سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا اللہ! مجھ کو فائدہ اٹھانے دے میرے خاوند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور میرے باپ ابوسفیان اور میرے بھائی معاویہ سے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے اللہ تعالیٰ سے وہ چیزیں مانگیں جن کی میعادیں مقرر ہو چکیں اور دن معین ہو گئے اور روزیاں بٹ گئیں کسی چیز کو اللہ تعالیٰ اس وقت سے پیشتر نہیں کرنے کا اور نہ اس کے وقت سے دیر میں کرے گا اگر تو اللہ سے یہ مانگتی کہ تجھ کو دوزخ کے عذاب سے بچائے یا قبر کے عذاب سے تو بہتر ہوتا یا افضل ہوتا۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذکر آیا بندروں کا اور سوروں کا کہ وہ آدمی ہیں جو مسخ ہو گئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو لوگ بندر اور سور ہو گئے تھے ان کی نسل یا اولاد نہیں ہوئی اور بندر اور سور تو ان سے پہلے بھی موجود تھے۔“
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ ، قَالَا : حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْكُرِيِّ ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اللَّهُمَّ أَمْتِعْنِي بِزَوْجِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَبِأَبِي أَبِي سُفْيَانَ ، وَبِأَخِي مُعَاوِيَةَ ، قَالَ : فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : قَدْ سَأَلْتِ اللَّهَ لِآجَالٍ مَضْرُوبَةٍ ، وَأَيَّامٍ مَعْدُودَةٍ ، وَأَرْزَاقٍ مَقْسُومَةٍ لَنْ يُعَجِّلَ شَيْئًا قَبْلَ حِلِّهِ أَوْ يُؤَخِّرَ شَيْئًا عَنْ حِلِّهِ ، وَلَوْ كُنْتِ سَأَلْتِ اللَّهَ أَنْ يُعِيذَكِ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ ، أَوْ عَذَابٍ فِي الْقَبْرِ ، كَانَ خَيْرًا وَأَفْضَلَ " ، قَالَ : وَذُكِرَتْ عِنْدَهُ الْقِرَدَةُ ، قَالَ مِسْعَرٌ : وَأُرَاهُ ، قَالَ : وَالْخَنَازِيرُ مِنْ مَسْخٍ ، فَقَالَ : إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَجْعَلْ لِمَسْخٍ نَسْلًا وَلَا عَقِبًا ، وَقَدْ كَانَتِ الْقِرَدَةُ وَالْخَنَازِيرُ قَبْلَ ذَلِكَ .