گلزار

1936
ممبئی, انڈیا
سمپورن سنگھ۔ ممتاز فلم ساز و ہدایت کار، فلم نغمہ نگار اور افسانہ نگار۔ مرزا غالب پر ٹیلی ویژن سیریل کے لئے مشہور۔ ساہتیہ اکادمی اوارڈ یافتہ
دن کچھ ایسے گزارتا ہے کوئی

ہاتھ چھوٹیں بھی تو رشتے نہیں چھوڑا کرتے

شام سے آنکھ میں نمی سی ہے

درد ہلکا ہے سانس بھاری ہے

خوشبو جیسے لوگ ملے افسانے میں

زندگی یوں ہوئی بسر تنہا

ایک پرواز دکھائی دی ہے

صبر ہر بار اختیار کیا

ایسا خاموش تو منظر نہ فنا کا ہوتا

بیتے رشتے تلاش کرتی ہے

بے سبب مسکرا رہا ہے چاند

وہ خط کے پرزے اڑا رہا تھا

شام سے آج سانس بھاری ہے

آنکھوں میں جل رہا ہے پہ بجھتا نہیں دھواں

جب بھی یہ دل اداس ہوتا ہے

پھول نے ٹہنی سے اڑنے کی کوشش کی

ہم تو کتنوں کو مہ جبیں کہتے

گلوں کو سننا ذرا تم صدائیں بھیجی ہیں

کوئی خاموش زخم لگتی ہے

کوئی اٹکا ہوا ہے پل شاید

دکھائی دیتے ہیں دھند میں جیسے سائے کوئی

کہیں تو گرد اڑے یا کہیں غبار دکھے

کانچ کے پیچھے چاند بھی تھا اور کانچ کے اوپر کائی بھی

سہما سہما ڈرا سا رہتا ہے

کھلی کتاب کے صفحے الٹتے رہتے ہیں

رکے رکے سے قدم رک کے بار بار چلے

ہر ایک غم نچوڑ کے ہر اک برس جیے

پھولوں کی طرح لب کھول کبھی

ذکر ہوتا ہے جہاں بھی مرے افسانے کا

ہوا کے سینگ نہ پکڑو کھدیڑ دیتی ہے

جب بھی آنکھوں میں اشک بھر آئے

تجھ کو دیکھا ہے جو دریا نے ادھر آتے ہوئے

اوس پڑی تھی رات بہت اور کہرہ تھا گرمائش پر

گرم لاشیں گریں فصیلوں سے

مجھے اندھیرے میں بے شک بٹھا دیا ہوتا

ذکر آئے تو مرے لب سے دعائیں نکلیں

تنکا تنکا کانٹے توڑے ساری رات کٹائی کی

پیڑ کے پتوں میں ہلچل ہے خبردار سے ہیں

Pakistanify News Subscription

X