ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ اسماء (شکل کی بیٹی یا یزید بن سکن کی بیٹی) نے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، حیض کا غسل کیسے کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پہلے پانی بیری کے پتوں کے ساتھ لے اور اس سے اچھی طرح پاکی کرے (یعنی حیض کا خون جو لگا ہوا ہو دھوئے اور صاف کرے) پھر سر پر پانی ڈالے اور خوب زور سے ملے یہاں تک کہ پانی مانگوں (بالوں کی جڑوں) میں پہنچ جائے۔ پھر اپنے اوپر پانی ڈالے (یعنی سارے بدن پر) پھر ایک پھاہا (روئی یا کپڑے کا) مشک لگا ہوا لے کر اس سے پاکی کرے۔“ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا: کیسے پاکی کرے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سبحان اللہ پاکی کرے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے چپکے سے کہہ دیا کہ خون کے مقام پر لگا دے پھر اس نے جنابت کے غسل کو پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی لے کر اچھی طرح طہارت کرے۔ پھر سر پر پانی ڈالے اور ملے یہاں تک کہ پانی سب مانگوں میں پہنچ جائے، پھر اپنے سارے بدن پر پانی ڈالے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: انصار کی عورتیں بھی کیا عمدہ عورتیں تھیں۔ وہ دین کی بات پوچھنے میں شرم نہیں کرتی تھیں (اور یہی لازم ہے کیونکہ شرم، گناہ اور معصیت میں ہے اور دین کی بات پوچھنا ثواب اور اجر ہے)۔
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُهَاجِرِ ، قَالَ : سَمِعْتُ صَفِيَّةَ تُحَدِّثُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، " أَنَّ أَسْمَاءَ ، سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ غُسْلِ الْمَحِيضِ ؟ فَقَالَ : تَأْخُذُ إِحْدَاكُنَّ مَاءَهَا وَسِدْرَتَهَا ، فَتَطَهَّرُ فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ ، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا ، فَتَدْلُكُهُ دَلْكًا شَدِيدًا ، حَتَّى تَبْلُغَ شُئُونَ رَأْسِهَا ، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَيْهَا الْمَاءَ ، ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَةً مُمَسَّكَةً ، فَتَطَهَّرُ بِهَا ، فَقَالَتْ أَسْمَاءُ : وَكَيْفَ تَطَهَّرُ بِهَا ؟ فَقَالَ : سُبْحَانَ اللَّهِ ، تَطَهَّرِينَ بِهَا ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ : كَأَنَّهَا تُخْفِي ذَلِكَ ، تَتَبَّعِينَ أَثَرَ الدَّمِ ، وَسَأَلَتْهُ عَنْ غُسْلِ الْجَنَابَةِ ، فَقَالَ : تَأْخُذُ مَاءً ، فَتَطَهَّرُ ، فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ ، أَوْ تُبْلِغُ الطُّهُورَ ، ثُمَّ تَصُبُّ عَلَى رَأْسِهَا ، فَتَدْلُكُهُ حَتَّى تَبْلُغَ شُئُونَ رَأْسِهَا ، ثُمَّ تُفِيضُ عَلَيْهَا الْمَاءَ ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ : نِعْمَ النِّسَاءُ ، نِسَاءُ الأَنْصَارِ ، لَمْ يَكُنْ يَمْنَعُهُنَّ الْحَيَاءُ أَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِي الدِّينِ " ،