سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نماز عید میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھی بغیر اذان اور تکبیر کے پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ پر تکیہ لگا کر کھڑے ہوئے اور حکم کیا اللہ سے ڈرنے کا اور ترغیب دی اس کی فرمانبرداری کی اور لوگوں کو سمجھایا اور نصیحت کی۔ پھر عورتوں کے پاس گئے اور ان کو سمجھایا بجھایا اور فرمایا: ”خیرات کرو کہ اکثر تم میں سے جہنم کا ایندھن ہیں۔“ سو ایک عورت ان کے بیچ سے کھڑی ہو گئی پچکے رخساروں والی اور اس نے عرض کی کہ کیوں اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس لئے کہ شکایت بہت کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری۔“ راوی نے کہا: پھر خیرات کرنے لگیں اپنے زیوروں میں سے اور ڈالتی تھیں سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں اپنے کانوں کی بالیں اور ہاتھوں کے چھلے۔
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : شَهِدْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ يَوْمَ الْعِيدِ ، فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ ، ثُمَّ قَامَ مُتَوَكِّئًا عَلَى بِلَالٍ فَأَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَحَثَّ عَلَى طَاعَتِهِ وَوَعَظَ النَّاسَ وَذَكَّرَهُمْ ، ثُمَّ مَضَى حَتَّى أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ ، فَقَالَ : " تَصَدَّقْنَ فَإِنَّ أَكْثَرَكُنَّ حَطَبُ جَهَنَّمَ " ، فَقَامَتِ امْرَأَةٌ مِنْ سِطَةِ النِّسَاءِ سَفْعَاءُ الْخَدَّيْنِ ، فَقَالَتْ : لِمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ ، قَالَ : " لِأَنَّكُنَّ تُكْثِرْنَ الشَّكَاةَ وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ " ، قَالَ : فَجَعَلْنَ يَتَصَدَّقْنَ مِنْ حُلِيِّهِنَّ ، يُلْقِينَ فِي ثَوْبِ بِلَالٍ مِنْ أَقْرِطَتِهِنَّ وَخَوَاتِمِهِنَّ .