´عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ` جو چوپائے سے جماع کرے اس پر حد نہیں ہے، ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح عطاء نے کہا ہے۔ اور حکم کہتے ہیں: میری رائے یہ ہے کہ اسے کوڑے مارے جائیں، لیکن اتنے کوڑے جو حد سے کم ہوں۔ اور حسن کہتے ہیں: وہ زانی ہی کے درجہ میں ہے یعنی اس کی وہی سزا ہو گی جو زانی کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عاصم کی حدیث عمرو بن ابی عمرو کی حدیث کی تضعیف کر رہی ہے ۱؎۔
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، أَنَّ شَرِيكًا ، وَأَبَا الْأَحْوَصِ ، وَأَبَا بَكْرِ بْنَ عَيَّاشٍ ، حَدَّثُوهُمْ عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ : " لَيْسَ عَلَى الَّذِي يَأْتِي الْبَهِيمَةَ حَدٌّ " ، قَالَ أَبُو دَاوُد : وَكَذَا قَالَ عَطَاءٌ ، وقَالَ الْحَكَمُ : أَرَى أَنْ يُجْلَدَ وَلَا يُبْلَغَ بِهِ الْحَدَّ ، وقَالَ الْحَسَنُ : هُوَ بِمَنْزِلَةِ الزَّانِي ، قَالَ أَبُو دَاوُد : حَدِيثُ عَاصِمٍ يُضَعِّفُ حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ أَبِي عَمْرٍو .