سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تمیم داری آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ جو سمندر میں سوار ہوئے تھے ان کا جہاز راہ سے ہٹ گیا اور ایک جزیرہ سے جا لگا۔ وہ اس کے اندر گئے پانی کی تلاش میں۔ وہاں ایک آدمی دیکھا جو اپنے بال کھینچ رہا تھا اور بیان کیا سارا قصہ حدیث کا۔ پھر کہا کہ دجال نے کہا: اگر مجھ کو اجازت ملتی نکلنے کی تو میں سب شہروں میں ہو آتا سوائے طیبہ کے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمیم کو لوگوں کے سامنے نکالا۔ اس نے سارا قصہ بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طیبہ یہی ہے اور دجال وہی شخص ہے۔“
وحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ ، قَالَا : حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ : سَمِعْتُ غَيْلَانَ بْنَ جَرِيرٍ يُحَدِّثُ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، قَالَتْ : قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَمِيمٌ الدَّارِيُّ ، فَأَخْبَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ رَكِبَ الْبَحْرَ ، فَتَاهَتْ بِهِ سَفِينَتُهُ ، فَسَقَطَ إِلَى جَزِيرَةٍ ، فَخَرَجَ إِلَيْهَا يَلْتَمِسُ الْمَاءَ ، فَلَقِيَ إِنْسَانًا يَجُرُّ شَعَرَهُ ، وَاقْتَصَّ الْحَدِيثَ وَقَالَ فِيهِ : ثُمَّ قَالَ : أَمَا إِنَّهُ لَوْ قَدْ أُذِنَ لِي فِي الْخُرُوجِ ، قَدْ وَطِئْتُ الْبِلَادَ كُلَّهَا غَيْرَ طَيْبَةَ ، أَخْرَجَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى النَّاسِ ، فَحَدَّثَهُمْ ، قَالَ : هَذِهِ طَيْبَةُ وَذَاكَ الدَّجَّالُ ،