ دونوں بھی کسی بندے کے دل میں کبھی جمع نہیں ہو سکتے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 27

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کسی آدمی کے چہرے پر اللہ کے راستے (یعنی جہاد) میں نکلنے کی گرد اور جہنم کی آگ دونوں اکٹھا نہیں ہو سکتے، اور بخل اور ایمان کبھی کسی بندے کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 28

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد کی گرد اور جہنم کا دھواں دونوں کسی بندے کے سینے میں جمع نہیں ہو سکتے، اور نہ ہی کسی بندے کے سینے میں بخل اور ایمان اکٹھا ہو سکتے ہیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 29

´ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کے نتھنے میں اللہ کے راستے کا غبار، اور جہنم کا دھواں کبھی بھی جمع نہیں ہو سکتے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 30

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے راستے کا غبار اور جہنم کا دھواں دونوں مومن کے نتھنے میں جمع نہیں ہو سکتے، اور نہ ہی کسی مسلمان کے نتھنے میں بخل اور ایمان اکٹھا ہو سکتے ہیں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 31

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` اللہ کے راستے کا غبار اور جہنم کا دھواں کسی مسلمان شخص کے پیٹ میں اللہ عزوجل اکٹھا نہ کرے گا، اور نہ ہی کسی مسلمان کے دل میں اللہ پر ایمان اور بخالت (کنجوسی) کو اللہ تعالیٰ ایک ساتھ جمع کرے گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 32

´یزید بن ابی مریم کہتے ہیں کہ` میں جمعہ کی نماز کے لیے جا رہا تھا کہ (راستے میں) مجھے عبایہ بن رافع ملے، کہا: خوش ہو جاؤ! آپ کے یہ قدم اللہ کے راستے میں اٹھ رہے ہیں (کیونکہ) میں نے ابوعبس بن جبر انصاری رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے دونوں قدم اللہ کے راستے میں گرد آلود ہو جائیں تو وہ آگ یعنی جہنم کے لیے حرام ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 33

´ابوریحانہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو آنکھ اللہ کے راستے میں جاگی ہو وہ آنکھ جہنم پر حرام ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 34

´سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے راستے یعنی جہاد میں صبح یا شام (کسی وقت بھی نکلنا) دنیا وما فیہا سے افضل و بہتر ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 35

´ابوایوب انصاری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد میں صبح کو نکلنا ہو، یا شام کے وقت یہ کائنات کی ان تمام چیزوں سے افضل و برتر ہے جن پر سورج نکلتا اور ڈوبتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 36

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین طرح کے لوگ ہیں جن کی مدد اللہ تعالیٰ پر حق اور واجب ہے، (ایک) اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا (دوسرا) ایسا نکاح کرنے والا، جو نکاح کے ذریعہ پاکدامنی کی زندگی گزارنا چاہتا ہو (تیسرا) وہ مکاتب ۱؎ جو مکاتبت کی رقم ادا کر کے آزاد ہو جانے کی کوشش کر رہا ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 37

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے وفد میں تین (طرح کے لوگ شامل) ہیں (ایک) مجاہد (دوسرا) حاجی، (تیسرا) عمرہ کرنے والا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 38

´ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اپنی راہ کے مجاہد کا کفیل و ضامن ہے جو خالص جہاد ہی کی نیت سے گھر سے نکلتا ہے، اور اس ایمان و یقین کے ساتھ نکلتا ہے کہ یا تو اللہ تعالیٰ اسے (شہید کا درجہ دے کر) جنت میں داخل فرمائے گا یا پھر اسے ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ اس کے اس ٹھکانے پر واپس لائے گا، جہاں سے نکل کر وہ جہاد میں شریک ہوا تھا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 39

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ تعالیٰ نے ایسے شخص کو جو اس کے راستے میں نکلتا ہے (یعنی جہاد کے لیے) اور اس کا یہ نکلنا محض اللہ پر اپنے ایمان کے تقاضے، اور اس کے راستے میں جہاد کے جذبے سے ہے (تو اللہ تعالیٰ نے ایسے شخص کو) اپنے ذمہ لے لیا ہے کہ میں اسے جنت میں داخل کروں گا چاہے وہ قتل ہو کر مرا ہو، یا اپنی فطری موت پائی ہو، یا میں اسے اس اجر و ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ جو اسے ملا ہو، اور جو بھی ملا ہو، اس کے اپنے اس گھر پر واپس پہنچا دوں گا جہاں سے وہ جہاد کے لیے نکلا تھا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 40

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی مثال (اور اللہ کو معلوم ہے کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والا کون ہے) دن بھر روزہ رکھنے والے اور رات میں عبادت کرنے والے کی مثال ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مجاہد فی سبیل اللہ کے لیے ذمہ لیا ہے کہ اسے موت دے گا، تو اسے جنت میں داخل کرے گا یا (موت نہیں دے گا تو) صحیح و سالم حالت میں اجر و ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ جو اسے حاصل ہوا ہے اسے واپس اس کے گھر بھیج دے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 41

´عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو لوگ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہیں، اور مال غنیمت پاتے ہیں، تو وہ اپنی آخرت کے اجر کا دو حصہ پہلے پا لیتے ہیں ۱؎، اور آخرت میں پانے کے لیے صرف ایک تہائی باقی رہ جاتا ہے، اور اگر غنیمت نہیں پاتے ہیں تو ان کا پورا اجر (آخرت میں) محفوظ رہتا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 42

´عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک حدیث قدسی میں اپنے رب سے نقل فرماتے ہیں: ”اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندوں میں سے جو بھی بندہ میری رضا چاہتے ہوئے اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے نکلا تو میں اس کے لیے ضمانت لیتا ہوں کہ اگر میں اس کو لوٹاؤں گا (یعنی زندہ واپس گھر بھیجوں گا) تو لوٹاؤں گا اجر و ثواب اور غنیمت دے کر اور اگر اس کی روح قبض کر لوں گا تو اس کو بخش دوں گا اور اسے اپنی رحمت سے نوازوں گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 43

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو شخص اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے (اور اللہ کو خوب معلوم ہے کہ اس کے راستے میں (واقعی) جہاد کرنے والا کون ہے)۔ اس کی مثال مسلسل روزے رکھنے والے، نمازیں پڑھنے والے، اللہ سے ڈرنے والے، رکوع اور سجدہ کرنے والے کی سی ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 44

´ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، پھر اس نے کہا: مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو جہاد کے برابر ہو (یعنی وہی درجہ رکھتا ہو) آپ نے فرمایا: ”میں نہیں پاتا کہ تو وہ کر سکے گا، جب مجاہد جہاد کے لیے (گھر سے) نکلے تو تم مسجد میں داخل ہو جاؤ، اور کھڑے ہو کر نمازیں پڑھنی شروع کرو (اور پڑھتے ہی رہو) پڑھنے میں کوتاہی نہ کرو، اور روزے رکھو (رکھتے جاؤ) افطار نہ کرو“، اس نے کہا یہ کون کر سکتا ہے؟ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 45

´ابوذر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا عمل سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ پر ایمان لانا اور اللہ کے راستے میں جہاد کرنا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 46

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کون سا عمل سب سے بہتر ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ پر ایمان لانا“، اس نے کہا: پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے راستے میں جہاد کرنا“، اس نے کہا: پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: ”ایسا حج جو اللہ کے نزدیک قبول ہو جائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 47

´ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابوسعید! جو شخص راضی ہو گیا اللہ کے رب ۱؎ ہونے پر اور اسلام کو بطور دین قبول کر لیا ۲؎ اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ۳؎ کا اقرار کر لیا، تو جنت اس کے لیے واجب ہو گئی ۴؎، (راوی کہتے ہیں) یہ کلمات ابوسعید کو بہت بھلے لگے۔ (چنانچہ) عرض کیا: اللہ کے رسول! ان کلمات کو آپ مجھے ذرا دوبارہ سنا دیجئیے، تو آپ نے دہرا دیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن جنت میں بندے کو سو درجوں کی بلندی تک پہنچانے کے لیے ایک دوسری عبادت بھی ہے (اور درجے بھی کیسے؟) ایک درجہ کا فاصلہ دوسرے درجے سے اتنا ہے جتنا فاصلہ آسمان و زمین کے درمیان ہے۔ انہوں نے کہا: یہ دوسری عبادت کیا ہے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: (یہ دوسری عبادت) اللہ کے راستے میں جہاد کرنا ہے، اللہ کی راہ میں جہاد کرنا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 48

´ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے نماز قائم کی اور زکاۃ دی، اور اللہ کے ساتھ کسی طرح کا شرک کئے بغیر مرا تو چاہے ہجرت کر کے مرا ہو یا (بلا ہجرت کے) اپنے وطن میں مرا ہو، اللہ پر اس کا یہ حق بنتا ہے کہ اللہ اسے بخش دے، ہم صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم یہ خبر لوگوں کو نہ پہنچا دیں جسے سن کر لوگ خوش ہو جائیں؟ آپ نے فرمایا: ”جنت کے سو درجے ہیں اور ہر دو درجے کے درمیان آسمان و زمین اتنا فاصلہ ہے، اور یہ درجے اللہ تعالیٰ نے اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لیے بنائے ہیں، اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ میں مسلمانوں کو مشکل و مشقت میں ڈال دوں گا اور انہیں سوار کرا کے لے جانے کے لیے سواری نہ پاؤں گا اور میرے بعد میرا ساتھ چھوٹ جانے کی انہیں ناگواری اور تکلیف ہو گی تو میں کسی سریہ (فوجی دستے) کے ساتھ جانے سے بھی نہ چوکتا اور میں تو پسند کرتا اور چاہتا ہوں کہ میں قتل کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں، اور پھر قتل کیا جاؤں“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 49

´فضالہ بن عبید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو مجھ پر ایمان لایا، اور میری اطاعت کی، اور ہجرت کی، تو میں اس کے لیے جنت کے احاطے (فصیل) میں ایک گھر اور جنت کے بیچوں بیچ ایک گھر کا ذمہ لیتا ہوں۔ اور میں اس شخص کے لیے بھی جو مجھ پر دل سے ایمان لائے، اور میری اطاعت کرے، اور اللہ کے راستے میں جہاد کرے ضمانت لیتا ہوں جنت کے گرد و نواح میں (فصیل کے اندر) ایک گھر کا، اور جنت کے وسط میں ایک گھر کا اور جنت کے بلند بالا خانوں (منزلوں) میں سے بھی ایک گھر (اونچی منزل) کا۔ جس نے یہ سب کیا (یعنی ایمان، ہجرت اور جہاد) اس نے خیر کے طلب کی کوئی جگہ نہ چھوڑی ا؎ اور نہ ہی شر سے بچنے کی کوئی جگہ ۲؎ جہاں مرنا چاہے مرے“ ۳؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 50

´سبرہ بن ابی فاکہہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: شیطان ابن آدم کو بہکانے کے لیے اس کے راستوں میں بیٹھا۔ کبھی وہ اسلام کے راستہ سے سامنے آیا۔ کہا: تم اسلام لاتے ہو؟ اپنے دین کو، اپنے باپ کے دین کو اور اپنے دادا کے دین کو چھوڑ رہا ہے؟ (یہ اچھی بات نہیں) لیکن انسان نے اس کی بات نہیں مانی اور اسلام لے آیا۔ پھر وہ ہجرت کے راستے سے اسے بہکانے کے لیے بیٹھا۔ کہا: تم ہجرت کر رہے ہو؟ تم اپنی زمین اور اپنا آسمان چھوڑ کر جا رہے ہو، مہاجر کی مثال لمبی رسی میں بندھے گھوڑے کی مثال ہے (جو رسی کے دائرے سے باہر کہیں آ جا نہیں سکتا)، لیکن اس نے اس کی بات نہیں مانی (اس کے بہکانے میں نہیں آیا) اور ہجرت کی۔ پھر وہ انسان کو جہاد کے راستے سے بہکانے کے لیے بیٹھا۔ کہا: تم جہاد کرتے ہو؟ یہ تو جان و مال کو کھپا دینا اور ضائع کر دینا ہے۔ تم جہاد کرو گے تو قتل کر دیئے جاؤ گے۔ تمہاری بیوی کی شادی کر دی جائے گی، اور تمہارا مال بانٹ دیا جائے گا۔ لیکن اس نے اس کی بات نہیں مانی اور جہاد کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے ایسا کیا اس کا اللہ تعالیٰ پر یہ حق بنتا ہے کہ وہ اسے (اپنی رحمت سے) جنت میں داخل فرمائے، اور جو شخص (اس راہ میں) شہید ہو گیا اللہ تعالیٰ پر ایک طرح سے واجب ہو گیا کہ وہ اسے جنت میں داخل فرمائے، اگر وہ (اس راہ میں) ڈوب گیا تو اسے بھی جنت میں داخل کرنا اللہ پر اس کا حق بنتا ہے، اگر اسے اس کی سواری گرا کر ہلاک کر دے تو بھی اللہ تعالیٰ پر اس کا حق بنتا ہے کہ اسے بھی (اپنے فضل و کرم سے) جنت میں داخل فرمائے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 51

´ابوہریرہ رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کے راستے میں جوڑا دے ۱؎، جنت میں (اسے مخاطب کر کے) کہا جائے گا: اللہ کے بندے یہ ہے (تیری) بہتر چیز۔ تو جو کوئی نمازی ہو گا اسے باب صلاۃ (صلاۃ کے دروازہ) سے بلایا جائے گا، اور جو کوئی مجاہد ہو گا اسے باب جہاد (جہاد کے دروازہ) سے بلایا جائے گا، اور جو کوئی صدقہ و خیرات دینے والا ہو گا اسے باب صدقہ (صدقہ و خیرات والے دروازہ) سے پکارا جائے گا، اور جو کوئی اہل صیام میں سے ہو گا اسے باب ریان (سیراب و شاداب دروازہ) سے بلایا جائے گا“۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے نبی! اس کی کوئی ضرورت و حاجت نہیں کہ کسی کو ان تمام دروازوں سے بلایا جائے ۲؎ کیا کوئی ان تمام دروازوں سے بھی بلایا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں لوگوں میں سے ہو گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 52

´ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` ایک اعرابی (دیہاتی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: آدمی لڑتا ہے تاکہ اس کا ذکر اور چرچا ہو ۱؎، لڑتا ہے تاکہ مال غنیمت حاصل کرے، لڑتا ہے تاکہ اللہ کے راستے میں لڑنے والوں میں اس کا مقام و مرتبہ جانا پہچانا جائے تو کس لڑنے والے کو اللہ کے راستے کا مجاہد کہیں گے؟ آپ نے فرمایا: ”اللہ کے راستے کا مجاہد اسے کہیں گے جو اللہ کا کلمہ ۲؎ بلند کرنے کے لیے لڑے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 53

´سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (کی مجلس) سے لوگ جدا ہونے لگے، تو اہل شام میں سے ایک شخص نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: شیخ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی کوئی حدیث مجھ سے بیان کیجئے، کہا: ہاں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”قیامت کے دن پہلے پہل جن لوگوں کا فیصلہ ہو گا، وہ تین (طرح کے لوگ) ہوں گے، ایک وہ ہو گا جو شہید کر دیا گیا ہو گا، اسے لا کر پیش کیا جائے گا، اللہ تعالیٰ اس سے اپنی (ان) نعمتوں کی پہچان کروائے گا (جو نعمتیں اس نے انہیں عطا کی تھیں)۔ وہ انہیں پہچان (اور تسلیم کر) لے گا۔ اللہ (اس) سے کہے گا: یہ ساری نعمتیں جو ہم نے تجھے دی تھیں ان میں تم نے کیا کیا وہ کہے گا: میں تیری راہ میں لڑا یہاں تک کہ میں شہید کر دیا گیا۔ اللہ فرمائے گا: تو جھوٹ بول رہا ہے۔ بلکہ تو اس لیے لڑاتا کہ کہا جائے کہ فلاں تو بڑا بہادر ہے چنانچہ تجھے ایسا کہا گیا ۱؎، پھر حکم دیا جائے گا: اسے لے جاؤ تو اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر لے جایا جائے گا اور جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ ایک وہ ہو گا جس نے علم سیکھا اور دوسروں کو سکھایا، اور قرآن پڑھا، اسے لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ اس سے اپنی نعمتوں کی پہچان کرائے گا تو وہ انہیں پہچان لے گا، اللہ (اس سے) کہے گا: ان نعمتوں کا تو نے کیا کیا؟ وہ کہے گا: میں نے علم سیکھا اور اسے (دوسروں کو) سکھایا اور تیرے واسطے قرآن پڑھا۔ اللہ تعالیٰ کہے گا: تو نے جھوٹ اور غلط کہا تو نے تو علم اس لیے سیکھا کہ تجھے عالم کہا جائے تو نے قرآن اس لیے پڑھا کہ تجھے قاری کہا جائے چنانچہ تجھے کہا گیا۔ پھر اسے لے جانے کا حکم دیا جائے گا چنانچہ چہرے کے بل گھسیٹ کر اسے لے جایا جائے گا یہاں تک کہ وہ جہنم میں جھونک دیا جائے گا“۔ ایک اور شخص ہو گا جسے اللہ تعالیٰ نے بڑی وسعت دی ہو گی طرح طرح کے مال و متاع دیئے ہوں گے اسے حاضر کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اس سے اپنی عطا کردہ نعمتوں کی پہچان کرائے گا تو وہ انہیں پہچان لے گا۔ اللہ (اس سے) کہے گا: ان کے شکریہ میں تو نے کیا کیا وہ کہے گا: اے رب! میں نے کوئی جگہ ایسی نہیں چھوڑی جہاں تو پسند کرتا ہے کہ وہاں خرچ کیا جائے۔ مگر میں نے وہاں خرچ نہ کیا ہو۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو جھوٹ بکتا ہے، تو نے یہ سب اس لیے کیا کہ تیرے متعلق کہا جائے کہ تو بڑا سخی اور فیاض آدمی ہے چنانچہ تجھے کہا گیا، اسے یہاں سے لے جانے کا حکم دیا جائے گا چنانچہ چہرے کے بل گھسیٹتا ہوا اسے لے جایا جائے گا۔ اور لے جا کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں «تحب» (کا مفہوم) جیسا میں چاہتا تھا سمجھ نہ سکا لیکن جو میں نے سمجھا وہ یہ ہے کہ استاذ نے «تحب» کے آگے «أن ينفق فيها» “ کہا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 54

´عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا، اور کسی اور چیز کی نہیں صرف ایک عقال (اونٹ کی ٹانگیں باندھنے کی رسی) کی نیت رکھی تو اس کے لیے وہی ہے جس کی اس نے نیت کی“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 55

´عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے جہاد کیا اور اس نے (مال غنیمت میں) صرف عقال (یعنی ایک معمولی چیز) حاصل کرنے کا ارادہ کیا، تو اسے وہی چیز ملے گی جس کا اس نے ارادہ کیا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 56

´ابوامامہ باہلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور عرض کیا: آپ ایک ایسے شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو جہاد کرتا ہے، اور جہاد کی اجرت و مزدوری چاہتا ہے، اور شہرت و ناموری کا خواہشمند ہے، اسے کیا ملے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے لیے کچھ نہیں ہے“ ۱؎۔ اس نے اپنی بات تین مرتبہ دہرائی۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے یہی فرماتے رہے کہ اس کے لیے کچھ نہیں ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ صرف وہی عمل قبول کرتا ہے جو خالص اسی کے لیے ہو، اور اس سے اللہ کی رضا مقصود و مطلوب ہو“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 57

´معاذ بن جبل رضی الله عنہ کا بیان ہے کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو (مسلمان) شخص اونٹنی دوہنے کے وقت مٹھی بند کرنے اور کھولنے کے درمیان کے وقفہ کے برابر بھی (یعنی ذرا سی دیر کے لیے) اللہ کے راستے میں جہاد کرے، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی۔ اور جو شخص سچے دل سے اللہ تعالیٰ سے اپنی شہادت کی دعا کرے، پھر وہ مر جائے یا قتل کر دیا جائے تو (دونوں ہی صورتوں میں) اسے شہید کا اجر ملے گا، اور جو شخص اللہ کے راستے میں زخمی ہو جائے یا کسی مصیبت میں مبتلا کر دیا جائے تو وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کے زخم کا رنگ (زخمی ہونے کے وقت) جیسا کچھ تھا، اس سے بھی زیادہ گہرا و نمایاں ہو گا، رنگ زعفران کی طرح اور (اس کا زخم بدنما و بدبودار نہ ہو گا بلکہ اس کی) خوشبو مشک کی ہو گی، اور جو شخص اللہ کے راستے میں زخمی ہوا اس پر شہداء کی مہر ہو گی“ ۱؎۔ ۱؎: یعنی اس کا شمار شہیدوں میں ہو گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 58

´عمرو بن عبسہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص اللہ کے راستے میں (جہاد کرتے کرتے) بوڑھا ہو گیا، تو یہ چیز قیامت کے دن اس کے لیے نور بن جائے گی، اور جس نے اللہ کے راستے میں ایک تیر بھی چلایا خواہ دشمن کو لگا ہو یا نہ لگا ہو تو یہ چیز اس کے لیے ایک غلام آزاد کرنے کے درجہ میں ہو گی۔ اور جس نے ایک مومن غلام آزاد کیا تو یہ آزاد کرنا اس کے ہر عضو کے لیے جہنم کی آگ سے نجات دلانے کا فدیہ بنے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 59

´ابونجیح سلمی (عمرو بن عبسہ) رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جو شخص اللہ کے راستے میں ایک تیر لے کر پہنچا، تو وہ اس کے لیے جنت میں ایک درجہ کا باعث بنا“ تو اس دن میں نے سولہ تیر پہنچائے، راوی کہتے ہیں اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس نے اللہ کے راستے میں تیر چلایا تو (اس کا) یہ تیر چلانا ایک غلام آزاد کرنے کے برابر ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 60

´شرحبیل بن سمط سے روایت ہے کہ` انہوں نے کعب بن مرہ رضی اللہ عنہ سے کہا: کعب! ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی حدیث بیان کیجئے، لیکن دیکھئیے اس میں کوئی کمی و بیشی اور فرق نہ ہونے پائے۔ انہوں نے کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جو مسلمان اسلام پر قائم رہتے ہوئے اللہ کے راستے میں بوڑھا ہوا تو قیامت کے دن یہی چیز اس کے لیے نور بن جائے گی“، انہوں نے (پھر) ان سے کہا: ہم سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی (کوئی اور) حدیث بیان کیجئے، لیکن (ڈر کر اور بچ کر) بے کم و کاست (سنائیے)۔ انہوں نے کہا: میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”(دشمن کو) تیر مارو، جس کا تیر دشمن کو لگ گیا تو اس کے سبب اللہ تعالیٰ اس کا ایک درجہ بلند فرمائے گا“، (یہ سن کر) ابن النحام نے کہا: اللہ کے رسول! وہ درجہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”(سن) وہ تمہاری ماں کی چوکھٹ نہیں ہے (جس کا فاصلہ بہت کم ہے) بلکہ ایک درجہ سے لے کر دوسرے درجہ کے درمیان سو سال کی مسافت کا فاصلہ ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 61

´شرحبیل بن سمط کہتے ہیں کہ` میں نے عمرو بن عبسہ رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ مجھ سے کوئی ایسی حدیث بیان کیجئے جسے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو۔ اور اس میں بھول چوک اور کمی و بیشی کا شائبہ تک نہ ہو۔ تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس نے اللہ کے راستے میں تیر چلایا، دشمن کے قریب پہنچا، قطع نظر اس کے کہ تیر دشمن کو لگایا نشانہ خطا کر گیا، تو اسے ایک غلام آزاد کرنے کے ثواب کے برابر ثواب ملے گا، اور جس نے ایک مسلمان غلام آزاد کیا تو غلام کا ہر عضو (آزاد کرنے والے کے) ہر عضو کے لیے جہنم کی آگ سے نجات کا فدیہ بن جائے گا، اور جو شخص اللہ کی راہ میں (لڑتے لڑتے) بوڑھا ہو گیا، تو یہ بڑھاپا قیامت کے دن اس کے لیے نور بن جائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 62

´عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ ایک تیر کے ذریعہ تین طرح کے لوگوں کو جنت میں داخل فرمائے گا۔ (پہلا) تیر کا بنانے والا جس نے اچھی نیت سے تیر تیار کیا ہو، (دوسرا) تیر کا چلانے والا (تیسرا) تیر اٹھا اٹھا کر پکڑانے اور چلانے کے لیے دینے والا (تینوں ہی جنت میں جائیں گے)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 63

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی اللہ کے راستے میں گھائل ہو گا، اور اللہ کو خوب معلوم ہے کہ اس کے راستے میں کون زخمی ہوا ۱؎ تو قیامت کے دن (اس طرح) آئے گا کہ اس کے زخم سے خون ٹپک رہا ہو گا۔ رنگ خون کا ہو گا اور خوشبو مشک کی ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 64

´عبداللہ بن ثعلبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انہیں (یعنی شہداء کو) ان کے خون میں لت پت ڈھانپ دو، کیونکہ کوئی بھی زخم جو اللہ کے راستے میں کسی کو پہنچا ہو وہ قیامت کے دن (اس طرح) آئے گا کہ اس کے زخم سے خون بہہ رہا ہو گا، رنگ خون کا ہو گا، اور خوشبو اس کی مشک کی ہو گی ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 65

´جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ` جنگ احد کے دن جب لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوئے، (اس وقت) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بارہ انصاری صحابہ کے ساتھ ایک طرف موجود تھے انہیں میں ایک طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ بھی تھے ۱؎۔ مشرکین نے انہیں (تھوڑا دیکھ کر) گھیر لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف دیکھا اور فرمایا: ”ہماری طرف سے کون لڑے گا“؟ طلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میں (آپ کا دفاع کروں گا)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جیسے ہو ویسے ہی رہو“ تو ایک دوسرے انصاری صحابی نے کہا: اللہ کے رسول! میں (دفاع کیلئے تیار ہوں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم (لڑو ان سے) تو وہ لڑے یہاں تک کہ شہید کر دیئے گئے“۔ پھر آپ نے مڑ کر (سب پر) ایک نظر ڈالی تو مشرکین موجود تھے آپ نے پھر آواز لگائی: ”قوم کی کون حفاظت کرے گا“؟ طلحہ رضی اللہ عنہ (پھر) بولے: میں حفاظت کروں گا، آپ نے فرمایا: ”(تم ٹھہرو) تم جیسے ہو ویسے ہی رہو“، تو دوسرے انصاری صحابی نے کہا: اللہ کے رسول! میں قوم کی حفاظت کروں گا، آپ نے فرمایا: ”تم (لڑو ان سے)“ پھر وہ صحابی (مشرکین سے) لڑے اور شہید ہو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر ایسے ہی پکارتے رہے اور کوئی نہ کوئی انصاری صحابی ان مشرکین کے مقابلے کے لیے میدان میں اترتا اور نکلتا رہا اور اپنے پہلوں کی طرح لڑ لڑ کر شہید ہوتا رہا۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور طلحہ بن عبیداللہ ہی باقی رہ گئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز لگائی۔ ”قوم کی کون حفاظت کرے گا“؟ طلحہ رضی اللہ عنہ نے (پھر) کہا: میں کروں گا (یہ کہہ کر) پہلے گیارہ (شہید ساتھیوں) کی طرح مشرکین سے جنگ کرنے لگ گئے۔ (اور لڑتے رہے) یہاں تک کہ ہاتھ پر ایک کاری ضرب لگی اور انگلیاں کٹ کر گر گئیں۔ انہوں نے کہا: «حس» رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم ( «حس» کے بجائے) «بسم اللہ» کہتے تو فرشتے تمہیں اٹھا لیتے اور لوگ دیکھ رہے ہوتے“، پھر اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو واپس کر دیا (یعنی وہ مکہ لوٹ گئے)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 66

´سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` خیبر کی جنگ میں میرا بھائی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں بہت بہادری سے لڑا، اتفاق ایسا ہوا کہ اس کی تلوار پلٹ کر خود اسی کو لگ گئی، اور اسے ہلاک کر دیا۔ تو اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب چہ میگوئیاں کرنے لگے اور شک میں پڑ گئے کہ وہ اپنے ہتھیار سے مرا ہے ۱؎ سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیبر سے لوٹ کر آئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے اپنے سامنے رجز یہ کلام (یعنی جوش و خروش والا کلام) پڑھنے کی اجازت دیتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: خوب سمجھ بوجھ کر کہنا ۲؎ میں نے کہا: قسم اللہ کی اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے ـ نہ ہم صدقہ و خیرات کرتے، نہ نمازیں پڑھتے (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے سچی بات کہی ہے“۔ (دوسرے رجزیہ شعر کا ترجمہ): اے اللہ ہم سب پر سکینت (اطمینان قلب) نازل فرما - اور جب میدان جنگ میں دشمن سے ہمارا سامنا ہو تو ہمیں ثابت قدم رکھ۔ مشرکین نے ہم پر ظلم و زیادتی کی ہے (تو ہماری ان کے مقابلے میں مدد فرما)۔ جب میں اپنا رجزیہ کلام پڑھ چکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ رجزیہ (اشعار) کس نے کہے ہیں؟“ میں نے کہا: میرے بھائی نے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ ان پر رحم فرمائے“ (بہت اچھے رجزیہ اشعار کہے ہیں) میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی! لوگ تو ان کی نماز جنازہ پڑھنے سے بچ رہے تھے اور کہہ رہے تھے کہ یہ شخص خود اپنے ہتھیار سے مرا ہے۔ (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ لڑتا ہوا مجاہد بن کر مرا ہے“ ۱؎۔ ابن شہاب زہری (جو اس حدیث کے راوی ہیں) کہتے ہیں: میں نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کے بیٹے سے پوچھا تو انہوں نے اپنے باپ سے یہ حدیث اسی طرح بیان کیا سوائے اس ذرا سے فرق کے کہ جب میں نے عرض کیا کہ کچھ لوگ ان کی نماز پڑھنے سے خوف کھا رہے تھے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ غلط کہتے ہیں (بدگمانی نہیں کرنی چاہیئے) وہ جہاد کرتا ہوا بحیثیت ایک مجاہد کے مرا ہے“، آپ نے اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ”اسے دو اجر ملیں گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 67

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میری امت کے لیے یہ بات باعث تکلیف و مشقت نہ ہوتی تو میں کسی بھی فوجی ٹولی و جماعت کے ساتھ نکلنے میں پیچھے نہ رہتا، لیکن لوگوں کے پاس سواریوں کا انتظام نہیں، اور نہ ہی ہمارے پاس وافر سواریاں ہیں کہ میں انہیں ان پر بٹھا کر لے جا سکوں؟ اور وہ لوگ میرا ساتھ چھوڑ کر رہنا نہیں چاہتے۔ (اس لیے میں ہر سریہ (فوجی دستہ) کے ساتھ نہیں جاتا) مجھے تو پسند ہے کہ میں اللہ کے راستے میں مارا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں پھر مارا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر مارا جاؤں“، آپ نے ایسا تین بار فرمایا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 68

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر بہت سے مسلمانوں کے لیے یہ بات ناگواری اور تکلیف کی نہ ہوتی کہ وہ ہم سے پیچھے رہیں۔ (ہمارا ان کا ساتھ چھوٹ جائے) اور ہمارے ساتھ یہ دقت بھی نہ ہوتی کہ ہمارے پاس سواریاں نہیں ہیں جن پر ہم انہیں سوار کرا کے لے جائیں تو میں اللہ کے راستے میں جنگ کرنے کے لیے نکلنے والے کسی بھی فوجی دستہ سے پیچھے نہ رہتا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، مجھے پسند ہے کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 69

´ابن ابی عمیرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی بھی مسلمان شخص جو اپنی زندگی کے دن پورے کر کے اس دنیا سے جا چکا ہو یہ پسند نہیں کرتا کہ وہ پھر لوٹ کر تمہارے پاس اس دنیا میں آئے اگرچہ اسے دنیا اور دنیا کی ساری چیزیں دے دی جائیں سوائے شہید کے ۱؎، مجھے اپنا اللہ کے راستے میں قتل کر دیا جانا اس سے زیادہ پسند ہے کہ میری ملکیت میں دیہات، شہر و قصبات کے لوگ ہوں“ ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 70

´جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` جنگ احد کے دن ایک شخص نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) سے کہا: آپ بتائیں اگر میں اللہ کے راستے میں شہید ہو گیا تو میں کہاں ہوں گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ہو گے“، (یہ سنتے ہی) اس نے اپنے ہاتھ میں لی ہوئی کھجوریں پھینک دیں، (میدان جنگ میں اتر گیا) جنگ کی اور شہید ہو گیا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 71

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر خطبہ دے رہے تھے کہ ایک شخص نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ بتائیے اگر میں اللہ کے راستے میں ثواب کی نیت رکھتے ہوئے جنگ کروں، اور جم کر لڑوں، آگے بڑھتا رہوں پیٹھ دکھا کر نہ بھاگوں، تو کیا اللہ تعالیٰ میرے گناہ مٹا دے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں“، پھر ایک لمحہ خاموشی کے بعد آپ نے پوچھا: ”سائل اب کہاں ہے“؟ وہ آدمی بولا: ہاں (جی) میں حاضر ہوں، (یا رسول اللہ!) آپ نے فرمایا: ”تم نے کیا کہا تھا؟“ اس نے کہا: آپ بتائیں اگر میں اللہ کے راستے میں جم کر اجر و ثواب کی نیت سے آگے بڑھتے ہوئے، پیٹھ نہ دکھاتے ہوئے لڑتا ہوا مارا جاؤں تو کیا اللہ میرے گناہ بخش دے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں (بخش دے گا) سوائے قرض کے، جبرائیل علیہ السلام نے آ کر ابھی ابھی مجھے چپکے سے یہی بتایا ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 72

´ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! آپ بتائیے اس بارے میں کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کر دیا جاؤں، اور حال یہ ہو کہ میں نے ثواب کی نیت سے جم کر جنگ لڑی ہو، آگے بڑھتے ہوئے نہ کہ پیٹھ دکھاتے ہوئے، تو کیا اللہ میرے گناہوں کو معاف کر دے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“ پھر جب وہ پیٹھ موڑ کر چلا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آواز دے کر اسے بلایا۔ (راوی کو شبہ ہو گیا بلایا) یا آپ نے اسے بلانے کے لیے کسی کو حکم دیا۔ تو اسے بلایا گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس سے) کہا: ”تم نے کیسے کہا تھا“؟ تو اس نے آپ کے سامنے اپنی بات دہرا دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، سوائے قرض کے سب معاف کر دے گا، جبرائیل علیہ السلام نے مجھے ایسا ہی بتایا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 73

´ابوقتادہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ` انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے لوگوں کو (ایک دن) خطاب فرمایا: ”اور انہیں بتایا کہ اللہ کے راستے میں جہاد اور اللہ پر ایمان سب سے بہتر اعمال میں سے ہیں“، (یہ سن کر) ایک شخص کھڑا ہوا اور کہا: اللہ کے رسول! آپ کا کیا خیال ہے، اگر میں اللہ کے راستے میں قتل کر دیا جاؤں تو کیا اللہ تعالیٰ میرے گناہوں کو بخش دے گا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، اگر تم اللہ کے راستے میں قتل کر دیئے گئے، اور تم نے لڑائی ثابت قدمی کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے ثواب کی نیت سے لڑی ہے پیٹھ دکھا کر بھاگے نہیں ہو تو قرض (حقوق العباد) کے سوا سب کچھ معاف ہو جائے گا۔ کیونکہ جبرائیل علیہ السلام نے مجھے ایسا ہی بتایا ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 74

´ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اس وقت آپ منبر پر (کھڑے خطاب فرما رہے) تھے، اس نے کہا: اللہ کے رسول! آپ بتائیے اگر میں اپنی تلوار اللہ کے راستے میں چلاؤں، ثابت قدمی کے ساتھ، بہ نیت ثواب، سینہ سپر رہوں پیچھے نہ ہٹوں یہاں تک کہ قتل کر دیا جاؤں تو کیا اللہ تعالیٰ میرے سبھی گناہوں کو مٹا دے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں“، پھر جب وہ جانے کے لیے مڑا، آپ نے اسے بلایا اور کہا: ”یہ جبرائیل ہیں، کہتے ہیں: مگر یہ کہ تم پر قرض ہو“ (تو قرض معاف نہیں ہو گا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 75

´عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کا بیان ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”شہید کے سوا دنیا میں کوئی بھی فرد ایسا نہیں ہے جسے مرنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے یہاں خیر ملا ہوا ہو (اچھا مقام و مرتبہ حاصل ہو) پھر وہ لوٹ کر تم میں آنے کے لیے تیار ہو اگرچہ اسے پوری دنیا مل رہی ہو۔ (صرف شہید ہے) جو لوٹ کر دنیا میں آنا اور دوبارہ قتل ہو کر اللہ تعالیٰ کے پاس جانا پسند کرتا ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 76

´انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت والوں میں سے ایک شخص اللہ کے سامنے پیش کیا جائے گا، اللہ اس سے کہے گا: آدم کے بیٹے! تم نے اپنا ٹھکانہ کیسا پایا؟ وہ کہے گا: اے میرے رب! مجھے تو بہترین ٹھکانہ ملا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ کہے گا تمہاری کوئی طلب اور کوئی تمنا ہو تو مانگو اور ظاہر کرو۔ وہ کہے گا: میری تجھ سے یہی تمنا و طلب ہے کہ تو مجھے دنیا میں دسیوں بار بھیج تاکہ (میں جاؤں) پھر تیری راہ میں مارا جاؤں۔ اس کی یہ تمنا شہادت کی فضیلت دیکھنے کی وجہ سے ہو گی“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 77

´ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شہید کو قتل کے وار سے بس اتنی ہی تکلیف محسوس ہوتی ہے جتنی تم میں سے کسی کو چیونٹی کے کاٹنے سے محسوس ہوتی ہے (پھر اس کے بعد تو آرام ہی آرام ہے)“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 78

´سہل بن حنیف رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص سچے دل سے شہادت کی طلب کرے تو وہ چاہے اپنے بستر پر ہی کیوں نہ مرے اللہ تعالیٰ اسے شہیدوں کے مقام پر پہنچا دے گا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 79

´عقبہ بن عامر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ حالتیں ہیں ان میں سے کسی بھی ایک حالت پر مرنے والا شہید ہو گا، اللہ کے راستے (جہاد) میں نکلا اور قتل ہو گیا تو وہ شہید ہے، جہاد میں نکلا اور ڈوب کر مر گیا تو وہ شہید ہے، جہاد میں نکلا اور دست میں مبتلا ہو کر ہلاک ہو گیا تو وہ بھی شہید ہے، جہاد میں نکلا اور طاعون میں مبتلا ہو کر مر گیا وہ بھی شہید ہے، عورت (شوہر کے ساتھ جہاد میں نکلی ہے) حالت نفاس میں مر گئی تو وہ بھی شہید ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 80

´عرباض بن ساریہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طاعون میں مرنے والوں کے بارے میں شہدا اور اپنے بستروں پر مرنے والے اللہ کے حضور اپنا جھگڑا (مقدمہ) پیش کریں گے، شہید لوگ کہیں گے: یہ ہمارے بھائی ہیں، جیسے ہم مارے گئے ہیں یہ لوگ بھی مارے گئے ہیں، اور جو لوگ اپنے بستروں پر وفات پائے ہیں وہ کہیں گے یہ ہمارے بھائی ہیں یہ لوگ اپنے بستروں پر مرے ہیں جیسے ہم لوگ اپنے بستروں پر پڑے پڑے مرے ہیں۔ تو میرا رب کہے گا: ان کے زخموں کو دیکھو اگر ان کے زخم شہیدوں کے زخم سے ملتے ہیں تو یہ لوگ شہیدوں میں سے ہیں اور شہیدوں کے ساتھ رہیں گے، تو جب دیکھا گیا تو ان کے زخم شہیدوں کی طرح نکلے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 81

´ابوہریرہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ دو آدمیوں پر تعجب کرتا ہے کہ ایک ان میں کا ساتھی کو قتل کرتا ہے“، اور دوسری بار آپ نے یوں فرمایا: ”اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کو دیکھ کر ہنستا ہے جن میں کا ایک دوسرے کو قتل کرتا ہے، پھر بھی دونوں جنت میں داخل ہوئے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 82

´ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ دو آدمیوں کو دیکھ کر ہنستا ہے۔ (دونوں لڑتے ہیں) ایک دوسرے کو قتل کر دیتا ہے۔ لیکن دونوں جنت میں جاتے ہیں، ایک اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے، تو وہ قتل ہو جاتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ مارنے والے کو توبہ کی توفیق دیتا ہے اور اس کی توبہ کو قبول کر لیتا ہے۔ پھر وہ اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہے اور شہادت پا جاتا ہے“۔ (اس طرح دونوں جنت کے مستحق ہو جاتے ہیں)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 83

´سلمان الخیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ کے راستے میں ایک دن ایک رات پہرہ دیا اسے ایک مہینے کے روزے و نماز کا ثواب ملے گا، اور جو پہرہ دینے کی حالت میں مر گیا اسے اسی طرح کا اجر برابر ملتا رہے گا، اور اس کا رزق بھی جاری کر دیا جائے گا، اور وہ فتنوں سے محفوظ ہو جائے گا“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 84

´سلمان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”جس نے اللہ کے راستے میں ایک دن ایک رات پہرہ دیا اسے ایک ماہ کے روزے رکھنے اور نماز پڑھنے کا ثواب ملے گا، اور اگر وہ (اس دوران) مر گیا تو وہ جو کام کر رہا تھا اس کا وہ کام جاری تصور کیا جائے گا۔ اور (منکر و نکیر کے) فتنوں سے محفوظ ہو جائے گا، (یعنی وہ اس سے سوال و جواب کرنے کے لیے اس کے پاس حاضر نہ ہوں گے) اور اس کے لیے اس کا رزق (جو شہداء کا رزق ہے) جاری کر دیا جائے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 85

´عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”(جہاد کے دنوں میں) اللہ کے راستے کی ایک دن کی پہرہ داری دوسری جگہوں کی ہزار دنوں کی پہرہ داری سے بہتر ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 86

´عثمان بن عفان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”اللہ کے راستے (جہاد) کا ایک دن اس کے سوا کے ہزار دن سے بہتر ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 87

´انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قباء جاتے تو ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا کے یہاں بھی جاتے، وہ آپ کو کھانا کھلاتیں۔ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لے گئے تو انہوں نے آپ کو کھانا کھلایا اور آپ کے سر کی جوئیں دیکھنے بیٹھ گئیں۔ آپ سو گئے، پھر جب اٹھے تو ہنستے ہوئے اٹھے، کہتی ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کو کس چیز نے ہنسایا؟ آپ نے فرمایا: ”(خواب میں) مجھے میری امت کے کچھ مجاہدین دکھائے گئے وہ اس سمندر کے سینے پر سوار تھے، تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہ لگتے تھے“، یا تختوں پر بیٹھے ہوئے بادشاہوں جیسے لگتے تھے۔ (اس جگہ اسحاق راوی کو شک ہو گیا ہے (کہ ان کے استاد نے «ملوك على الأسرة» کہا، یا «مثل الملوك على الأسرة» کہا)۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے بھی انہیں لوگوں میں سے کر دے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا فرما دی، پھر آپ سو گئے۔ (اور حارث کی روایت میں یوں ہے۔ آپ سوئے) پھر جاگے، پھر ہنسے پھر میں نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! آپ کے ہنسنے کی وجہ کیا ہے؟ آپ نے (جیسے اس سے پہلے فرمایا تھا) فرمایا: ”مجھے میری امت کے کچھ لوگ اللہ کے راستے میں جہاد کرتے ہوئے دکھائے گئے وہ تختوں پر بیٹھے بادشاہ تھے، یا تختوں پر بیٹھے بادشاہوں جیسے لگتے تھے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! دعا فرمائیے کہ اللہ مجھے بھی انہیں لوگوں میں شامل فرمائے، آپ نے فرمایا: تم (سمندر میں جہاد کرنے والوں کے) پہلے گروپ میں ہو گی۔ (انس بن مالک راوی حدیث فرماتے ہیں) پھر وہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں سمندری سفر پر جہاد کے لیے نکلیں تو وہ سمندر سے نکلتے وقت اپنی سواری سے گر کر ہلاک ہو گئیں“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 88

´انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے یہاں آئے اور سو گئے پھر ہنستے ہوئے اٹھے۔ میں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، کس چیز نے آپ کو ہنسایا؟ آپ نے فرمایا: ”میں نے اپنی امت میں سے ایک جماعت دیکھی جو اس سمندری (جہاز) پر سوار تھے، ایسے لگ رہے تھے جیسے بادشاہ تختوں پر بیٹھے ہوئے ہوں“، میں نے کہا: اللہ سے دعا فرما دیجئیے کہ اللہ مجھے بھی انہیں لوگوں میں سے کر دے، آپ نے فرمایا: ”تم اپنے کو انہیں میں سے سمجھو“، پھر آپ سو گئے پھر ہنستے ہوئے اٹھے، پھر میں نے آپ سے پوچھا تو آپ نے اپنی پہلی ہی بات دہرائی، میں نے پھر دعا کی درخواست کی کہ آپ دعا فرما دیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے انہیں لوگوں میں کر دے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم (سوار ہونے والوں کے) پہلے دستے میں ہو گی“۔ پھر ان سے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے شادی کی ۱؎، اور وہ سمندری جہاد پر نکلے تو وہ بھی انہیں کے ساتھ سمندری سفر پر نکلیں، پھر جب وہ جہاز سے نکلیں تو سواری کے لیے انہیں ایک خچر پیش کیا گیا، وہ اس پر سوار ہوئیں تو اس نے انہیں گرا دیا جس سے ان کی گردن ٹوٹ گئی (اور ان کا انتقال ہو گیا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 89

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم (مسلمانوں) سے ہندوستان پر لشکر کشی کا وعدہ فرمایا، یعنی پیش گوئی کی، تو اگر ہند پر لشکر کشی میری زندگی میں ہوئی تو میں جان و مال کے ساتھ اس میں شریک ہوں گا۔ اگر میں قتل کر دیا گیا تو بہترین شہداء میں سے ہوں گا، اور اگر زندہ واپس آ گیا تو میں (جہنم سے) نجات یافتہ ابوہریرہ کہلاؤں گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 90

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ہندوستان کے غزوے کا وعدہ فرمایا یعنی پیش گوئی کی تو میں نے اگر اسے پا لیا، یعنی میری زندگی ہی میں ہند میں جہاد کا وقت آ گیا تو میں اپنی جان و مال سب اس میں لگا دوں گا۔ اگر میں اس میں شہید ہو گیا تو برتر شہداء میں شامل ہوں گا اور اگر (شہادت نصیب نہ ہوئی) زندہ بچ کر واپس آ گیا تو ابوہریرہ «محرر» ہوں گا، یعنی وہ ابوہریرہ ہوں گا جو جہنم کے عذاب سے آزاد کر دیا گیا ہو گا۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 91

´ثوبان رضی الله عنہ مولی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں دو گروہ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے جہنم سے محفوظ کر دیا ہے۔ ایک گروہ وہ ہو گا جو ہند پر لشکر کشی کرے گا اور ایک گروہ وہ ہو گا جو عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کے ساتھ ہو گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 92

´ایک صحابی رسول رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خندق کھودنے کا حکم دیا تو ایک چٹان نمودار ہوئی جو ان کی کھدائی میں رکاوٹ بن گئی۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے، کدال پکڑی اپنی چادر خندق کے ایک کنارے رکھی، اور آیت «تمت كلمة ربك صدقا وعدلا لا مبدل لكلماته وهو السميع العليم» پڑھ کر کدال چلائی تو ایک تہائی پتھر ٹوٹ کر گر گیا، سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کھڑے دیکھ رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کدال چلائی، ایک چمک پیدا ہوئی پھر آپ نے آیت: «‏تمت كلمة ربك صدقا وعدلا لا مبدل لكلماته وهو السميع العليم‏» پڑھ کر دوبارہ کدال چلائی تو دوسرا تہائی حصہ ٹوٹ کر الگ ہو گیا پھر دوبارہ چمک پیدا ہوئی، سلمان نے پھر اسے دیکھا۔ پھر آپ نے آیت: «تمت كلمة ربك صدقا وعدلا لا مبدل لكلماته وهو السميع العليم» پڑھ کر تیسری ضرب لگائی تو باقی تیسرا تہائی حصہ بھی الگ ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خندق سے نکل آئے، اپنی چادر لی اور تشریف فرما ہوئے، سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جب آپ نے ضرب لگائی تو میں نے آپ کو دیکھا، جب بھی آپ نے ضرب لگائی آپ کی ضرب کے ساتھ ایک چمک پیدا ہوئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: سلمان! تم نے یہ دیکھا؟ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول جی ہاں! قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا (میں نے ایسا ہی دیکھا ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب میں نے پہلی ضرب لگائی تو مجھے (پردے اٹھا کر) فارس کے شہر اور اس کے اطراف کے دیہات اور دوسرے بہت سے شہر دکھائے گئے میں نے انہیں اپنی آنکھوں سے خود دیکھا“، اس وقت آپ کے جو صحابہ وہاں موجود تھے انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ اللہ سے دعا فرما دیں کہ اللہ تعالیٰ ان پر ہمیں فتح نصیب فرمائے اور ان کا ملک ہمیں بطور غنیمت عطا کرے، اور ان کے شہر ہمارے ہاتھوں ویران و برباد کرے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی دعا فرما دی، پھر جب میں نے دوسری ضرب لگائی تو پردے اٹھا کر مجھے قیصر کے شہر اور اس کے اطراف (کے قصبات و دیہات) دکھائے گئے (کہ یہ سب تمہیں ملنے والے ہیں) میں نے اپنی آنکھوں سے انہیں دیکھا ہے، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا فرما دیں کہ ان ممالک کو فتح کرنے میں وہ ہماری مدد فرمائے اور وہ علاقے ہمیں غنیمت میں ملیں اور ان کے شہر ہمارے ہاتھوں تباہ و برباد ہوں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بھی دعا فرمائی، پھر جب میں نے تیسری ضرب لگائی، تو مجھے ملک حبشہ کے شہر اور گاؤں دکھائے گئے، میں نے فی الحقیقت انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھا، اس موقع پر آپ نے یوں فرمایا: ”حبشہ کو چھوڑ دو جب تک وہ تمہیں چھوڑے رکھیں اور ترک کو چھوڑ دو جب تک کہ وہ تمہیں چھوڑے رہیں“ (لیکن اگر وہ تم سے ٹکرائیں تو تم بھی ان سے ٹکراؤ اور انہیں شکست دو)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 93

´ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی جب تک مسلمان ترکوں سے نہ لڑیں گے جن کے چہرے تہہ بتہہ ڈھالوں کی طرح گول مٹول ہوں گے، بالوں کے لباس پہنیں گے ۱؎ اور بالوں میں چلیں گے“ ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 94

´سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` انہیں خیال ہوا کہ انہیں اپنے سوا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دیگر صحابہ پر فضیلت و برتری حاصل ہے ۱؎، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ اس امت کی مدد اس کے کمزور لوگوں کی دعاؤں، صلاۃ اور اخلاص کی بدولت فرماتا ہے“ ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 95

´ابو الدرداء رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”میرے لیے کمزور کو ڈھونڈو، کیونکہ تمہیں تمہارے کمزوروں کی دعاؤں کی وجہ سے روزی ملتی ہے، اور تمہاری مدد کی جاتی ہے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 96

´زید بن خالد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ کے راستے میں کسی لڑنے والے کو اسلحہ اور دیگر سامان جنگ سے لیس کیا۔ اس نے (گویا کہ) خود جنگ میں شرکت کی، اور جس نے مجاہد کے جہاد پر نکلنے کے بعد اس کے گھر والوں کی اچھی طرح دیکھ بھال کی ۱؎ تو وہ بھی (گویا کہ) جنگ میں شریک ہوا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 97

´زید بن خالد جہنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی مجاہد کو مسلح کر کے بھیجا، تو گویا اس نے خود جہاد کیا۔ اور جس نے مجاہد کے پیچھے (یعنی اس کی غیر موجودگی میں) اس کے گھر والوں کی حفاظت و نگہداشت کی تو اس نے (گویا) خود جہاد کیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 98

´احنف بن قیس کہتے ہیں کہ` ہم حاجی لوگ نکلے، اور مدینہ پہنچے، ہمارا ارادہ صرف حج کا تھا ہم ابھی اپنا سامان اتار کر اپنے ڈیروں میں رکھ ہی رہے تھے کہ ایک آنے والا ہمارے پاس آیا اور اس نے بتایا کہ لوگ مسجد میں اکٹھا ہو رہے ہیں، اور گھبرائے ہوئے ہیں، ہم بھی وہاں پہنچے دیکھا کہ لوگ بیچ مسجد میں کچھ (اکابر) صحابہ کو گھیرے ہوئے ہیں، ان میں علی، زبیر، طلحہ اور سعد بن ابی وقاص (رضی اللہ عنہم) ہیں، ہم ابھی یہ دیکھ ہی رہے تھے کہ اتنے میں عثمان رضی اللہ عنہ پیلی چادر پہنے ہوئے اور اسی سے اپنا سر ڈھانپے ہوئے تشریف لائے ۱؎، اور کہا: کیا یہاں طلحہ ہیں؟ کیا یہاں زبیر ہیں؟ کیا یہاں سعد ہیں؟ لوگوں نے کہا: جی ہاں ہیں، تو انہوں نے کہا: میں تم سب سے اس اللہ کی قسم دلا کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں: کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ”جو شخص بنی فلاں کا کھلیان (مسجد نبوی کے قریب کی زمین) خرید کر مسجد کے لیے وقف کر دے گا اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرما دے گا“ تو میں نے اسے بیس ہزار یا پچیس ہزار میں خرید لیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: ”اسے ہماری مسجد میں شامل کر دو، اس کا ثواب تمہیں ملے گا“ (چنانچہ میں نے ایسا ہی کیا) لوگوں نے کہا: اے ہمارے رب! ہاں یہ سچ ہے۔ انہوں نے (پھر) کہا: میں تم سب سے اس اللہ کی قسم دلا کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں: کیا تم لوگ جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص رومہ کا کنواں خریدے گا، اللہ اس کی مغفرت فرما دے گا“، تو میں نے اسے اتنے اور اتنے میں خریدا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر آپ کو بتایا کہ میں نے اتنے اور اتنے میں اسے خرید لیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے مسلمانوں کے پانی پینے کے لیے (وقف) کر دو، اس کا اجر تمہیں ملے گا“، (تو میں نے اسے مسلمانوں کے پینے کے لیے عام کر دیا)، لوگوں نے کہا: اے ہمارے رب! ہاں (یہ سچ ہے)، انہوں نے پھر کہا: میں تم سب سے اس اللہ کی قسم دلا کر پوچھتا ہوں جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے: کیا تمہیں معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے چہروں پر نگاہ ڈال کر کہا تھا جو کوئی انہیں (تنگی و محتاجی والی فوج کو) ضروریات جنگ سے مسلح کر دے گا اللہ تعالیٰ اسے بخش دے گا، میں نے اس لشکر کو ہر طرح سے مسلح کر دیا یہاں تک کہ رسی اور نکیل کی بھی انہیں ضرورت نہ رہی۔ لوگوں نے کہا اے ہمارے رب! ہاں (یہ سچ ہے)۔ انہوں نے کہا: اے اللہ! تو گواہ رہ، اے اللہ! تو گواہ رہ، اے اللہ! تو گواہ رہ۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 99

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اللہ کے راستے (جہاد) میں جوڑا جوڑا دیا ۱؎ جنت میں اس سے کہا جائے گا: اللہ کے بندے یہ ہے (تیری) بہتر چیز، تو جو کوئی نمازی ہو گا اسے باب صلاۃ (صلاۃ کے دروازہ) سے بلایا جائے گا اور جو کوئی مجاہد ہو گا اسے باب جہاد (جہاد کے دروازہ) سے بلایا جائے گا، اور جو کوئی خیرات دینے والا ہو گا اسے باب صدقہ (صدقہ و خیرات والے دروازہ) سے پکارا جائے گا، اور جو کوئی اہل صیام میں سے ہو گا اسے باب ریان (سیراب و شاداب دروازے) سے بلایا جائے گا“، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا (اللہ کے نبی!) اس کی کوئی ضرورت و حاجت تو نہیں کہ کسی کو ان تمام دروازوں سے بلایا جائے ۲؎ کیا کوئی ان تمام دروازوں سے بھی بلایا جائے گا؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں، اور مجھے امید ہے کہ تم انہیں لوگوں میں سے ہو گے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 100

´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اللہ کے راستے میں جوڑا جوڑا صدقہ دیا اسے جنت کے سبھی دروازوں کے دربان بلائیں گے: اے فلاں ادھر آؤ (ادھر سے) جنت میں داخل ہو“، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! اس میں آپ اس شخص کا کوئی نقصان تو نہیں سمجھتے ۱؎ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(نہیں) میں تو توقع رکھتا ہوں کہ تم ان ہی (خوش نصیب لوگوں) میں سے ہو گے“ (جنہیں جنت کے سبھی دروازوں سے جنت میں داخل ہونے کے لیے بلایا جائے گا)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 101

´صعصہ بن معاویہ کہتے ہیں کہ` میری ملاقات ابوذر رضی اللہ عنہ سے ہوئی، تو میں نے ان سے کہا: مجھ سے آپ کوئی حدیث بیان کیجئے، تو انہوں نے کہا: اچھا (پھر کہا:) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کوئی مسلمان اللہ کے راستے میں اپنا ہر مال جوڑا جوڑا کر کے خرچ کرتا ہے تو جنت کے سبھی دربان اس کا استقبال کریں گے اور ہر ایک کے پاس جو کچھ ہو گا انہیں دینے کے لیے اسے بلائیں گے“، (صعصعہ کہتے ہیں) میں نے کہا: یہ کیسے ہو گا؟ تو انہوں نے کہا: اگر اونٹ رکھتا ہو تو دو اونٹ دیئے ہوں، اور گائیں رکھتا ہو تو دو گائیں دی ہوں۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 102

´خریم بن فاتک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اللہ کے راستے میں کچھ خرچ کیا اس کے لیے اللہ تعالیٰ کے یہاں سات سو گنا بڑھا کر لکھا گیا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 103

´ابومسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` ایک شخص نے مہار والی ایک اونٹنی اللہ کے راستے میں صدقہ میں دی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن (اس ایک اونٹنی کے بدلہ میں) سات سو مہار والی اونٹنیوں کے (ثواب) کے ساتھ آئے گا“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 104

´معاذ بن جبل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد دو طرح کے ہیں: ایک جہاد وہ ہے جس میں جہاد کرنے والا اللہ کی رضا و خوشنودی کا طالب ہو، امام (سردار) کی اطاعت کرے، اپنی پسندیدہ چیز اللہ کے راستے میں خرچ کرے، اپنے شریک کو سہولت پہنچائے، اور فساد سے بچے تو اس کا سونا، و جاگنا سب کچھ باعث اجر ہو گا۔ دوسرا جہاد وہ ہے جس میں جہاد کرنے والا ریاکاری اور شہرت کے لیے جہاد کرے، امیر (سردار و سپہ سالار) کی نافرمانی کرے اور زمین میں فساد پھیلائے تو وہ برابر سرابر نہیں لوٹے گا ۱؎“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 105

´بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد میں جانے والوں کی بیویوں کی عزت و حرمت جہاد میں نہ جانے والوں کے لیے ان کی ماؤں کی عزت و حرمت جیسی ہے ۱؎ جو شخص مجاہدین کی بیویوں کی حفاظت و نگہداشت کے لیے گھر پر رہا اور اس نے کسی مجاہد کی بیوی کے ساتھ خیانت کی تو اسے قیامت کے دن روک رکھا جائے گا، (یعنی اس کا حساب و کتاب اس وقت تک چکتا نہیں کیا جائے گا جب تک کہ) وہ مجاہد اس خائن کے اعمال کا ثواب جس قدر چاہے گا لے (نہ) لے گا۔ تو تمہارا کیا خیال ہے؟“ ۲؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 106

´بریدہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجاہدین کی بیویاں گھروں پر بیٹھ رہنے والوں کے لیے ویسی ہی حرام ہیں جیسی ان کی مائیں ان کے حق میں حرام ہیں۔ اگر وہ (مجاہد) کسی کو گھر پر (دیکھ بھال کے لیے) چھوڑ گیا اور اس نے اس کی (امانت میں) خیانت کی۔ تو قیامت کے دن اس (مجاہد) سے کہا جائے گا (یہ ہے تیرا مجرم) یہ ہے جس نے تیری بیوی کے تعلق سے تیرے ساتھ خیانت کی ہے۔ تو تو اس کی جتنی نیکیاں چاہے لے لے۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) تمہارا کیا گمان ہے“ (کیا وہ کچھ باقی چھوڑے گا؟)۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 107

´بریدہ رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ` نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجاہدین کی بیویوں کی حرمت گھر پر بیٹھ رہنے والوں پر ویسی ہی ہے جیسی ان کی ماؤں کی حرمت ان پر ہے، اگر گھر پر بیٹھ رہنے والے کسی شخص کو کسی مجاہد نے اپنی غیر موجودگی میں اپنی بیوی بچوں کی دیکھ بھال سونپ دی، (اور اس نے اس کے ساتھ خیانت کی) تو قیامت کے دن اسے کھڑا کیا جائے گا اور پکار کر کہا جائے گا: اے فلاں! یہ فلاں ہے (تمہارا مجرم آؤ اور) اس کی نیکیوں میں سے جتنا چاہو لے لو“، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”تمہارا کیا خیال ہے؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ وہ اس کی نیکیوں میں سے کچھ باقی چھوڑے گا؟“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 108

´انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہاد کرو اپنے ہاتھوں سے، اپنی زبانوں سے، اور اپنے مالوں کے ذریعہ“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 109

´عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ روایت کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سانپوں کے مارنے کا حکم دیا اور فرمایا: ”جو ان کے بدلے (اور انتقام و قصاص) سے ڈرے (اور ان کو نہ مارے) وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 110

´عبداللہ بن جبر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جبر رضی اللہ عنہ کی عیادت (بیمار پرسی) کے لیے تشریف لائے، جب گھر میں (اندر) پہنچے تو آپ نے عورتوں کے رونے کی آواز سنی۔ وہ کہہ رہی تھیں: ہم جہاد میں آپ کی شہادت کی تمنا کر رہے تھے (لیکن وہ آپ کو نصیب نہ ہوئی)۔ (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم شہید صرف اسی کو سمجھتے ہو جو جہاد میں قتل کر دیا جائے؟ اگر ایسی بات ہو تو پھر تو تمہارے شہداء کی تعداد بہت تھوڑی ہو گی۔ (سنو) اللہ کے راستے میں مارا جانا شہادت ہے، پیٹ کی بیماری میں مرنا شہادت ہے، جل کر مرنا شہادت ہے، ڈوب کر مرنا شہادت ہے، (دیوار وغیرہ کے نیچے) دب کر مرنا شہادت ہے، ذات الجنب یعنی نمونیہ میں مبتلا ہو کر مرنا شہادت ہے، حالت حمل میں مر جانے والی عورت شہید ہے“، ایک شخص نے کہا: تم سب رو رہی ہو جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھوڑ دو انہیں کچھ نہ کہو۔ (انہیں رونے دو کیونکہ مرنے سے پہلے رونا منع نہیں ہے) البتہ جب انتقال ہو جائے تو کوئی رونے والی اس پر (زور زور سے) نہ روئے“ ۱؎۔ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 111

´جبر بن عتیک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ` وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک میت کے یہاں پہنچے تو عورتیں رونے لگیں تو انہوں نے کہا: تم رو رہی ہو جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہاں بیٹھے ہوئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھوڑو انہیں رونے دو جب تک کہ وہ ان میں موجود ہے۔ پھر جب وہ انتقال کر جائے تو کوئی عورت (چیخ چیخ کر) نہ روئے“۔ مکمل حدیث پڑھیئے

Pakistanify News Subscription

X