وہی جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شام کو خطبہ کے لیے کھڑے ہوئے تو اللہ تعالیٰ کی حمد و تعریف کی، پھر فرمایا: ”بعد اس کے کیا حال ہے لوگوں کا جب ہم جہاد کو جاتے ہیں تو ان میں سے کوئی پیچھے رہ جاتا ہے اور ایسی آواز نکالتا ہے جیسے بکری۔“ اخیر تک۔
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَ مَعْنَاهُ ، وَقَالَ : فِي الْحَدِيثِ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْعَشِيِّ : فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ، ثُمَّ قَال : " أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ أَقْوَامٍ إِذَا غَزَوْنَا يَتَخَلَّفُ أَحَدُهُمْ عَنَّا ، لَهُ نَبِيبٌ كَنَبِيبِ التَّيْسِ " وَلَمْ يَقُلْ فِي عِيَالِنَا ،