´ہم سے ابو نعمان نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے انس بن سیرین نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ` نماز صبح سے پہلے کی دو رکعتوں کے متعلق آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا میں ان میں لمبی قرآت کر سکتا ہوں؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو رات کی نماز (تہجد) دو، دو رکعت کر کے پڑھتے تھے پھر ایک رکعت پڑھ کر ان کو طاق بنا لیتے اور صبح کی نماز سے پہلے کی دو رکعتیں (سنت فجر تو) اس طرح پڑھتے گویا اذان (اقامت) کی آواز آپ کے کان میں پڑ رہی ہے۔ حماد کی اس سے مراد یہ ہے کہ آپ جلدی پڑھ لیتے۔
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ سِيرِينَ ، قَالَ : قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ : " أَرَأَيْتَ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ أُطِيلُ فِيهِمَا الْقِرَاءَةَ ، فَقَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَيُوتِرُ بِرَكْعَةٍ وَيُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ ، وَكَأَنَّ الْأَذَانَ بِأُذُنَيْهِ " ، قَالَ حَمَّادٌ : أَيْ سُرْعَةً .